پاکستان

لاہورہائیکورٹ: جیل بھرو تحریک میں زیر حراست پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت دیگر کی رہائی کا حکم

لاہور ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے زیر حراست پی ٹی آئی کارکنوں کی بھی رہائی کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے جیل بھرو تحریک میں گرفتاری دینے والے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں شاہ محمود قریشی اور اسد عمر سمیت دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی جانب سے جیل بھرو تحریک میں گرفتار رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ نے فواد چوہدری کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں حراست میں غیر قانونی کیا ہے، آپ نے خود جیل بھرو تحریک شروع کی، آپ کی درخواست قابل سماعت کیسے ہے؟۔

فواد چوہدری کے وکیل سکندر ذوالقرنین نے کہا کہ یہ سب سیاسی قیدی ہیں، رولز میں سیاسی قیدیوں کے بارے میں واضح بتایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج کے طور پر جیل بھرو تحریک شروع کی گئی اور رہنماؤں نے اپنے آپ کو خود گرفتاری کے لیے پیش کیا۔

اس موقع پر سرکاری وکیل نے کہا کہ پٹیشن کے ساتھ کوئی ایسا ثبوت نہیں کہ تحریک انصاف کے لوگ حراست میں ہیں، یہ لوگ اپنی مرضی سے حراست میں گئے تھے، میں متعلقہ اتھارٹیز سے ہدایات لے لیتا ہوں۔

جسٹس طارق سلیم نے سرکاری وکیل سے کہا کہ آپ ہدایات لے لیں اور عدالت کو آگاہ کریں۔

بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے نظر بندی کے احکامات معطل کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنماؤں کی رہائی کے احکامات جاری کردیے۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے اعلان کے بعد 22فروری کو جیل بھرو تحریک کے پہلے روز پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری جنرل اسد عمر سمیت دیگر سینئر قیادت ’جیل بھرو تحریک‘ کے تحت لاہور میں گرفتاری دینے کے لیے زبردستی پولیس کی گاڑی میں سوار ہوگئی تھی۔

بعد ازاں ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ کپتان کی کال پر جیل بھرو تحریک کی قیادت کرتے ہوئے وعدے کے مطابق پہلی گرفتاری دینا باعثِ فخر ہے، یہ تحریک تب تک جاری رہے گی جب تک امپورٹڈ حکومت ملک میں جاری لاقانونیت ختم نہیں کردیتی اور عوامی عدالت میں گزشتہ 10 ماہ کی تباہ کاریوں کا حساب نہیں دیتی۔

فواد چوہدری نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ جیل بھرو زندان بھرو تحریک کے پہلے مرحلے میں 700 لوگ گرفتار ہوئے لیکن باضابطہ طور پر صرف 81 کے لگ بھگ گرفتاریاں کی گئیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ باقی لوگ یا تو رہا ہو گئے یا مختلف تھانوں میں ہیں، ابھی مکمل معلومات حاصل کر رہے ہیں کہ کس کارکن کو کہاں رکھا گیا ہے، بہرحال خوف کا بت ٹوٹ چکا ہے۔

تاہم بعدازاں ان رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد فواد چوہدری کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری اور دیگر کی جانب سے بھی پی ٹی آئی رہنماؤں کی رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔