بارکھان واقعہ: خان محمد مری کی بازیاب بیٹی کے ساتھ ’جنسی زیادتی‘ کا انکشاف
گراں ناز اور ان کے پانچ بچوں کا میڈیکل چیک اپ کرنے والے پولیس سرجن نے کہا ہے کہ شواہد سے پتا چلتا ہے کہ خاتون کی نوعمر بیٹی کو نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی بھی کی گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خان محمد مری کے اہل خانہ کو دو روز قبل لیویز اور پولیس حکام نے بلوچستان کے علاقے بارکھان اور دکی سے بازیاب کرایا تھا اور طبی معائنے کے لیے سخت سیکیورٹی میں لے جایا گیا تھا۔
سول ہسپتال کوئٹہ کی سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض کا کہنا تھا کہ 17 سالہ لڑکی کے جسم پر تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں اور وہ سگریٹ سے بھی جھلسائی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ معائنے میں لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے شواہد بھی ملے، انہوں نے مزید کہا کہ اس کی والدہ گراں ناز کو بھی جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ ان کے بھی جسم پر نشانات پائے گئے تھے۔
ڈاکٹر عائشہ فیض نے انکشاف کیا کہ خان محمد مری کے بیٹوں نے یہ بھی شکایت کی کہ قید کے دوران ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی لیکن ماضی قریب میں لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
دریں اثنا نامعلوم لاش کا نمونہ، جسے پہلے گراں ناز سمجھا جاتا تھا، اکٹھا کر کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے پنجاب کی فرانزک لیبارٹری بھیج دیا گیا تاکہ اس کی شناخت کا پتا چل سکے۔
مذکورہ لڑکی کو ریپ کے بعد کنویں میں پھینک دیا گیا تھا اور شناخت چھپانے کے لیے اس کے چہرے اور گردن پر تیزاب پھینکا گیا تھا۔
متاثرہ خاندان کے وکیل تنویر مری نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں کوئٹہ میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا جہاں ان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔
وکیل نے بلوچستان کے وزیر برائے تبدیلی کام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مقتول کے اہل خانہ نے سردار عبدالرحمٰن کھیتران کے خلاف بیان دیا ہے، جنہیں اس سے قبل گراں ناز کے دو بیٹوں اور نامعلوم خاتون سمیت تین افراد کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔