کراچی میں 8 کے بجائے 12 تاریخ کو عورت مارچ کرنے کا اعلان
خواتین کی خود مختاری اور سماجی تحفظ کے لیے کام کرنے والی سماجی تنظیم عورت مارچ نے اعلان کیا ہے کہ صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مارچ کا اہتمام 8 تاریخ کے بجائے 12 تاریخ کو کیا جائے گا۔
کراچی سمیت ملک کے تمام شہروں میں ہر سال عالمی یوم خواتین کے موقع پر 8 مارچ کو عورت مارچ کا انعقاد کیا جاتا ہے، جس میں مختلف شعبہ ہائے جات سے تعلق رکھنے والی خواتین سمیت مرد حضرات بھی بڑی تعداد میں شرکت کرتے آئے ہیں۔
اس سال بھی اسلام آباد، لاہور اور حیدرآباد سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی 8 مارچ کو عورت مارچ کے پروگرامات منعقد کیے جائیں گے، تاہم کراچی میں 12 تاریخ کو پروگرام منعقد کیا جائے گا۔
عورت مارچ کراچی کے آفیشل انسٹاگرام اور ٹوئٹر پر جاری بیان میں تصدیق کی گئی کہ اس بار کراچی میں 8 نہیں بلکہ 12 تاریخ کو عورت مارچ کا اہتمام کیا جائے گا۔
بیان جاری کرتے ہوئے کیپشن میں واضح کیا گیا کہ کراچی عورت مارچ کے منتظمین لاہور، اسلام آباد اور حیدرآباد سمیت دیگر شہروں میں 8 مارچ کو ہونے والے مظاہروں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
بیان میں دلیل دی گئی کہ اس بار 8 مارچ ہفتے کے پہلے دن کو آ رہا ہے، جس وجہ سے مظاہرے میں شرکت کرنے والی عام مزدور خواتین کو اپنی یومیہ اجرت سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔
بیان کے مطابق یومیہ اجرت پر کام کرنے والی خواتین کی مزدوری کو بچانے سمیت کام کرنے والی دیگر خواتین کی سہولت کو دیکھتے ہوئے اس بار عورت مارچ کے انعقاد میں تھوڑی سی تبدیلی کی جا رہی ہے اور اس بار پروگرام 8 کے بجائے 12 مارچ کو اتوار کے دن منعقد کیا جائے گا۔
بیان میں بتایا گیا کہ سماج میں خواتین کی خود مختاری، ان کی براری، سیلاب متاثرین کی بحالی، غربت اور بھوک کے خاتمے، ہجوم کے تشدد کے خاتمے، مزدوروں کے استحصال کو ختم کرنے، جبری مذہب تبدیلی کو روکنے اور ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018 میں تبدیلی کے لیے 12 مارچ کو عورت مارچ منعقد کیا جائے گا۔
اگرچہ بیان میں عورت مارچ کی تاریخ کی تبدیلی سے متعلق تصدیق کی گئی، تاہم مارچ کے انعقاد کے مقام سے متعلق کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔
عام طور پر کراچی میں ہر سال فریئر ہال میں عورت مارچ کا انعقاد کیا جاتا ہے اور بعد ازاں عورت مارچ کا قافلہ مظاہرے کی صورت میں پریس کلب یا پھر میٹروپول ہوٹل تک جاتا ہے۔
عورت مارچ کو ان کے شرکا کی جانب سے متنازع اور قابل اعتراض نعروں کی وجہ سے گزشتہ چند سال سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور عام خواتین بھی عورت مارچ کے شرکا کی جانب سے قابل اعتراض نعروں کے بینرز پر اعتراض کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
ملک بھر میں عورت مارچ کے موقع پر سوشل میڈیا سمیت ٹی وی چینلز اور عام پروگرامات میں خواتین کی خودمختاری اور سماجی تحفظ سے متعلق بحث بڑھ جاتی ہے اور بعض اوقات یہ بحث تنازع کی صورت اختیار کر جاتی ہے۔