’جیل بھرو تحریک‘ کا دوسرا روز، پی ٹی آئی رہنما، کارکنان پشاور میں گرفتاریاں دیں گے، عاطف خان
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی کال پر شروع کی جانے والی ’جیل بھرو تحریک‘ کے دوسرے روز آج پشاور کے رہنما گرفتاریاں دیں گے جب کہ صوبائی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔
پی ٹی آئی پشاور ریجن کے صدر محمد عاطف خان نے گرفتاری کے لیے اپنے نام درج کرانے والے تمام رہنماؤں اور کارکنوں سے صبح 11 بجے گل بہار تھانے پہنچنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ چارسدہ، صوابی، نوشہرہ، مردان اور پشاور کے کارکنان گل بہار تھانے کے سامنے جی ٹی روڈ پر جمع ہوں، پی ٹی آئی کارکنان ہشت نگری چوک کی جانب روانہ ہوں گے جہاں وہ خود کو گرفتاری کے لیے پیش کریں گے۔
پی ٹی آئی پشاور کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق آج گرفتاری کے لیے پیش ہونے والے رہنماؤں میں پی ٹی آئی کے صوبائی صدر پرویز خٹک، سابق گورنر شاہ فرمان، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، محمد عاطف خان، اشتیاق ارمڑ، سابق ایم پی اے حاجی فضل الہٰی، ارباب وسیم، ملک واجد شامل ہیں۔
پشاور میں ’جیل_بھرو_خوف_کے_بت_توڑو‘ تحریک کے حوالے سے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ آج ہم ملک میں حقیقی آزادی کے لیے نکل رہے ہیں، ہماری تحریک کا مقصد ملک کو آئین کے تحت چلانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک اس وقت ہی قائم و دائم رہے گا، ترقی کرے گا جب یہ آئین و قانون کے مطابق چلایا جائے گا۔
اسد قیصر نے کہا کہ خوشی ہے کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے سو موٹو ایکشن لیا ہے، ملک کے آئین کا تحفظ کرنا سپریم کورٹ کی ذمے داری ہے، امید ہے عدالت عظمیٰ اپنا آئینی کردار ادا کرے گی، عوام اس کی طرف دیکھ رہے ہیں، ہماری جدوجہد ضرور رنگ لائے گی۔
بیان کے مطابق پی ٹی آئی کے صوبائی صدر پرویز خٹک نے کہا کہ حکومت اچھی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بڑی تعداد میں حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکلیں۔
انہوں نے کہا کہ جیل بھرو تحریک پرامن ہے، یہ مہم اپنے آئینی حقوق کے حصول کے لیے احتجاج کا بہترین طریقہ ہے، انہوں نے کہا کہ موجودہ مہنگائی غریبوں کے لیے ناقابل برداشت ہے۔
گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ کے احاطے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اور گورنر خیبرپختونخوا نے آئین کو فٹ بال بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کو جواز بنا کر انتخابات میں تاخیر نہیں ہو سکتی، انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر پاکستان سپر لیگ اور اسنو فیسٹیول کا انعقاد کیا جاسکتا ہے تو الیکشن کیوں نہیں کرائے جا سکتے؟
رابطہ کرنے پر پولیس حکام نے ڈان کو بتایا کہ انہیں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کے حوالے سے کوئی ہدایت نہیں ملی۔
دوسری جانب صوبائی دارالحکومت پشاور میں ڈپٹی کمشنر نے دفعہ 144 نافذ کر دی،جس کے تحت پانچ افراد کے ایک ساتھ اکٹھے ہونے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر پشاور نے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے کہا کہ خلاف ورزی پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، جیل بھرو تحریک کے حوالے سے اگر کوئی گرفتاری دینا چاہے تو قریبی ڈی سی آفس، اے سی آفس یا قریبی تھانہ میں آ جائے۔
سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے نائب صدر فواد چوہدری نے کہا کہ ’جیل_بھرو__زندان_بھرو‘ تحریک کا دوسرا دن آج پشاور کے نام ہے۔
انہوں نے ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ تحریک انصاف خیبر پختونخوا کی قیادت اور کارکنان آج پشاور میں گرفتاریاں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہتھکڑی کو چوم کر آزادیوں کا پیغام دیں گے، لاہور کی طرح پشاور بھی انصاف کے لیے اور مہنگائی کے خلاف گرفتاریوں کی اس تحریک کے لیے باہر نکلے گا۔
گزشتہ روز جیل بھرو تحریک کے پہلے روز پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری جنرل اسد عمر سمیت دیگر سینئر قیادت ’جیل بھرو تحریک‘ کے تحت لاہور میں گرفتاری دینے کے لیے زبردستی پولیس کی گاڑی میں سوار ہوگئے تھے۔
بعد ازاں ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کپتان کی کال پر جیل بھرو تحریک کی قیادت کرتے ہوئے وعدے کے مطابق پہلی گرفتاری دینا باعثِ فخر ہے، یہ تحریک تب تک جاری رہے گی جب تک امپورٹڈ حکومت ملک میں جاری لاقانونیت ختم نہیں کردیتی اور عوامی عدالت میں گزشتہ 10 ماہ کی تباہ کاریوں کا حساب نہیں دیتی۔
دوسری جانب فواد چوہدری نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ جیل_بھرو__زندان_بھرو تحریک کے پہلے مرحلے میں 700 لوگ گرفتار ہوئے لیکن باضابطہ طور پر صرف 81 کے لگ بھگ گرفتاریاں کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ باقی لوگ یا تو رہا ہو گئے یا مختلف تھانوں میں ہیں، ابھی مکمل معلومات حاصل کر رہے ہیں کہ کس کارکن کو کہاں رکھا گیا، بہرحال خوف کا بت ٹوٹ چکا ہے۔
فواد چوہدری نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ اب سے کچھ دیر پہلے شاہ محمود قریشی، اسد عمر، اعظم سواتی، عمر چیمہ اور بہت سارے دیگر لوگوں نے خود کو گرفتاری کے لیے پیش کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے 500 سے 700 کارکن اب تک گرفتاری کے لیے پیش ہوچکے ہیں، پولیس جو پوری تیاری کے ساتھ قیدیوں کی گاڑیاں لے کر آئی تھی وہاں ہزاروں لوگوں کو دیکھ کر پریشان ہے کہ انہوں نے آخر کرنا کیا ہے۔