پاکستان

کراچی: سابق شوہر پر تیزاب پھینکنے والی خاتون کو 14 برس قید

متاثرہ شخص نے طلاق کے بعد خاتون سے دوبارہ شادی کرنے سے انکار کر دیا تھا، خاتون کو 10 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے بھی کا حکم

صنفی بنیاد پر تشدد کی خصوصی عدالت نے ایک خاتون کو اپنے سابق شوہر پر تیزاب پھینکنے کے الزام میں 14 سال قید کی سزا سنادی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ شخص نے طلاق کے بعد خاتون سے دوبارہ شادی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

عدالت نے خاتون کو 10 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے اور عدم ادائیگی کی صورت میں 6 ماہ کی اضافی قید کا حکم بھی دیا۔

شبانہ کوثر نامی خاتون کو 20 اگست 2021 کو نیو ٹاؤن تھانے کی حدود میں اپنے سابق شوہر محمد عثمان پر تیزاب پھینکنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

گزشتہ روز ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ذبیحہ خٹک نے فریقین کے شواہد اور حتمی دلائل ریکارڈ کرنے کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا، جج نے کہا کہ استغاثہ نے ملزمہ شبانہ کوثر کے خلاف اپنا مقدمہ کامیابی سے ثابت کیا ہے۔

جج نے اسے ارش ادا کرنے کی سزا سنائی جوکہ پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 336 کے تحت قابل سزا جرم کے ارتکاب کے لیے دیت کی رقم کا ڈیڑھ فیصد حصہ بنتا ہے، خیال رہے کہ اسلامی قانون میں ارش اور دیت وہ مالی معاوضہ ہیں جو متاثرہ شخص یا اس کے قانونی ورثا کو قتل، جسمانی نقصان یا املاک کو نقصان پہنچانے کی صورت میں ادا کیا جاتا ہے۔

جج نے خاتون کو 14 سال کی سخت قید کی سزا سنائی اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 336-بی کے تحت قابل سزا جرم کے ارتکاب پر 10 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا۔

اسٹیٹ پراسیکیوٹر حنا ناز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شکایت کنندہ کا بیان 20 اگست 2021 کو سول ہسپتال کراچی کے برنس وارڈ میں ریکارڈ کیا گیا تھا جہاں وہ زیر علاج تھا۔

بعد ازاں شکایت کنندہ نے عدالت میں بیان دیا کہ شبانہ کوثر کے ساتھ اس کی شادی 12 دسمبر 2019 کو ہوئی تھی لیکن اسی روز خاتون کی بہن یاسمین اور بھائی حامد نے انکشاف کیا کہ شبانہ پہلے ہی 2 بار شادی کرچکی ہے۔

محمد عثمان نے مزید بتایا کہ انہیں یہ بھی پتا چلا کہ شبانہ اپنے سابق شوہر عاطف سے بھی ملاقاتیں کرتی تھی جس کے بعد اس نے 22 اکتوبر 2020 کو اسے طلاق دے دی تھی۔

اس نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کی طلاق کے بعد شبانہ نے اس سے دوبارہ رابطہ کیا اور مطالبہ کیا کہ وہ اس سے دوبارہ شادی کرے ورنہ وہ خودکشی کر لے گی، اس کے اصرار پر محمد عثمان نے کہا کہ اس نے شبانہ کے لیے کرائے کے مکان کا انتظام کیا، اس سے ملنے گیا اور اسے یقین دلایا کہ وہ اپنے والدین کو راضی کرنے کے بعد اس سے دوبارہ شادی کرے گا۔

پراسیکیوٹر نے بتایاکہ واقعہ کے روز محمد عثمان، شبانہ کے اپارٹمنٹ میں گیا تھا جس نے اسے اپنے پاس رہنے کو کہا لیکن اس نے انکار کر دیا جس پر شبانہ نے تیزاب سے بھرا گلاس اس پر پھینک دیا جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا۔

سی آر پی سی کی دفعہ 342 کے تحت ریکارڈ کیے گئے بیان میں شبانہ نے الزامات سے انکار کیا اور کہا کہ استغاثہ کے گواہوں نے اس کے خلاف جھوٹا بیان دیا ہے کیونکہ وہ شکایت کنندہ کے رشتہ دار ہیں۔

واقعہ کےبعد محمد عثمان کی شکایت پر نیو ٹاؤن تھانے میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 336 اور 336-بی کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔

توشہ خانہ کیس: ’لگتا نہیں عمران خان آج پیش ہوں گے‘، ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے تک سماعت میں وقفہ

شادی کیلئے کم سے کم عمر کی حد کا قانون اسلام سے متصادم نہیں، شرعی عدالت

بنگلہ دیش: روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں میں آتشزدگی، 12 ہزار افراد بے گھر