ممنوعہ فنڈنگ کیس: تحقیقات میں شامل نہ کرنے پر عمران خان کا ایف آئی اے کو مراسلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کے وکلا نے بینکنگ کورٹ میں زیر سماعت ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کو تحقیقات میں شامل نہ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو خط ارسال کر دیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے تحقیقات میں مکمل معاونت کے لیے ایف آئی اے کو باضابطہ مراسلہ بھجوا دیا ہے۔
ایف آئی اے کے تحقیقاتی افسر کو عمران خان کے وکلا کی جانب سے مراسلہ بھجوایا گیا۔
مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان کو غلط طریقے سے مقدمے میں شامل کیا گیا، عمران خان ایف آئی اے کی تحقیقات میں مکمل طور پر معاونت کے لیے تیار ہیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان پر وفاقی تحقیقاتی رولز کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے بلا تحقیق ممنوعہ فنڈنگ کے الزام پر مبنی مقدمہ درج کیا گیا، عمران خان حقیقی آزادی مارچ کے دوران قاتلانہ حملے کا نشانہ بنے، اس حملے میں ان کو گہرے زخم آئے جو تاحال پوری طرح مندمل نہ ہوسکے۔
وکلا کی جانب سے خط میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان کی طبی رپورٹس بینکنگ کورٹ اور انسدادِ دہشت گردی عدالت سمیت مختلف عدالتوں میں پیش کیا جا چکا ہے، ان تمام عدالتوں نے عمران خان کو ذاتی حاضری سے استثنیٰ دیا ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان 3 دسمبر 2022، 30 جنوری اور 4 فروری 2023 کے اپنے خطوط کے ذریعے ایف آئی اے کی تحقیقات کا حصہ بننے کے لیے خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کر چکے ہیں۔
مزید لکھا گیا ہے کہ عمران خان اسکائیپ (ویڈیولنک)، ایف آئی اے کے تفتیش کاروں کی ٹیم یا مفصل سوال نامے کے ذریعے تحقیقات کا حصہ بننے کی پیش کش کر چکے ہیں، بدقسمتی سے ایف آئی اے تحقیقات مکمل کرنے سے گریزاں دکھائی دے رہی ہے۔
وکلا نے خط میں لکھا ہے کہ لگتا ہے کہ ایف آئی اے موجودہ حکومت کے دباؤ میں کام کر رہی ہے جس کے عمران خان سے واضح اختلافات ہیں، ایف آئی اے کی جانب سے عمران خان کو تحقیقات میں شامل کرنے کی کوئی صورت نہ بننے پر پھر سے یہ مراسلہ بھیج رہے ہیں۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان کی تازہ ترین طبی رپورٹ اور معاملے میں اب تک سامنے آنے والے نکات پر ان کا جواب بھی تفتیشی افسر کو بھجوا رہے ہیں۔