مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست، دلائل پیش کرنے کیلئے وکیل کو کل تک کی مہلت
لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر درخواست گزار وکیل کو دلائل پیش کرنے کیلئے کل تک کی مہلت دے دی۔
مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کی جانب سے مبینہ طور پر سپریم کورٹ کے ججز کو اسکینڈلائز کرنے کی کوشش پر ایک وکیل نے ان کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست گزار ایڈووکیٹ شاہد رانا نے موقف اختیار کیا کہ مدعا علیہ نے سرگودھا میں حالیہ جلسہ عام کے دوران اپنی تقریر میں عدالت عظمیٰ کے ججز کے خلاف ’توہین آمیز‘ الفاظ استعمال کیے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام ٹیلی ویژن چینلز اور پرنٹ میڈیا نے مدعا علیہ کی تقریر نشر کی۔
درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ مریم نواز نے آئین کے آرٹیکل 204 (2) (b) اور توہین عدالت آرڈیننس 2003 کے آرٹیکل 2(c) کے تحت عدالت کی توہین کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مدعا علیہ جج یا عدالت کی مبینہ بدانتظامی کا پرچار نہیں کر سکتیں لیکن آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ریفرنس دائر کر کے صدر یا سپریم جوڈیشل کونسل کو مطلع کر سکتی ہیں۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ مریم نواز کو طلب کیا جائے اور ان کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔
وکیل کو دلائل دینے کیلئے کل تک کی مہلت
مریم نواز کے خطاب پر توہین عدالت کی کاروائی کے لیے درخواست پر آج ہونے والی سماعت میں عدالت نے وکیل کو درخواست کے قابل سماعت پر ہونے بدھ کو دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔
وکیل نے استدعا کی کہ عدالت مریم نواز کو توہین کا نوٹس جاری کرے۔
عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ عدالتی فیصلوں کے حوالے پیش کریں کہ کیسے اس درخواست پر سماعت کر سکتے ہیں۔
وکیل نے استدعا کی کہ عدالتی فیصلے پیش کرنے کے لیے مہلت دے دیں، جس پر عدالت نے وکیل کو کل تک کی مہلت دے دی۔