روسی صدر نے جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کا تاریخی معاہدہ معطل کردیا
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے بارے میں مغرب کو خبردار کرتے ہوئے تاریخی جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کے معاہدے کو معطل کر دیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق روسی صدر نے یہ بڑا اقدام کرتے ہوئے اعلان کیا کہ نئے اسٹریٹجک سسٹم کو جنگی ڈیوٹی پر لگا دیا گیا ہے، انہوں نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی بھی دی ۔
امریکا پر جنگ کو عالمی تنازع میں بدلنے کا الزام لگاتے ہوئے ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس نیو اسٹارٹ معاہدے کو معطل کر رہا ہے، یہ واشنگٹن کے ساتھ روس کا آخری بڑا ہتھیاروں پر کنٹرول کا معاہدہ تھا۔
یورپی یونین اور نیٹو کی جانب سے روسی اقدام کی سخت مذمت کی گئی ہے اور امریکا نے اقدام کو ’انتہائی بدقسمتی اور غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا ہے۔
2010 میں دستخط کیے گئے اس معاہدے میں ان اسٹریٹجک نیوکلیئر وارہیڈز کی تعداد کی حد مقرر کی گئی تھی جسے ممالک نصب کر سکتے ہیں، میہ معاہدہ 2026 میں ختم ہونا تھا، یہ معاہدہ ہر ملک کو دوسرے کے جوہری ہتھیاروں کو چیک کرنے کی اجازت دیتا ہے جب کہ روس یوکرین کشیدگی کی وجہ سے پہلے ہی معائنہ معطل ہے۔
روس اور امریکا کے پاس دنیا کے 90 فیصد ایٹمی وار ہیڈز موجود ہیں، اس معاہدے کے تحت ہر ملک ایک ہزار 550 وار ہیڈز تعینات میزائل لانچرز اور بھاری بمباروں تک محدود ہوگیا۔
روسی رہنما نے کہا کہ واشنگٹن میں کچھ لوگ جوہری تجربات پر پابندی توڑنے پر غور کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہفتہ قبل میں نے جنگی ڈیوٹی پر نئے اسٹریٹجک سسٹم کی تنصیب کے حکم نامے پر دستخط کردیے تھے، فوری طور پر یہ و اضح نہیں ہو سکا کہ روسی صدر کس نئے سسٹم کی تنصیب کی بات کر رہے ہیں ۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے روس کے معاہدہ معطل کرنے کے فیصلے کو انتہائی بدقسمتی اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا لیکن امریکا معاملے پر بات چیت کرنے کو تیار ہے۔
انٹونی بلنکن نے کہا ہم روس کے ساتھ کسی بھی وقت اسٹریٹجک ہتھیاروں کے بارے میں بات چیت اور مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں، قطع نظر اس بات سے کہ دنیا میں کیا چل رہا ہے یا ہمارے دوطرفہ تعلقات کیسے ہیں۔
نیٹو سربراہ اور یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار نے بھی خبردار کیا کہ اس معاہدے کی معطلی سے یورپ میں ہتھیاروں کے کنٹرول کے دور کا خاتمہ ہو جائے گا، نیٹو سربراہ نے کہا کہ زیادہ جوہری ہتھیار اور ہتھیاروں کا کم کنٹرول دنیا کو مزید خطرناک بنا دیتا ہے۔