لائف اسٹائل

ہرزہ سرائی پر شوبز شخصیات کی جاوید اختر پر تنقید

جاوید اختر نے فیض فیسٹیول میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی تھی، جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی تھی۔

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں گزشتہ ہفتے ہونے والے فیض فیسٹیول میں بھارتی نغمہ نگار، شاعر اور لکھاری جاوید اختر کی جانب سے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے پر شوبز شخصیات نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔

جاوید اختر لاہور میں 17 سے 19 فروری تک ہونے والے فیض فیسٹیول میں شریک ہوئے تھے، انہوں نے اپنی گفتگو کے دوران شکوہ کیا کہ پاکستان میں آج تک لتا منگیشکر کی یاد میں یا انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے کوئی پروگرام منعقد نہیں کیا گیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت میں نصرت فتح علی خان اور مہدی حسن جیسے گلوکاروں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے پروگرامات منعقد کیے گئے۔

جاوید اختر نے اسی گفتگو میں ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ ممبئی کے رہنے والے ہیں اور انہوں نے وہاں پر حملے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

جاوید اختر نے پاکستان کا نام لیے بغیر فیسٹیول میں موجود تماشائیوں کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ ممبئی حملوں کے لوگ اب بھی آپ کے ملک میں گھوم رہے ہیں اور اس بات کو ایک ہندوستانی کا شکوہ سمجھ کر برداشت کریں۔

بھارتی نغمہ نگار اور شاعر کی مذکورہ بات پر بھی شائقین نے تالیاں بجا کر انہیں داد دی تھی۔

جاوید اختر کی جانب سے پاکستان کے خلاف بات کرنے اور ممبئی میں ہونے والے حملوں کے دہشت گردوں کے پاکستان میں گھومنے کا بیان دینے پر شوبز شخصیات نے انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے حکام سے سوال کیا کہ انہیں پاکستانی ویزا کس نے جاری کیا تھا؟

سینیئر اداکار شان شاہد نے جاوید اختر کی تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کو مینشن کرتے ہوئے سوال کیا کہ بھارتی نغمہ نگار کو پاکستانی ویزا کس نے جاری کیا تھا؟

شان شاہد نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ جاوید اختر کو بھارتی ریاست گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے شخص کا نام بخوبی معلوم ہے مگر وہ ان کا نام نہیں لیتے۔

انہوں نے لکھا کہ اب جاوید اختر صاحب پاکستان میں آکر ممبئی میں 26 نومبر کو ہونے والے حملوں کے ملزمان کو ڈھونڈ رہے ہیں؟

انہوں نے سوال کیا کہ جاوید اختر کو پاکستانی ویزا کس نے جاری کیا؟

اداکارہ ریشم نے بھی جاوید اختر کے بیان کی مذمت کی اور اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں لکھا کہ بھارتی نغمہ نگار سے ملاقات کے وقت انہیں علم نہیں تھا کہ انہوں نے پاکستان کے خلاف باتیں کی ہیں۔

انہوں نے جاوید اختر کے الفاظ کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ ان کے لیے اپنا ملک سب سے پہلے ہے اور پاکستان نے جاوید اختر کی بطور مہمان عزت کی، کیوں کہ پاکستانی مہمان کو خدا کی رحمت سمجھتے ہیں۔

اس سے قبل ریشم نے جاوید اختر سے لاہور میں گلوکار علی ظفر کے گھر پر دی گئی دعوت میں ملاقات کی تصویر بھی شیئر کی تھی۔

اداکارہ صبور علی نے بھی جاوید اختر کے بیان کی مذمت کی اور ساتھ ہی انہوں نے فیسٹیول کے تماشائیوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا، جنہوں نے بھارتی نغمہ نگار کی باتوں پر تالیاں بجائی تھیں۔

صبور علی نے لکھا کہ ایک شخص پاکستان آکر پاکستان کے خلاف ہی باتیں کرتا ہے اور لوگ ان کی باتوں پر تالیاں بجا کر ان کے قدموں میں بیٹھ جاتے ہیں، اس سے بڑھ کر اور کیا شرمندگی کی بات ہوگی۔

ساتھ ہی اداکارہ نے شکوہ کیا کہ نام نہاد پڑھے لکھے لوگ اپنے فنکاروں کی عزت نہیں کرتے، انہیں اپنے فنکار نظر نہیں آتے۔

سینیئر اداکار اعجاز اسلم نے بھی جاوید اختر کے بیان کی مذمت کی اور اپنی ٹوئٹ میں ان کا نام لکھتے ہوئے ان سے پوچھا کہ کیا وہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر کچھ بول سکتے ہیں اور ساتھ ہی لکھا کہ اگر انہیں پاکستان سے اتنی ہی نفرت تھی تو وہ یہاں آئے ہی کیوں؟

اداکارہ، ماڈل و میزبان انوشے اشرف نے بھی جاوید اختر کے بیان کی مذمت کی اور اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ مہمان کی عزت کرنا اچھی بات ہے لیکن کبھی بھی کسی کو اتنی عزت نہ دیں کہ آپ کی اپنی عزت متاثر ہو۔

انہوں نے شکوہ کیا کہ بعض افراد نے جاوید اختر صاحب کی خوشامد کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔

تین روزہ بین الاقوامی فیض فیسٹول کا آغاز

اردو سمیت تمام مادری زبانیں غریبوں کے لیے رہ گئی ہیں، جاوید اختر

رنویر سنگھ نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کے مداح نکلے