صحت

آبادی بڑھانے کیلئے چین میں غیر شادی شدہ خواتین کے بیضے منجمد کرنے کی تجویز

چین اگرچہ اس وقت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، تاہم امکان ہے کہ رواں برس بھارت آبادی میں اس سے آگے نکل جائے گا۔

شرح پیدائش میں کمی کے شکار آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے ملک چین میں مستقبل میں آبادی کو بڑھانے کے لیے ابھی سے ہی نوجوان اور غیر شادی شدہ خواتین کے بیضوں کو منجمد کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

چین اگرچہ اس وقت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، تاہم امکان ہے کہ رواں برس بھارت آبادی میں اس سے آگے نکل جائے گا جب کہ چین کو کئی سال سے شرح پیدائش میں ریکارڈ کمی کا بھی سامنا ہے۔

ایک سال قبل تک چین میں دو خواتین کے ہاں ایک بچے کی پیدائش کی شرح ریکارڈ کی گئی تھی جب کہ وہاں کی حکومت نے شرح پیدائش کے تازہ اعداد و شمار تاحال جاری نہیں کیے۔

اب چین کی خواتین سیاستدانوں نے مستقبل میں آبادی کو بڑھانے کے لیے منفرد تجویز دی ہے کہ نوجوان اور غیر شادی شدہ خواتین کے بیضوں کو منجمد کرنے کا قانون بنایا جانا چاہیے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حکمران جماعت اور حکومت کے مشیروں میں شامل لو ویونگ نے بتایا کہ وہ آئندہ ماہ مارچ میں ہونے والی حکومتی جماعت کی کانفرنس میں تجویز دیں گی کہ غیر شادی شدہ خواتین کے بیضوں کو منجمد کرنے کا قانون بنایا جائے۔

انہوں نے چین کے سرکاری اخبار کو بتایا کہ وہ بانجھ پن کی شکار غیر شادی شدہ نوجوان خواتین کی زرخیزی کے علاج کی تجویز بھی پیش کریں گی۔

چین کے سرگاری اخبار کا حوالہ دیتے ہوئے رائٹرز نے بتایا کہ زرخیزی پر کام کرنے والے چینی ماہرین کا خیال ہے کہ نوجوانی میں ہی خواتین کے بانجھ پن کا علاج کرنے سے انہیں جلد فائدہ پہنچ سکتا ہے اور وہ بڑھتی عمر میں شادی کرنے کے فوری بعد بچے پیدا کرنے کے اہل ہو سکتی ہیں۔

چینی ماہرین کے مطابق خواتین میں نوجوانی میں بچوں کی پیدائش کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے، اس لیے غیر شادی شدہ اور نوجوان خواتین کے بیضوں کو ابھی سے ہی منجمد کردیا جائے اور زائد العمری میں شادی کے بعد انہیں اپنے ہی بیضے استعمال کرنے دیے جائیں تو ان کے ہاں بچوں کی پیدائش جلد ممکن ہوسکے گی۔

اسی طرح ماہرین نے بتایا کہ غیر شادی شدہ خواتین کی زرخیزی کے علاج کا قانون بنائے جانے سے مستقبل میں شرح پیدائش میں نمایاں اضافہ ممکن ہے۔

اس وقت چین کے متعدد صوبے میں غیر شادی شدہ خواتین کے بیضوں کو منجمد کرنے اور ان کے شادی سے قبل زرخیزی کے علاج کی قانون سازی موجود ہے مگر مرکزی سطح پر ایسے قوانین نہ ہونے کی وجہ سے صوبوں کے قوانین بے معنی ہیں، اس لیے اب خواتین سیاستدان چاہتی ہیں کہ ایسے قوانین مرکزی سطح پر بنائے جائیں۔

چینی حکومت نے حالیہ سالوں میں شرح پیدائش بڑھانے کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں، حکومت نے 2016 میں ایک بچہ پالیسی ختم کرتے ہوئے والدین کو ایک سے زائد بچے پیدا کرنے کی اجازت دی تھی، اس سے قبل چینی والدین کو صرف ایک ہی بچہ پیدا کرنے کی اجازت ہوتی تھی۔

چین: بچوں کی پیدائش کی شرح 1960 سے بھی کم ترین سطح پر آگئی

چین میں ’ایک بچہ‘ پالیسی ختم

جنوبی کوریا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر آگئی