پاکستان

72 سالہ بزرگ چوریاں کرسکتا ہے تو جیل کیوں نہیں جاسکتا، مریم نواز

پہلے احتساب ہوگا، پھر انتخاب ہوگا، پہلے ترازو کے دونوں پلڑے برابر کیے جائیں گے پھر انتخاب ہوگا، سینئر نائب صدر مسلم لیگ(ن)

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے سابق وزیراعظم عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان سب سے بڑا چور ہے جب 72 سالہ بزرگ چوریاں کرسکتا ہے تو جیل کیوں نہیں جاسکتا ہے۔

شیخوپورہ میں مسلم لیگ (ن) کے تنظیمی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف نے کہا تھا میں اپنا فیصلہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑتا ہوں تو کوئی رہ تو نہیں گیا جس نے نواز شریف کے خلاف سازش کی ہو اور ذلت و رسوائی اس کا مقدر نہ بنی ہو۔

انہوں نے کہا کہ کوئی رہ تو نہیں گیا جس نے اپنے منہ سے یہ نہیں کہا کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی اور وہ بے نقاب نہ ہوا ہو، ہر کوئی سچ بولے گا کہ ہاں ہم نے نواز شریف کے ساتھ زیادتی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کل سازش کا ایک بہت بڑا کردار ڈیم والا بابا ثاقب نثار جو اپنے آپ کو بابا رحمت کہتا تھا لیکن پاکستان کے لیے زحمت ثابت ہوا‘، ثاقب نثار کہہ رہا تھا کہ میں نے نواز شریف کو اس لیے نااہل کیا کیونکہ چند لوگوں کا خیال تھا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا جائے۔

مریم نواز نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ تم پاکستان کی انصاف کی سب سے بڑی کرسی پر بیٹھے تھے تم نے کسی کے خیال پر انصاف کرنا تھا یا آئین اور قانون کے مطابق انصاف تھا، کسی کی خواہش پر انصاف کرنا تھا یا آئین کے مطابق انصاف تھا۔

سابق چیف جسٹس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہ آج بھی پورا سچ نہیں بول رہا ہے لیکن یہ پورا سچ بھی بولے گا اور بولے گا کہ وہ کچھ لوگ کون تھے، یہ کچھ لوگ وہی تھے جو شوکت عزیز صدیقی کے گھر گئے، یہ کچھ لوگ جنرل(ر) فیض حمید تھا جو شوکت عزیز صدیقی کے گھر میں گیا اور کہا کہ نواز شریف اور اس کی بیٹی کو ضمانت دی تو ہماری دو سال کی محنت ضائع ہوجائے گی، قوم کو بتاؤ وہ کچھ لوگ فیض حمید تھے‘۔

مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ ’ڈیم والے بابا قوم کو بتاؤ کہ کس طرح تم نے عمران خان کو الیکشن جیتنے میں مدد کی اور بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نواز شریف کو تاحیات کس طرح نااہل کیا، عمران خان کے سب سے بڑے حریف کو میدان سے باہر پھینک دیا‘۔

انہوں نے کہا کہ میرے پاس کبھی کوئی حکومتی عہدہ نہیں تھا لیکن مجھے 10 سال کے لیے نااہل کیا، چن چن کر مسلم لیگ (ن) کی پوری قیادت کا یا نااہل کیا یا جیلوں میں ڈالا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہی بابا زحمت جب انصاف کی سب سے بڑی کرسی پر بیٹھا تھا تو فرعون بنا ہوا تھا، لوگوں کی پگڑیاں اچھالتا تھا، عزت داروں کی پگڑیاں اچھالتا تھا، ان پر الزامات عائد کرتا تھا اور بے عزتی کرتا تھا۔

مریم نواز نے کہا کہ ’ثاقب نثار کہتا ہے کہ مرنے کے بعد کتاب شائع ہوگی اور اس مین سچ لکھوں گا، کیا تمہیں موت یاد ہے، اس وقت موت یاد نہیں تھی جب کسی کے کہنے پر ایک بے گناہ شخص کو سزا دی، اس وقت موت یاد نہین تھی تم نے جب ایک منتخب وزیراعظم کو اٹھا کر دفتر سے باہر پھینک دیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’تمہیں اس وقت موت یاد نہیں تھی جب تحریک انصاف کی انتخابی مہم چلائی، جس نے سچ بولنا ہوتا ہے وہ اسی زندگی میں سچ بولتا ہے مرنے کا انتظار نہیں کرتا، مرنے کا انتظار وہی کرتا ہے جو اپنے کالے کرتوتوں کی وجہ سے عوام کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں رکھتا‘۔

’ثاقب نثار کہتا ہے میرا وٹس ایپ ہیک ہوگیا لیکن اب پول کھل رہا ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ثاقب نثار کہتا ہے میرا وٹس ایپ ہیک ہوگیا ہے، اب پتا ہے پول کھلنے والے اور کھل رہے ہیں تو کہہ رہا ہے میرا وٹس ایپ ہیک ہوگیا ہے، بدنام زمانہ جے آئی ٹی یاد ہے جو وٹس ایپ پر بنی تھی اس وقت وٹس ایپ ہیک نہیں ہوا تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’تمہارا وٹس ایپ ہیک نہیں ہوا بلکہ تمہارے فیصلوں کی وجہ سے پاکستان کی ترقی، غریب کی روٹی، غریب کا مستقبل، عوام اور نوجوانوں کا مستقبل ہیک ہوا اور پھر دیدہ دلیری سے کہتا ہے میں پاگل ہوں انٹرویو دوں مجھے اپنے بچوں کے مستقبل کا خیال ہے، اپنے بچوں کے مستقبل کا خیال ہے تو تمہیں قوم کے بچوں کے مستقبل کا خیال نہیں تھا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’قوم کے نوجوانوں کا مستقبل اندھیروں میں دھکیل کر اس کو اپنے بچوں کی فکر لاحق ہوگئی ہے، قوم کے بچوں کی کوئی فکر نہیں ہے، قوم کے بچے رل گئے لیکن اس کا بیٹا آج بھی لندن میں بیٹھا ہے، کاش جتنی فکر اپنے بچوں کی تم نے کی اتنی قوم کے بچوں کی ہوتی تو آج پاکستان کا یہ حال نہ ہوتا‘۔

’ثاقب نثار نے عمران خان کو دیا گیا صادق اور امین کا سرٹیفیکیٹ واپس لیا‘

مریم نواز نے کہا کہ ’کل صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ دینے والا جھوٹا ثاقب نثار کہتا ہے کہ میں نے عمران خان کو صادق اور امین ہونے کا پورا سرٹیفکیٹ نہیں دیا تھا، آدھا سرٹیفیکیٹ کون سا ہوتا ہے، پاکستانیوں کو مبارک ہو کہ کل اس نے عمران خان سے صادق اور امین ہونے کا جھوٹا سرٹیفکیٹ واپس لے لیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’22 کروڑ عوام کے ساتھ اس سے بڑا ظلم اور کیا ہوگا جو آدمی ہوش و حواس میں نہیں ہوتا اس کو وزیراعظم کے دفتر میں لا کر بیٹھا دیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ صرف نااہل، نااہل، بدکردار نہیں ہے یہ پاکستان کی 75 سالہ تاریخ کا سب سے بڑا بزدل ہے، بہادر قوم کا لیڈر بزدل گیدڑ نہیں ہوسکتا ہے لیکن اس کو قوم کے سروں پر مسلط کیا گیا‘۔

کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’آج عدالت میں پیشی تھی تو وکیل نے عدالت سے کہا کہ عمران خان پیش نہیں ہوسکتا کیونکہ معذوری کی حالت ہے، کینسر کے مریضوں کا مذاق اڑانے والا، پلیٹلیٹس گرنے، کمر درد کا مذاق اڑانے والا آج عدالت میں لکھ ان ان بیماریوں کا نام لے رہا ہے جن کا نام نہیں لے سکتے‘۔

’عمران خان اور نواز شریف کی عمر برابر ہے‘

انہوں نے کہا کہ کبھی کہتا ہے میں معذور ہوں، کبھی کہتا ہے میں بزرگ ہوں، کبھی کہتا میری عمر 72 سال ہے تو کیا 72 سال کا بزرگ چوریاں کرسکتا ہے تو 72 سال کا بزرگ جیل کیوں نہیں جاسکتا ہے، عمران خان اور نواز شریف کی عمر برابر ہے۔

عمران خان کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس کا کیس آف شور کمپنی چھپانے، توشہ خانے کے تحفے چھپائے، بیوی کی لی ہوئی رشوت چھپائی، فارن فنڈنگ کے اکاؤنٹس چھپائے، توشہ خانے سے تحفے بیچ کر اربوں روپے بنایا اور وہ چھپایا، اس نے 190 ملین پاؤنڈ(55 ارب روپے) عوام سے ہی نہیں بلکہ کابینہ سے بھی چھپایا۔

’چوری نہیں کی تو تلاشی کیوں نہیں دیتے‘

ان کا کہنا تھا کہ دوسروں کو کہتا رہا اگر چوری نہیں کی تو تلاشی دے دو تو نواز شریف نے اپنی اور اپنے خاندان، اپنی تین نسل اور اپنی پوری جماعت کی تلاشی دی اور اب قوم آپ سے پوچھتی ہے کہ چوری نہیں کی تو تلاشی کیوں نہیں دیتے۔

مریم نواز نے کہا کہ قوم کو بھاشن دیتا ہے خوف کے بت توڑو اور کل جب زمان پارک بلکہ ضمانت پارک پر پولیس پہنچی تو یہ بیڈ کے نیچے چھپ گیا، جب تک پولیس موجود رہی چارپائی کے نیچے سے نہیں نکلا، اس کو بزدل کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب پولیس چلی جاتی ہے تو باہر نکل آتا ہے اور قوم کو کہتا ہے غلامی اور خوف کی زنجیریں توڑ دو۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’گجرانوالا میں جب نواز شریف نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پہلے جلسے سے خطاب کیا تھا تو اس وقت سیم پیچ پوری طاقت سے نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) پر حملہ آور تھا لیکن نواز شریف نے جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا نام لیا، اس نے ان کے جانے کا انتظار نہیں کیا بلکہ ان کی پوری طاقت کے موقع پر انہیں للکارا‘۔

انہوں نے کہا کہ جب تک جنرل باجوہ وردی میں تھا تو یہ گیدڑ کہتا رہا جنرل باجوہ جیسا تاریخ میں نہیں آیا اور کہتا رہا میں اس کو تاحیات توسیع دوں گا اور جیسے ہی جنرل باجوہ ریٹائر ہوا تو یہ کہتا ہے اس کا کورٹ مارشل کرو، بزدل آدمی کورٹ مارشل کرنا تھا تو تب کرنا تھا جب تم وزیراعظم تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کل عدلیہ بچاؤ ریلی نکال رہا ہے لیکن وہی عدلیہ بلاتی ہے تو کہتا ہے عمران خان موجود نہیں ہے، یہ ریلی عدلیہ بلکہ عدل سے عمران کو بچاؤ، یاد رکھو جب عدل ہوگیا اور ہوگا تو عمران خان کا کوئی نام لیوا پاکستان میں نہیں بچے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ عدلیہ بچاؤ ریلی اس وقت کہاں چلی گئی تھی 0-5 سے سپریم کورٹ سے فیصلہ آیا تھا کہ تم نے آئین توڑا اور تم آئین شکن ہو تو اس وقت کہتے تھے رات کے 12 بجے میرے لیے عدالت کیوں کھولی، اس وقت عدلیہ کا خیال نہیں آیا جب جج زیبا کو آوازیں کستا تھا تو اس وقت عدلیہ بچانے کا خیال نہیں آیا، جب حکومت سے باہر ہوئے اور سپریم کورٹ کا فیصلہ خلاف آیا تو 5 ججوں کے پوسٹر پر جوتے برسائے تو اس وقت عدلیہ کا خیال نہیں آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب پرویز الہٰی کھلے عام بینچ فکس کر رہا تھا تو اس وقت عدلیہ بچانے کا خیال نہیں آیا، جب فواد چوہدری کہتا ہے کہ سپریم کورٹ کے آگے ٹرک کھڑا کردیا ہے، جب سپریم کورٹ اور عدالتوں کے آگے ٹرک کھڑے کرتے ہو تو اس وقت عدلیہ بچانے کا خیال نہیں آتا۔

’مسلم لیگ(ن) کے ضمانتی بینچ ٹوٹ جاتے تھے دوسری 24 گھنٹوں میں ضمانت‘

مسلم لیگ (ن) کی سینئرنائب صدر نے کہا کہ انتخابات ہوں گے لیکن پہلے کچھ فیصلے ہونے باقی ہے، پہلے انصاف ہونا باقی ہے، ایک طرف فتنے کی دو پیشیاں، جرائم سے ہاتھ رنگے ہوئے کی دو پیشیاں اور دوسری طرف بے گناہ نواز شریف کی 200 پیشیاں، پہلے یہ فیصلہ ہوگا پھر انتخابات ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف بغیر جرم نواز شریف کی ایک سال کی قید، دوسری طرف جرائم میں ڈوبا ہوا عمران خان ایک دن کی بھی قید نہیں، مسلم لیگ (ن) کی جب باری تھی تو 6،6 مہینے ضمانت نہیں ہوتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میری ضمانت کا جب بینچ بنتا تھا اور میں جیل کے سلاخوں کے پیچھے ضمانت کا انتظار کرتی تھی تو پتا چلتا تھا ضمانت بننے کے بجائے بینچ ٹوٹ گیا ہے، مسلم لیگ (ن) کو ضمانت دینے والے بینچ ٹوٹ جاتے تھے، ایک طرف 6،6 مہینے، ایک،ایک سال ضمانت نہیں اور دوسری طرف 24، گھنٹے اور 48 گھنٹوں میں ضمانتیں ہوتی ہیں۔

’پہلے احتساب پھر انتخاب‘

سینئر نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ انتخابات آنے والے ہیں، آج ہو کل ہو پرسوں ہو انتخابات کے لیے تیار رہو۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) واحد جماعت ہے جو انتخابات کی تیاری کے لیے میدان میں اتر چکی ہے، ہم صرف انتخابات کے لیے میدان میں نہیں اترے بلکہ انتخابات جیتنے کے لیے میدان میں اترے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ پہلے احتساب ہوگا، پھر انتخاب ہوگا، پہلے ترازو کے دونوں پلڑے برابر کیے جائیں گے پھر انتخاب ہوگا اور جب بھی انتخاب ہوا تو پوری دنیا دیکھے گی مسلم لیگ (ن) بڑی اکثریت سے جیتے گی۔

حاملہ خواتین میں 25 فیصد تک غذائی قلت کا اضافہ

ججوں اور فوجیوں سمیت سرکاری افسران کو ملنے والی مراعات کی تفصیلات طلب

پی ایس ایل 8: پشاور زلمی نے لاہور قلندرز کو 35 رنز سے شکست دے دی