پاکستان

حکومتِ سندھ کا پیپلز بس سروس کے کرایوں میں اضافے کا عندیہ

سروس کو موجودہ کرایوں پر مزید نہیں چلایا جاسکتا، مہنگائی اور ڈیزل کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے انتظامی لاگت میں اضافہ نہ ہونا تقریباً ناممکن ہے، شرجیل میمن

پیپلز بس سروس کے باضابطہ آغاز کے 9 ماہ بعد حکومت سندھ نے کرایے میں اضافے کا عندیہ دے دیا جس کی وجہ ڈیزل کی قیمتیں تیزی سے بڑھنے کے سبب انتظامی لاگت میں اضافہ بتایا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی اور صوبے کے 3 دیگر شہروں میں پیپلز بس سروس کے تقریباً ایک درجن روٹس ہیں، فی الحال پیپلز بس سروس پروجیکٹ کے تحت 3 طرح کی بسیں چل رہی ہیں، ان میں تمام مسافروں کے لیے ریڈ بس، صرف خواتین کے لیے پنک بس اور سفید الیکٹرک بس شامل ہے۔

کرایہ بڑھانے کا منصوبہ اس وقت سامنے آیا جب سندھ کابینہ کے ایک اہم رکن نے کہا کہ موجودہ کرایوں پر اس ٹرانسپورٹ سروس کو چلانے کا سلسلہ جاری رکھنا ناممکن ہے۔

سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے ریڈ لائن کے لیے زیر تعمیر بس ریپڈ ٹرانزٹ کوریڈور کے دورے کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ اس سروس کو موجودہ کرایوں پر مزید نہیں چلایا جا سکتا، سچ کہوں تو پیپلز بس سروس کے کرائے میں اضافہ پہلے ہی زیر غور ہے، ملک میں مہنگائی اور ڈیزل کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے انتظامی لاگت میں اضافہ نہ ہونا تقریباً ناممکن ہے۔

شرجیل میمن نے واضح کیا کہ ’حکومت کے پاس کرایوں میں اضافے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ کرایہ ایک دم نہیں بڑھایا جائے گا بلکہ عام آدمی کے معاشی چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے مرحلہ وار اضافہ کیا جائے گا‘۔

جون 2022 میں شروع کی گئی پیپلز بس سروس شہر کے مختلف حصوں میں 10 روٹس پر رواں دواں ہے جو ہزاروں لوگوں کو ایئر کنڈیشنڈ بسوں میں سفر کرنے کی سہولت فراہم کر رہی ہے، حال ہی میں اس سروس کو حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں بھی شروع کردیا گیا ہے۔

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر حکومت سندھ نے اپنے اخراجات میں کمی کی اور ترقیاتی منصوبوں میں کٹوتی کی لیکن پبلک ٹرانسپورٹ کے منصوبوں میں کوئی کٹوتی نہیں کی گئی۔

انہوں نے تمام منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز بس سروس کے تحت کراچی کے تمام بڑے روٹس پر مزید الیکٹرک بسیں چلائی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی زیادہ ہونے کی وجہ سے ریڈ لائن بی آر ٹی منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے اور ٹھیکیداروں کو کام کی رفتار برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’جب ٹھیکیداروں نے منصوبے پر کام شروع کیا تو اسٹیل بارز کی فی ٹن لاگت ایک لاکھ 40 ہزار روپے تھی جو اب بڑھ کر 3 لاکھ 10 ہزار روپے فی ٹن ہو گئی ہے، ہم نے ٹھیکیداروں کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی ہے اور انہیں یقین دلایا ہے کہ حقیقی مسائل کو حل کیا جائے گا‘۔

شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت نے اس معاملے پر ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی بات کی ہے، حکومت سندھ کی یقین دہانی پر ٹھیکیداروں نے 2 روز پہلے منصوبے پر کام کی رفتار تیز کر دی ہے۔

آئی ایم ایف مذاکرات کا آخری مرحلہ، وزیر خزانہ کو اگلے ہفتے معاہدہ طے ہونے کی توقع

پاکستانی گانوں کو ’انڈیا پاپ‘ میوزک کی کیٹیگری میں شامل کرنے پر مہوش حیات کی ایپل کمپنی پر تنقید

بھارت: ہولی کے جشن کے دوران جاپانی خاتون سیاح کو ہراساں کرنے پر 3 افراد گرفتار