فواد چوہدری نے مبینہ آڈیو لیک کی تردید کردی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے مبینہ آڈیو لیک کی تردید کردی۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’ایک اور جعلی آڈیو میرے نام سے مارکیٹ میں پھینک دی گئی ہے، اس آڈیو کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں‘۔
ساتھ ہی انہوں نے مزید کہا کہ میری چیف جسٹس لاہور (ہائیکورٹ) سے کبھی ملاقات ہوئی نہ ہی انہیں جسٹس مظاہر کی مدد کا کہا’۔
خیال رہے کہ جمعے کے روز (آج) ٹوئٹر پر ایک آڈیو گردش کر رہی تھی جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ فواد چوہدری کی ان کے بھائی کے ساتھ مبینہ گفتگو ہے جس میں دو ججز سے رابطہ کرنے کا کہا جارہا ہے۔
38 سیکنڈز کی آڈیو میں مبینہ طور پر فواد چوہدری کو فیصل چوہدری سے کہتے سنا گیا کہ ’اچھا میں نے کہا کہ وہ جو اپنا چیف جسٹس لاہور ہے، وہ کہہ رہا ہے کہ میری بندیال سے کوئی جنرل کراؤ‘۔
مبینہ طور پر فواد چوہدری نےمزید کہا کہ ’ٹھیک ہے نا دوسرے اپنے مظاہر کو ڈار صاحب کے ذریعے جو ہے نا، ان کے ساتھ، ان سے ذرا مل لیں‘۔
مبینہ طور پر فواد چوہدی نے مزید کہا کہ ’ان کو کہو آپ کے پاس جو پورا ٹرک کھڑا ہے تو بتاؤ اس کا کیا کرنا ہے، میری ذاتی تجویز یہ ہے کہ یہ کر کے تارڑ پر 3-4 دفعہ استغاثے کراؤ‘۔
مزید کہا گیا کہ اس کے اوپر 228 لگادو تاکہ ان پر دباؤ تو آئے۔
جس کے بعد مبینہ طور پر فیصل چوہدری کہتے ہیں کہ ’میں صبح کرلوں گا‘۔
بعد ازاں اختتام پر فواد چوہدری کو مبینہ طور پر یہ کہتے سنا گیا کہ ’صبح ان سے پوچھ کر بتانا‘۔
دوسری جانب ایک ویڈیو انٹرویو میں فیصل چوہدری نے مبینہ آڈیو لیک پر کوئی واضح مؤقف دینے کے بجائے طنزیہ طور پر اس کا مذاق اڑایا۔
یہاں یہ بات مدِنظر رہے کہ اس سے قبل بھی پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کی آڈیو لیکس سامنے آچکی ہیں جن میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، شاہ محمود قریشی اور وزیراعظم کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کی سائفر سے متعلق مبینہ گفتگو شامل ہے۔
اس کے علاوہ مبینہ طور پر سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی سابق وزیر خزانہ خیبرپختونخوا تیمور جھگڑا اور سابق وزیر خزانہ پنجاب محسن لغاری کے ساتھ آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے بھی گفتگو سامنے آئی تھی جس کی تردید نہیں کی گئی تھی۔
تازہ ترین کلپ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال اور سپریم کورٹ کے دیگر ججز کو خط لکھنے کے چند ہفتوں بعد سامنے آئی ہے۔
خط میں عمران خان نے سیاسی رہنماؤں کی نجی ٹیلی فونک گفتگو کے سلسلے کے تناظر میں آئین کے آرٹیکل 14 (بنیادی حق) سمیت عوام کے بنیادی حقوق کے ’نفاذ‘ کا مطالبہ کیا تھا۔
خط میں چیئرمین پی ٹی آئی نے لکھا تھا کہ گزشتہ کئی ماہ سے مشکوک اور غیرمصدقہ آڈیوز/ ویڈیوز کے منظرِ عام پر آنے کا سلسلہ جاری ہے، منظرِعام پر آنے والی مبینہ آڈیوز/ ویڈیوز مختلف موجودہ و سابق سرکاری شخصیات اور عام افراد کے مابین گفتگو پر مبنی ہیں۔
عمران خان نے لکھا تھا کہ منظرِعام پر آنے والی آڈیوز/ ویڈیوز غیر مصدقہ مواد پر مشتمل ہوتی ہیں، ان آڈیو/ ویڈیوز کو تراش خراش اور کاٹ چھانٹ کرکے ڈیپ فیک سمیت دیگر جعلی طریقوں سے تیار کیا جاتا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے مزید لکھا کہ چند ماہ پہلے بعض ایسی آڈیوز منظرِ عام پر آئیں جن کے مواد سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ وزیراعظم کے دفتر/ ہاؤس سے متعلق تھیں۔
خط میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ان آڈیوز سے تاثر ملتا ہے کہ وزیراعظم کے دفتر/ ہاؤس کی خفیہ نگرانی یا یہاں ہونے والی بات چیت کی خفیہ ریکارڈنگز ایک معمول تھا۔