سپریم جوڈیشل کونسل میں سپریم کورٹ کے جج کے خلاف درخواست
لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک وکیل نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) میں ریفرنس دائر کر کے ان کے اثاثوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شکایت گزار میاں داؤد نے سپریم جوڈیشل کونسل سے سپریم کورٹ کے جج کے خلاف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی شروع کرنے کی درخواست کی۔
ریفرنس میں الزام لگایا گیا ہے کہ جج نے اپنے بیٹوں اور بیٹی کی بیرون ملک تعلیم اور ایک تاجر زاہد رفیق سے ’مالی فائدہ‘ حاصل کرنے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کیا۔
درخواست گزار میاں داؤد نے مزید کہا کہ ’جج، پی ٹی آئی اور اس کے رہنما عمران خان کے ساتھ اپنے تعلقات کو کھلے عام ظاہر کرتے ہیں‘۔
میاں داؤد نے کہا کہ وہ اپنی ذاتی رنجشوں کی وجہ سے دوسری سیاسی جماعتوں کے خلاف خطرناک ہونے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔
شکایت گزار کے مطابق ’سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے نجی گفتگو کے دوران اعتراف کیا ہے کہ جسٹس مظاہر علی نقوی پی ٹی آئی کی حمایت کرتے ہیں‘۔
ساتھ ہی میاں داؤد نے ایک لیک ہونے والی آڈیو گفتگو کا ٹرانسکرپٹ جمع کرایا، جس میں مبینہ طور پر جسٹس مظاہر نقوی اور پرویز الٰہی کے درمیان گفتگو ہوئی تھی۔
مبینہ آڈیو لیک
چند روز قبل سوشل میڈیا پر زیر گردش تین آڈیو ٹیپس میں بظاہر چوہدری پرویز الہٰی مختلف افراد سے گفتگو کر رہے ہیں، جن میں سے ایک کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ وہ ایک جج ہیں۔
پہلی آڈیو میں مبینہ طور پر پرویز الہٰی کسی جوجا صاحب سے بات کی اور ان سے پنجابی زبان میں مخاطب تھے اور جج کا نام لے کر کہہ رہے تھے کہ ’جوجا صاحب، ۔۔۔۔۔کے پاس لگوانا، محمد خان کا کیس‘۔
دوسری طرف سے پرویز الہیٰ کو جواب دیا گیا کہ ’اچھا چلو، آج وہ اسلام آباد چلا جائے گا، وہ کہہ رہے تھے ہم ان کو اسلام آباد بھیج دیں گے، پھر اس کے بعد جو پروسیس ہوتا ہے اس پر کوشش کریں گے‘۔
پرویز الہٰی نے مبینہ طور پر کہا کہ ’کرو ناں جی، کوشش کرو، دوسری طرف سے آواز آتی ہے کہ جی کوشش کروں گا سر‘۔
دوسری طرف سے بات کرنے والے آدمی نے ایک دفعہ پھر جج کا نام لے کر وضاحت کی اور بظاہر پرویز الہیٰ نے جواب دیا کہ ’ہاں‘ تو دوسرا آدمی کہتا ہے ’بس ٹھیک ہے جی، پرویز الہٰی کہتا ہے بڑا دبنگ ہے‘ جبکہ جوجا کہتا ہے کہ ’آنیں ہے، جانتا ہوں‘۔
پرویز الہٰی دوسری مبینہ آڈیو میں کسی وکیل سے بات کر رہے تھے اور جج کا نام لے کر کہہ رہے تھے کہ ’—کے پاس لگوانا ہے‘، وکیل پوچھتے کہ ’فائل کردیا انہوں نے‘ تو پرویز الہٰی مبینہ طور پر کہا کہ ’فائل کردیا ہے جوجا صاحب سے پوچھ لیں وہ کر رہا ہے‘، جس پر دوسرے طرف سے آواز آئی کہ ’میں جوجا صاحب سے معلوم کرتا ہوں، کل بات کی تھی تو کل تک نہیں ہوا تھا تو میں چیک کرلیتا ہوں‘۔
آڈیو میں مبینہ طور پر پرویز الہٰی کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ ’وہ کام ٹھیک ہوجائے گا آپ ذرا کرلینا‘، جس پر وکیل نے کہا کہ ’میں کرلیتا ہوں، بہت بہتر سر‘، جس پر سابق وزیراعلیٰ کہتے ہیں ’کسی کو بتانا نہیں‘۔
وکیل نے مبینہ طور پر کہا کہ ’صحیح ہے میں سمجھ گیا سر، اچھا سر ایک کام اور ہے سر، پرسوں 14 تاریخ کو ڈوگر کا کیس بھی لگا ہوا بینچ میں دوبارہ سر اور اس میں بھی —صاحب ہیں‘۔
پرویز الہٰی نے کہا ’ڈوگر کون سا‘ تو وکیل کہہ رہے ہیں کہ ’غلام محمد ڈوگر، سی سی پی او کا جو کیس کر رہا تھا نا سر، جو سی سی پی او ہوتا تھا وہ بھی لگا ہوا ہے سر پرسوں، کیونکہ دیکھیں آپ ، ان کو ہٹا دیا گیا تھا، ری پلیس کردیا لیکن کیس ابھی بھی ہے سر، پرسوں لگا ہوا ہے 14 کو سر‘، پرویز الہٰی نے وکیل کو جواب دیا کہ ’چلو میں بات کرتا ہوں‘۔
سوشل میڈیا پر تیسری آڈیو ٹیپ بھی زیر گردش رہی، جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ مبینہ طور پر چوہدری پرویز الہٰی کے ساتھ بات کرنے والے ایک جج ہیں۔
اس آڈیو میں مبینہ جج چوہدری پرویز الہٰی کو سلام کرتے ہیں اور جوابی سلام کے بعد وہ پوچھتے ہیں ’کیا حال ہیں ٹھیک ہو‘ تو بظاہر پرویز الہٰی جواب دیتے ہیں کہ ’مجھے بڑا افسوس ہوا کہ میں خود آرہا ہوں، محمد خان ادھر ہے، تمہارے ساتھ ہیں، میں وہی آرہا ہوں‘۔
دوسری طرف سے مبینہ جج نے کہا کہ ’جی پہنچ گئے، پہنچ گئے‘، پرویز الہٰی کہتے ہیں ’جی جی میں ادھر ہی آرہا ہوں‘ تو دوسری طرف سے مسکراتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ ’چوہدری صاحب کوئی بات نہیں ہے، میں ایسی کہہ رہا ہوں‘۔
مبینہ طور پر چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ ’نہیں نہیں میں کوئی پروٹوکول کے ساتھ نہیں آرہا بس اکیلے آرہا ہوں‘ دوسری طرف مبینہ جج کہہ رہے ہیں کہ ’نہیں نہیں میں نے آپ سے کہا نا کہ آپ کا اپنا گھر ہے، کسی بھی وقت آپ آسکتے ہیں‘۔
مبینہ جج کے جواب پر پرویز الہٰی کہتے ہیں کہ ’نہیں، میں ایک سیکنڈ میں سلام کرکے واپس جاؤں گا‘، دوسری طرف سے جواب ملتا ہے کہ ’نہیں بات تو سنیں‘ جبکہ پرویز الہٰی زور دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ’میں آگیا نا قریب پہنچ گیاہوں، یار کیا کر رہے ہوں، میں خالی سلام۔۔‘۔