خواہش تھی کہ انتخابات کیلئے متفقہ تاریخ کا اعلان کیا جاتا، گورنر خیبرپختونخوا
صوبہ خیبرپختونخوا کے گورنر غلام علی نے کہا ہے کہ ان کی خواہش تھی کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں عام انتخابات کے لیے متفقہ تاریخ کا اعلان کیا جاتا۔
آج نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ متفقہ تاریخ کے لیے صدر مملکت عارف علوی سے رابطہ بھی کیا تھا اگر وہ اعلان سے قبل متفقہ تاریخ پر مشاورت کے لیے بلا لیتے تو مثبت پیغام جاتا۔
غلام علی کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش تھی کہ صدر مملکت، چیف الیکشن کمشنر اور میں صوبوں میں انتخابات کے لیے ایک متفقہ تاریخ دیتے لیکن صدر نے خود ہی پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ انتخابات کی تاریخ کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے ارسال کردہ خط رات کو موصول ہوا ہے، ابھی سیکریٹری چھٹی پر ہے، پیر کے روز آکر خود اسے کھولے گا۔
گورنر خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظرمیں جو بھی دستیاب تاریخ ہوگی الیکشن کروا دیں گے، تاریخ میں دوں گا انتظامات کرنا الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کام ہے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے صوبہ پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کرانے کے لیے 30 اپریل کی تاریخ کی منظوری دی تھی۔
بدھ کے روز سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز کی مقررہ مدت میں کرائے جائیں، تاہم عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو اجازت دی تھی کہ وہ پولنگ کی ایسی تاریخ تجویز کرے جو کہ کسی بھی عملی مشکل کی صورت میں 90 روز کی آخری تاریخ سے ’کم سے کم‘ تاخیر کا شکار ہو۔
سپریم کورٹ نے اس میں یہ بھی کہا تھا کہ صدر مملکت اور گورنر خیبر پختونخوا الیکشن کمیشن پاکستان کی مشاورت سے بالترتیب پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تاریخیں طے کریں گے۔
پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں بالترتیب 14 اور 18 جنوری کو تحلیل ہوئیں، قانون کے تحت اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات کرانا ہوتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلسل دوسرے روز ہونے والے مشاورتی اجلاس میں الیکشن کمیشن پاکستان نے پنجاب میں عیدالفطر کے تقریباً ایک ہفتے بعد انتخابات کرانے کی تجویز دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
چنانچہ پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن نے صدر مملکت کو 30 اپریل سے 7 مئی کے دوران تاریخ جبکہ ترجیحاً اتوار کے روز کرانے کی تجویز ارسال کی تھی۔
یوں صدر نے الیکشن کمیشن کی تجویز کردہ تاریخوں پر غور کے بعد پنجاب میں 30 اپریل کو صوبائی اسمبلی کا انتخاب کرانے کی منظوری دے دی تھی۔