دنیا

یونان: ٹرین کے بدترین حادثے پر ہزاروں افراد کا احتجاج، مواصلاتی نظام معطل

احتجاج میں شامل ملازمین اور کارکنان نے کہا ریل نیٹ ورک برسوں سے نظر انداز ہے، کم سرمایہ کاری اور ملازمین کی کمی اس حادثے کی وجہ ہے، رپورٹ

یونان میں ملک کے بدترین ٹرین حادثے کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاج کیا اور ملازمین نے دن بھر ملک گیر واک آؤٹ کیا۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق یونان میں 28 فروری کو پیش آنے والے ٹرین حادثے میں 57 افراد ہلاک ہوئے تھے،تاہم اس حادثے نے ریل نیٹ ورک کی تباہ کن حالت پر عوامی غم و غصے کو جنم دیا اور ہزاروں شہری سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق احتجاج میں شامل ملازمین اور کارکنان کا کہنا تھا کہ ریل نیٹ ورک برسوں سے نظر انداز ہے، کم سرمایہ کاری اور ملازمین کی کمی اس حادثے کی وجہ ہے۔

ٹرین حادثے کے خلاف 40 ہزار سے زائد شہری سڑکوں پر نکل آئے، جن میں ٹرانسپورٹ ورکرز، طلبہ اور اساتذہ بھی شامل ہیں، جنہوں نے سینٹرل ایتھنز کی طرف مارچ کرتے ہوئے ’قاتل قاتل‘ اور ’ ہم سب ایک ہی کیریج میں ہیں’ جیسے نعرے بلند کیے۔

اسی دوران مظاہرین کے گروپ کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں شروع ہوئیں اور پولیس نے ہجوم پر آنسو گیس کا استعمال کرنا شروع کر دیا۔

یونان کے دوسرے شہروں میں بھی ہزاروں افراد نے ریلیاں نکالیں اور پرانے ریلوے نظام کے حوالے سے حکومت پر سخت تنقید کی۔

ادھر مختلف شعبوں کے ملازمین کی طرف سے 24 گھنٹے کی ہڑتال کے اعلان کی وجہ سے ملک بھر میں سفر کرنے میں خلل پیدا کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ ابتدائی طور پر حکومت ناقص ریلوے نظام ٹھیک کرنے کے لیے آنے والے ہفتوں میں انتخابات کرانے کا منصوبہ کر رہی ہے۔

وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ حادثے سے پیدا ہونے والے غم و غصے کو سمجھتے ہیں۔

وزیر ٹرانسپورٹ نے ملک کے بدترین ٹرین حادثے پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’اگر ہم نے زیادہ سے زیادہ ممکنہ سطح پر سیفٹی کو یقینی نہیں بنایا تو کوئی بھی ٹرین روانہ نہیں ہوگی، خاموشی رہنے کا وقت نہیں ہے‘۔

آج حکومت نے ٹرین سروس معطل کرکے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیا۔

ملازمین کا کہنا تھا کہ حفاظتی پروٹوکول میں بہتری کے لیے ان کے مطالبات برسوں سے سنے نہیں گئے اور انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سیفٹی نافذ کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ حادثے کا اعادہ نہ ہو۔

سٹی ٹرانسپورٹ ورکرز نے اظہار یکجہتی کے لیے دفاتر سے چھٹی کرکے میٹرو، ٹرام اور بس سروس معطل کردیا، اس کے علاوہ بندرگاہ پر جہاز بھی رک گئے کیونکہ بندرگاہ کا عملہ بھی احتجاج میں شریک تھا۔ اساتذہ یونین نے اپنے بیان میں کہا کہ ’یہ وقت خاموش رہنے کا نہیں ہے‘۔

حکومت نے ٹرین حادثے کی وجہ پوری طور پر انسانی غفلت کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ کئی برسوں سے خرابیوں کو ٹھیک نہیں کیا گیا۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ اگر سیفٹی امور مکمل ہوگیا تو ممکنہ طور پر مسافر ریلوے سروس مارچ کے آخر تک شروع کی جائے گی جبکہ فنڈز کو انفرا اسٹرکچر کو ٹھیک کرنے، ملازمین بڑھانے پر خرچ کیا جائے اور حادثے کی وجوہات پر بھی غور کیا جائے گا۔

عمران خان کی تین مقدمات میں حفاظتی ضمانت کیلئے لاہور ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر

’انتخابات ہی موجودہ دلدل سے نکلنے کا واحد راستہ ہیں‘

عالمی سطح پر دو اہم اجلاس: پی سی بی کا بھارت سے متعلق مؤقف پر قائم رہنے کا عزم