پاکستان

قومی ذخائر بڑھ کر 9.27 ارب ڈالر ہوگئے ، اسٹیٹ بینک

ملک کے بیرونی ذخائر 24 فروری تک 50 کروڑ ڈالر سے زائد اضافے کے ساتھ 9.27 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، مرکزی بینک

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 50 کروڑ ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوگیا، جس کے بعد ملک کے مجموعی ذخائر کا حجم بڑھ کر 9.27 ارب ڈالر ہوگیا۔

اسٹیٹ بینک سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ 24 فروری تک ملک کے بیرونی ذخائر بڑھ کر 9.27 ارب ڈالر ہوگئے تھے۔

اعداد وشمار میں بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 3 ارب 81 کروڑ 41 لاکھ ہوگئے ہیں۔

اس سے قبل اسٹیٹ بینک نے 23 فروری کو بتایا تھا کہ مرکزی بینک میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 6 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا اور 17 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر 3.258 ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔

اسٹیٹ بینک سے جاری اعداد وشمار میں بتایا گیا تھا کہ ملک کے زرمبادلہ کے مجموعی قومی ذخائر 17 فروری 2023 کو مجموعی طور پر 8.73 ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔

وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے 22 فروری کو اعلان کیا تھا کہ چائنا ڈیولپمنٹ بینک (سی ڈی بی) کے بورڈ نے پاکستان کو 70 کروڑ ڈالر کی سہولت فراہم کرنے کی منظوری دی ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا تھا کہ توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک کو یہ رقم رواں ہفتے موصول ہوگی اور اس سے ملک کے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر پوزیشن میں لانے میں مدد ملے گی۔

بعد ازاں 25 فروری کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بتایا تھا کہ الحمداللہ، چین کے ترقیاتی بینک کی جانب سے 70 کروڑ ڈالر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو موصول ہو گئے ہیں۔

حکومت عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ بیل آؤٹ کے لیے ورچوئل مذاکرات کر رہی ہے جس کے تحت پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی قسط ملے گی، اس کے علاوہ دوست ممالک اور کثیر الاقوامی مالیاتی اداروں سے فنڈز ملنے کی راہ بھی ہموار ہوگی۔

اسحٰق ڈار نے رواں سال کے آغاز میں کہا تھا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال جون کے اختتام تک توقع سے بہت بہتر ہوگی۔

انہوں نے کہا تھا کہ چین اور سعودی عرب اپنی حمایت میں اضافہ کریں گے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پہلے کے تخمینے سے تقریباً 3 ارب ڈالر کم ہو جائے گا۔

لیبیا میں کشتی کے حادثے میں 7 پاکستانی جاں بحق ہوئے، دفترخارجہ

پی ایس ایل 8: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز بہترین باؤلنگ کے باجود ناکام، قلندرز کی 17 رنز سے جیت

ملک گیر بجلی کے بریک ڈاؤن کی انکوائری، رپورٹ میں انسانی غفلت کی نشان دہی