انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں اضافہ، ڈالر 6 روپے 63 پیسے سستا
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں گزشتہ روز بڑی کمی کے بعد آج ڈالر 6 روپے 63 پیسے سستا ہو کر 278 روپے 46 پیسے کا ہوگیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 6 روپے 63 پیسے یا 2.38 فیصد اضافے کے بعد 278 روپے 46 پیسے کی سطح پر آگیا، جو گزشتہ روز 18 روپے 98 پیسے یا 6.66 فیصد کمی کے بعد 285 روپے 9 پیسے پر بند ہوا تھا۔
میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ روپے کی قدر میں اضافے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ روز شرح سود میں 300 بیسس پوائنٹس کے اضافے سے سرمایہ کاروں اور مارکیٹ کو مسیج گیا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کے لیے بہت سنجیدہ ہے۔
سعد بن نصیر نے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر 50 کروڑ ڈالر مزید آنے کی توقع ہے، اس کے ساتھ رول اوور بھی دیکھنے کو ملے گا، اس کے علاوہ ایک ہفتے کے اندر آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول کی سطح کا معاہدہ ہو جائے گا تو ڈالر تقریباً 260 روپے کے قریب آجائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ روز مارکیٹ میں افراتفری کی فضا تھی کیونکہ لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کی ادائیگیاں ہونی تھیں اور لوگوں کو لگ رہا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ پروگرام میں تاخیر ہوگی، اس لیے کوئی بھی ڈالر فروخت کرنے کو تیار نہیں تھا۔
گزشتہ روز ٹاپ لائن سیکورٹیز کے چیف ایگزیکٹو محمد سہیل نے بتایا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے سے فنڈنگ ملنے میں تاخیر کی وجہ سے کرنسی مارکیٹ میں بے یقینی کی صورتحال جنم لے رہی ہے۔
ٹریس مارک کی سربراہ کومل منصور کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے نئے معاہدے سے قبل روپے کی قدر میں 20 فیصد کمی کی ڈیمانڈ کی تھی جو پوری کردی گئی ہے اور امید ہے کہ ڈالر 278 سے 280 روپے کے درمیان رہے گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ڈالر اس سے اوپر جائے گا تو اسٹیٹ بینک مداخلت کے لیے آئے گا، اس لیے حالیہ اضافہ ہوا ہے، توقع ہے کہ مارکیٹ 280 روپے کے نیچے سیٹ ہوجائے گی اور آگے مزید روپے کی قدر کم نہیں ہوگی۔
سیکریٹری جنرل ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ظفر پراچا نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ موجودہ افغان ٹریڈ ریٹ پر ڈالر کی تجارت کرے، دوسرے الفاظ میں انہوں نے پاکستان سے یہ کہا ہے کہ انٹربینک ریٹ یا اوپن مارکیٹ ریٹ کے بجائے ہمارا اصل ریٹ گرے مارکیٹ ریٹ کے مطابق ہونا چاہیے، وہی اصل ریٹ ہے کیونکہ اس وقت ڈالر کی دستیابی اور تجارت صرف گرے مارکیٹ میں ہو رہی ہے۔
پاکستان اس وقت شدید معاشی بحران کا شکار ہے، اس کے ذخائر صرف 3 ارب 80 کروڑ ڈالر کے قریب ہیں، جو صرف تین ہفتوں کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں، ایسی صورت حال میں ملک کو فوری طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرنے کی ضرورت ہے، جس سے نہ صرف ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ملیں گے بلکہ دوست ممالک اور دیگر کثیر الجہتی قرض دہندگان کی جانب سے فنڈز ملنے کی راہ بھی ہموار ہوگی۔