دنیا

ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین جنگ کو ’روس کی بقا کی لڑائی‘ قرار دے دیا

ان (مغربی) ممالک کا ایک ہی مقصد ہے، سابق سویت یونین اور اس کے اہم حصوں روسی فیڈریشن کو علیحدہ کرنا، ولادیمیر پیوٹن

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین جنگ کو روس کی بقا کی لڑائی قرار دیتے ہوئے مغربی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ نیٹو کی جوہری صلاحیتوں کو مدنظر رکھنے پر مجبور ہیں۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کی جنگ پر مغرب کے ساتھ محاذ آرائی کو روس اور روسی عوام کی بقا کی لڑائی قرار دیتے ہوئے سرکاری میڈیا پر کہا کہ وہ نیٹو کی جوہری صلاحیتوں کو مدنظر رکھنے پر مجبور ہیں۔

روسی صدر نے کہا کہ ان (مغربی) ممالک کا ایک ہی مقصد ہے، سابق سویت یونین اور اس کے اہم حصوں روسی فیڈریشن کو علیحدہ کرنا۔

تاہم نیٹو اور مغربی ممالک نے اس بیانیہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد صرف یوکرین کو بلا اشتعال حملے سے خود کو تحفظ دینے میں مدد کرنا ہے۔

ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ مغرب، روس کو تقسیم کرکے دنیا کے سب سے بڑے خام مال کے پیدوار والے ملک پر کنٹرول کرنا چاہتا ہے جو کہ ایسا قدم ہے جس سے روسی لوگوں کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔

روسی صدر نے کہا کہ میں یہ بھی نہیں جانتا کہ کیا روسی عوام جیسا نسلی گروہ اس شکل میں زندہ رہ سکے گا جس شکل میں یہ آج موجود ہے، مزید کہا کہ مغرب کے منصوبوں کو کاغذ پر درج کردیا گیا ہے، تاہم یہ نہیں بتایا کہ ایسا کہاں ہوا ہے۔

امریکا نے اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ روس کو تباہ کرنا چاہتا ہے، جبکہ صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ روس اور نیٹو کے درمیان تنازعہ سے تیسری جنگ عظیم شروع ہوسکتی ہے، حالانکہ امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ روسی صدر پیوٹن کو اقتدار میں نہیں رہنا چاہیے۔

روسی صدر نے کہا کہ امریکا اور یورپ کی طرف سے یوکرین کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد سے ثابت ہوتا ہے کہ اب روس کو بذات خود نیٹو کا سامنا ہے۔

ادھر یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھے گا جب تک ملک بشمول 2014 میں روسی قبضے کا شکار کریمیا سے آخری روسی فوجی واپس نہیں چلا جاتا

روس کی سرکاری جوہری ڈاکٹرائین اسے اب بات کی اجازت دیتی ہے کہ اگر جوہری ہتھیار یا دوسرے قسم کے بڑی تباہی پھیلانے والے ہتھیار اس کے خلاف استعمال کیے جاتے ہیں پھر اس کے خلاف روایتی ہتھیار استعمال کیے جاتے ہیں جس سے ریاست کے وجود کو خطرہ درپیش ہو تو وہ بھی جوہری ہتھیاروں یا دیگر ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے۔

ولادیمیر پیوٹن نے اشارہ دیا ہے کہ جب تک مغرب یوکرین میں پیچھے نہیں ہٹتا تو وہ جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کے فن تعمیر کو ختم کرنے بشمول بڑی طاقتوں کے جوہری تجربے پر پابندی کے لیے تیار ہیں۔

رواں ہفتے روسی صدر نے ایک تاریخی جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کے معاہدے کو معطل کر کے یوکرین حل کے لیے روسی عزم کو اجاگر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ نئے اسٹریٹجک سسٹمز کو جنگی ڈیوٹی پر لگایا گیا ہے اور خبردار کیا گیا کہ روس جوہری تجربات دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس اس وقت مذاکرات دوبارہ شروع کرے گا جب فرانس اور برطانیہ کے جوہری ہتھیاروں کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔

روسی صدر نے کہا کہ آج جب نیٹو کے تمام ممالک نے اپنا اصل ہدف ہمیں اسٹریٹجک شکست سے دوچار کرنے کا اعلان کر رکھا ہے تاکہ ہمارے لوگوں کو ان کے بقول نقصان اٹھانا پڑے تو ان حالات میں ہم ان کی ایٹمی صلاحیت کو کیسے نظر انداز کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ برس کا سب سے بڑا نتیجہ روسی لوگوں کا اتحاد ہے۔

مقدس گائے کا سلسلہ ختم کر کے نیب قانون عدلیہ پر بھی لاگو ہونا چاہیے، بلاول

سجل علی نے میڈم نور جہاں کی گائی غزل گنگنا کر مداحوں کے دل جیت لیے

کیا حکومت انتخابات میں تاخیر کے لیے آئینی فراڈ کا سہارا لے رہی ہے؟