پاکستان

قصور: خاندانی دشمنی میں ماں بیٹا قتل، ورثا کا پولیس کےخلاف کئی گھنٹوں تک احتجاج

دشمنی کا آغاز 2005 میں ہوا تھا جس میں زمین کے تنازع پر متاثرہ خاندان کے 6 افراد کی جانیں جاچکی ہیں۔

قصور کے گاؤں گہلن ہتھر میں دشمنی میں ایک خاتون اور اس کے بیٹے کو گولی مار کر قتل کردیا گیا جس کے بعد ورثا نے کئی گھنٹے تک میتوں ہمراہ احتجاج کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ موٹرسائیکلوں پر سوار 8 ملزمان نے آسیہ بی بی اور ان کے بیٹے محمد احمد کو گولی مار کر اس وقت قتل کیا جب وہ قتل کے مقدمے کی سماعت کے بعد عدالت سے گھر واپس جارہے تھے۔

مذکورہ دشمنی کا آغاز 2005 میں ہوا تھا جس میں زمین کے تنازع پر اس خاندان کے 6 افراد کی جانیں جاچکی ہیں۔

دہرے قتل کی واردات کے بعد لواحقین نے چونیاں بائی پاس پر جائے وقوع پر جمعرات کی رات احتجاج کیا جو جمعہ کی صبح تک جاری رہا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ واقعے سے ایک روز قبل اس خاندان نے مقامی پولیس میں ملزمان سے تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کی تھی جو انہیں سماعت کے روز قتل کرنے کی دھمکی دے رہے تھے تاہم پولیس نے درخواست پر کان نہ دھرے۔

اس علاقے میں ایک ہفتے کے دوران یہ پولیس کے خلاف ہونے والا چوتھا مظاہرہ تھا۔

بعدازاں مظاہرین نے چونیا تھانے کے باہر لاشیں رکھ کر لاقانونیت کے خلاف آواز اٹھائی اور ملزمان کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے اور ملزمان کو گرفتار نہ کرنے پر پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔

پولیس نے روایتی طریقوں اور روایتی زبان استعمال کر کے مظاہرین کو بہلا پھسلا کر احتجاج ختم کرانے کی کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

مقتولہ خاتون کی بیٹی آسیہ نفیس نے صحافیوں کو بتایا کہ دشمن ان کے داد، والد، بھائی ماں اور 2 چچاؤں کو قتل کرچکے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ قاتلوں کو پکڑنے کے بجائے پولیس سوگوار خاندان کو چپ کرانے کی کوششیں کرتی رہی۔

پولیس کے رویے سے تنگ آکر مظاہرین نے جمبر کے قریب ملتان روڈ بلاک کردیا، جس کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان بات چیت کے کئی ادوار ناکام رہے۔

مذکرات ناکام ہونے پر پولیس نے لاشیں چھینی، لاشوں کی بے حرمتی نے مظاہرین کو مزید مشتعل کردیا۔

علاوہ ازیں پولیس نے سڑک خالی کرانے کے لیے درجنوں مظاہرین کو حراست میں بھی لے لیا تا کہ مجمع پر دباؤ ڈالا جاسکے۔

بعدازاں صبح 5 بجے مذاکرات کا حتمی دور ہوا جس کے بعد پولیس نے زیر حراست افراد کو چھوڑ دیا، مظاہرین نے غیر قانونی طور پر زیر حراست رکھنے پر پولیس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔

پولیس نے پوسٹ مارٹم اور قانونی کارروائیوں کے لیے لاشیں واپس ورثا کے حوالے کردیں۔

تاہم جنازے اور اس کے بعد کوئی مظاہرہ نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لیے پولیس کی بھاری نفری گاؤں میں تعینات رہی اور تحقیقات کا آغاز کردیا۔

اسلام آباد: بہارہ کہو میں زیرِ تعمیر پل کی شٹرنگ گرنے سے 2 مزدور جاں بحق، 3 زخمی

پاکستان سے بھارت آیا تو ایسا لگا جیسے تیسری جنگ جیت کر آیا ہوں، جاوید اختر

ایف آئی اے نے عمران خان کے طبی معائنے کیلئے بینکنگ کورٹ میں درخواست دے دی