ہاروی وائنسٹن کو ایک اور کیس میں 16 سال قید کی سزا
بدنام زمانہ ہولی وڈ فلم ساز 70 سالہ ہاروی وائنسٹن کو امریکی ریاست لاس اینجلس کی عدالت نے ریپ کے ایک اور کیس میں 16 سال قید کی سزا سنادی۔
ہاروی وائنسٹن کو نیویارک کی عدالت نے پہلے ہی جنسی جرائم اور ریپ کے الزامات پر مارچ 2020 میں 23 سال کے لیے جیل بھیج دیا تھا۔
ہاروی وائنسٹن گزشتہ دو سال سے جیل میں قید ہیں، تاہم ان کے خلاف لاس اینجلس سمیت دیگر شہروں میں بھی ریپ اور جنسی جرائم کے کیسز زیر التوا تھے۔
لاس اینجلس کی عدالت نے ان کے خلاف چار خواتین کے ریپ اور انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے ٹرائل میں انہیں 19 دسمبر 2022 کو صرف ایک کیس میں مجرم قرار دیا تھا اور اب انہیں مذکورہ کیس میں سزا سنادی گئی۔
پہلے ہی یہ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ہاروی وائنسٹن کو 24 سے 18 سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق عدالت نے ہاروی وائنسٹن کو اطالوی ماڈل و اداکارہ کے فروری 2013 میں ریپ کے کیس میں 16 سال قید کی سزا سنائی۔
سرکاری وکلا اور متاثرہ خاتون کے وکلا نے عدالت سے ہاروی وائنسٹن کو ریپ کے مذکورہ کیس میں سنگین یعنی 24 سال قید کی سزا دینے کی اپیل کی تھی، تاہم پروڈیوسر کے وکلا نے سزا کی سخت مخالفت کی، جس پر عدالت نے انہیں 16 سال سزا سنائی۔
ہاروی وائنسٹن پہلے ہی 23 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں اور نئی سزا کے بعد اب وہ مجموعی طور پر 39 سال جیل میں گزاریں گے۔
رپورٹ کے مطابق ہاروی وائنسٹن کی 16 سال کی سزا ان کی پہلی 23 سال قید کی سزا مکمل ہونے کے بعد شروع ہوگی۔
ہاروی وائنسٹن اس وقت 70 سال کی عمر کو پہنچ چکے ہیں اور گزشتہ تین سال سے جیل میں رہنے کی وجہ سے ان کی صحت بھی خراب ہو چکی ہے اور اگر ان کی صحت صحیح رہی تو وہ 119 سال کی عمر تک جیل میں ہی رہیں گے۔
تاہم انہوں نے پہلے ملنے والی 23 سال کی سزا کے خلاف بھی اپیل دائر کر رکھی ہے اور امکان ہے کہ نئی سزا کے خلاف بھی وہ اپیل دائر کریں گے۔
ہاروی وائنسٹن کو مارچ 2020 میں جیل بھیجا گیا تھا، ان پر مجموعی طور پر 100 کے قریب خواتین و لڑکیوں کے ریپ و جنسی استحصال کا الزام ہے اور انہوں نے تمام الزامات کو جھوٹا قرار دیا ہے۔
ان پر سب سے پہلے اکتوبر 2017 میں خواتین نے الزامات لگائے تھے، ان پر جنسی ہراسانی اور ریپ کے الزامات کے بعد ہی دنیا میں ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا۔