ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کی عمران خان کی درخواست میں تصحیح کی ہدایت
لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی اور سیکیورٹی کی درخواست پر سماعت کے دوران ہدایت کی ہے کہ درخواست بہت کنفیوز کر رہی ہے، تصحیح کرکے لائیں پھر اسے آج ہی سن لیں گے۔
عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتوں میں پیشی اور سیکیورٹی کے لیے درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس عابد عزیز شیخ نے سماعت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو ریلیف مانگا ہے، اس سے متعلقہ افراد، فریق تو درخواست میں نہیں ہیں، وکیل عمران خان سلمان صفدر نے کہا کہ میں نے آفس کے اعتراض پر کچھ فریق ڈیلیٹ کر دیے تھے، یہ درخواست پرسوں دائر ہوئی تھی اسے لگوانا چاہ رہے تھے۔
وکیل عمران خان نے مؤقف اپنایا کہ کل اعتراضات دور کرکے اسے فکس کرایا گیا، جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ درخواست بہت کنفیوز کر رہی ہے، عدالت نے استفسار کیا آپ کو فول پروف سیکیورٹی چاہیے، کیا سابق وزیر اعظم کو سیکیورٹی ملتی ہے؟
وکیل عمران خان نے کہا کہ سابق وزیر اعظم کو سیکیورٹی ملتی ہے، عدالت نے ہدایت کی کہ پہلے آپ درخواست میں تصحیح کریں، پھر دوسرے فریق سے پوچھیں گے، جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ آپ درخواست کی تصحیح کرکے لائیں، پھر اسے آج ہی سن لیں گے۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ عمران خان کے پاس معلومات ہیں کہ ان کی عدالت پیشی کے دوران حملہ ہو سکتا ہے، جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ پہلے آپ تصحیح کر کے لائیں پھر دیکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں ویڈیو لنک پر عدالتوں میں پیشی اور فول پروف سیکیورٹی دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
عمران خان کی جانب سے درخواست صدر لاہور ہائی کورٹ بار اشتیاق اے خان نے دائر کی تھی جس میں وفاقی حکومت اور آئی جیز سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اختیارکیا گیا تھا کہ عمران خان ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں، عمران خان پر وزیر آباد میں قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے، سیاسی مخالفین کی جانب سے لاتعداد مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ عمران خان کو ایسے مقدمات میں نامزد کرنے کا مقصد دوبارہ قاتلانہ حملہ کرانا ہے، 71 سال عمر ہے، مکمل طور پر صحتیاب نہیں ہوئے، سہارے کے بغیر چل نہیں سکتے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے عمران خان کے کیسز کی سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کرنے کا حکم دیا جائے، سیکیورٹی کے مناسب انتظامات مکمل نہ ہونے تک کوئی کارروائی نہ کی جائے۔
خیال رہے کہ 3 روز قبل عمران خان نے اس حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی خط لکھا تھا جس میں انہوں نے ’اپنی زندگی کو لاحق خطرے‘ کا نوٹس لینے اور عدالت میں پیشی ضروری ہونے کی صورت میں مناسب سیکیورٹی یقینی بنانے کی استدعا کی تھی۔
عمران خان نے اپنے خط میں انتہائی ’سنگین‘ حالات کی وضاحت کی جس میں ان کو قتل کرنے کی کوشش بھی شامل تھی، جس کا انہیں اپریل میں اپنی حکومت ختم کیے جانے کے بعد سے سامنا ہے اور ساتھ ہی مکمل سیکیورٹی یا عدالت میں پیشی کے لیے ویڈیو لنک کا آپشن استعمال کرنے کی اجازت بھی مانگی۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے بتایا کہ ’رجیم چینج آپریشن‘ کے ذریعے ان کی حکومت کو ہٹانے کے بعد سے انہیں قابل سوال ایف آئی آرز، دھمکیوں اور بالآخر قتل کی ایک کوشش کا بھی سامنا ہے، سابق وزیر اعظم ہونے کے باوجود مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی اور انہیں قتل کی کوشش پر ایف آئی آر درج کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔
لاہور ہائی کورٹ میں اپنی آخری پیشی کا ذکر کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا تھا کہ سرکاری سیکیورٹی مکمل طور پر ناکام تھی اور اسلام آباد میں بھی جب وہ مختلف عدالتوں کے سامنے پیش ہوئے تو ایسا ہی ہوا۔
چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں عمران خان نے مطالبہ کیا تھا کہ میری جان کو شدید خطرات کے پیش نظر عدالت میں پیش ہونے کے لیے مجھے بھی ویڈیو لنک کی سہولت فراہم کی جائے، اس سے میری عدالت میں پیشی کے موقع پر اظہارِ یکجہتی کے لیے آنے والے بڑے ہجوم کو بھی روکا جاسکے گا۔