پاکستان

عمران خان کی جیتی ہوئی 6 نشستیں خالی، پی ٹی آئی کے 32 اراکین کا ڈی نوٹیفکیشن معطل

الیکشن کمیشن نے این اے-45 کے علاوہ عمران خان کے جیتے ہوئے 6 حلقوں کو خالی قرار دے دیا، سابق وزیراعظم این اے-45 کرم سے بھی کامیاب ہوئے تھے۔
|

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو ضمنی انتخابات میں جیتی ہوئی قومی اسمبلی کی 7 میں سے 6 نشستوں سے ڈی نوٹیفائی اور پی ٹی آئی کے 32 اراکین کا ڈی نوٹیفکیشن معطل کردیا۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 32 ارکان قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا، جس کے بعد قومی اسمبلی کی 27 نشستوں پر ضمنی انتخابات بھی روک دیے گئے ہیں۔

کمیشن نے عمران خان کے ضمنی انتخابات میں جیتے ہوئے 6 حلقوں این اے-22، این اے-24، این اے-31، این اے-108، این اے-118 اور این اے-239 کو خالی قرار دے دیا جہاں عمران خان ضمنی انتخابات میں بیک وقت 7 حلقوں سے کامیاب ہوئے تھے۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان این اے-45 کرم سے بھِی کامیاب ہوئے تھے، الیکشن کمیشن نے این اے-45 کے علاوہ عمران خان کے جیتے 6 حلقوں کو خالی قرار دے دیا۔

الیکشن کمیشن نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر تحریک انصاف کے 32 ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن بھی معطل کر دیا ہے۔

اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے کہا کہ پنجاب سے جنرل نشستوں پر 27 ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹی فکیشن بھی معطل کیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب سے 5 خواتین ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹی فکیشن بھی معطل کیا گیا جبکہ اسلام آباد کے 3 قومی اسمبلی کے حلقوں میں ضمنی الیکشن کی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔

کمیشن نے واضح کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ اسلام آباد کی حدود پر لاگو نہیں ہوتا۔

کمیشن نے پی ٹی آئی کے27 اراکین قومی اسمبلی اور مخصوص نشستوں پر 5 خواتین ارکان کی رکنیت بحال ہونے کے بعد قومی اسمبلی کی 27 نشستوں پرضمنی انتخابات روک دیے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق راولپنڈی کے 6 حلقوں اور فیصل آباد، خوشاب، ملتان، وہاڑی، ڈیرہ غازی خان، رحیم یارخان، لیہ اور لاہور کے ضمنی انتخابات ملتوی کردیے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق میانوالی اور بھکر کے ضمنی انتخابات بھی تاحکم ثانی ملتوی کردیے گئے ہیں۔

پسِ منظر

خیال رہے کہ 25 جنوری کو اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پی ٹی آئی کے 43 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے جانے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انہیں ڈی نوٹیفائی کردیا تھا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کے اس اقدام سے 2 روز قبل ہی پی ٹی آئی کے باقی 45 اراکین قومی اسمبلی نے اپنے استعفے واپس لینے کی درخواست الیکشن کمیشن میں جمع کرائی تھی۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب 17 جنوری کو اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف کے 34 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کے تین روز بعد یعنی 20 جنوری کو اس کے مزید 35 اراکین کے استعفے منظور کرلیے تھے۔

یوں پی ٹی آئی کے تمام 122 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے چار مراحل میں منظور ہوگئے تھے۔

پی ٹی آئی نے گزشتہ سال اپریل میں عمران خان کی برطرفی کے بعد پارلیمنٹ کے ایوان زیریں سے اجتماعی استعفے دے دیے تھے۔

بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے صرف 11 ارکان کے استعفے منظور کیے تھے اور کہا تھا کہ باقی ارکان اسمبلی کو تصدیق کے لیے انفرادی طور پر طلب کیا جائے گا، جبکہ کراچی سے رکن اسمبلی شکور شاد نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا تھا۔

پاک-امریکا سرمایہ کاری فریم ورک کا اجلاس، دونوں ممالک کی مارکیٹ تک رسائی پر زور

جاوید اختر کے پاکستان مخالف بیان سے متعلق لاعلم تھا، علی ظفر

اعظم کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت یونائیٹڈ کامیاب، گلیڈی ایٹرز کو ایک اور بڑی شکست