پاکستان

خیبرپختونخوا انتخابات: پشاور ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں درخواست نمٹادی

سپریم کورٹ کے فیصلے پر اگر عملدرآمد نہیں ہوتا تو پھر عدالت سے رجوع کیا جاسکتا ہے، پشاور ہائیکورٹ
|

پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 90 روز میں خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات کرانے کی درخواست سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نمٹا دی۔

پشاور ہائی کورٹ میں جسٹس روح الامین اور جسٹس اشتیاق ابراہیم نے صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کی درخواستوں پر سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل شمائل احمد بٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کے حوالے سے فیصلہ دیا ہے۔

جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کے حوالے سے فیصلہ دیا ہے، ہم سپریم کورٹ کے حکم کے پابند ہیں، سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ گورنر الیکشن کمیشن کے ساتھ مشاورت سے تاریخ دیں۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں گورنر کو الیکشن کی تاریخ دینے کا پابند بنایا گیا ہے۔

شمائل احمد بٹ نے کہا کہ آئین میں یہ چیزیں واضح لکھی ہوئی ہیں، اس پر جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیے کہ کاش جو بناتے ہیں وہ اسے پڑھ بھی لیں۔

بعد ازاں عدالت نے سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں درخواست نمٹاتے ہوئے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو پھر عدالت سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ روز سنائے گئے مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتخابات دونوں صوبوں میں 90 روز میں ہونا ہیں، پارلیمانی جمہوریت میں انتخابات اہم عنصر ہیں۔

سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کی جانب سے سامنے آنے والا یہ فیصلہ 2 کے مقابلے میں 3 کی اکثریت کے ساتھ جاری کیا گیا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ خیبرپختونخوا کی حد تک گورنر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرسکتا ہے، اگر گورنر اسمبلی تحلیل نہ کرے تو صدر مملکت تاریخ کا اعلان کرسکتا ہے، الیکشن کمیشن فوری صدر مملکت سے مشاورت کرے، 9 اپریل کو انتخابات ممکن نہیں تو مشاورت سے پنجاب میں تاریخ بدلی جاسکتی ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں حکم دیا ہے کہ الیکشن کمیشن فوری طور پر صدر مملکت کو الیکشن کی تاریخ تجویز کرے، پنجاب کے الیکشن کی تاریخ صدرِ مملکت دیں گے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گورنر خیبر پختونخوا نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کر کے آئینی ذمہ داری سے انحراف کیا، گورنر کے پی صوبائی انتخاب کی تاریخ کا اعلان کریں، الیکشن ایکٹ کے 57 اور 58 کو مدنظر رکھتے ہوئے تاریخ دی جائے، کے پی کے انتخابات کی تاریخ دینا گورنر کی ذمہ داری ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے آج مختصر فیصلہ جاری کیا گیا ہے، تفصیلی فیصلہ بند میں جاری کیا جائے گا، فیصلے کے مطابق آئین میں انتخابات کے لیے 60 اور 90 دن کا وقت دیا گیا ہے، جنرل انتخاب کا طریقہ کار مختلف ہے۔

پسِ منظر

خیال رہے کہ 31 جنوری کو پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل اور نگران حکومت کے قیام کے بعد 90 دن میں صوبائی اسمبلی کے الیکشن کرانے کے لیے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ قانون کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 دن کے اندر الیکشن کرانا نگران حکومت کی ذمہ داری ہے، لہٰذا عدالت اس سلسلے میں اپنا کردار کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو 90 دن کے اندر الیکشن کرانے کا پابند کرے۔

یاد رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے 17 جنوری کو آئین کے آرٹیکل 112 (1) کے تحت اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کردی تھی۔

محمود خان نے اپنی ٹوئٹ میں سمری بھیجنے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ دو تہائی اکثریت حاصل کرکے قائد عمران خان کو دوبارہ وزیراعظم بنائیں گے۔

گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے 18 جنوری کو سابق وزیر اعلیٰ کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے سے متعلق ارسال کی گئی سمری پر دستخط کردیے تھے۔

اعظم خان کو صوبے کا نگران وزیر اعلیٰ مقرر کیا گیا اور 26 جنوری کو 15 رکنی نگران کابینہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا تھا۔

آئی ایم ایف معاہدے میں تاخیر: انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 19 روپے مہنگا

بولی وڈ کنگ شاہ رخ خان کی اہلیہ کے خلاف مقدمہ درج

پاکستان، امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کیلئے پرعزم