ایم کیو ایم پاکستان کا ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ
وفاقی حکومت میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی 2 بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی متعدد بار درخواست کو قبول کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے قومی اسمبلی کی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ پارٹی کے عارضی مرکزی دفتر بہادر آباد میں منعقدہ رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا، جس کی صدارت سینئر ڈپٹی کنوینر نسرین جلیل نے کی۔
سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال، ڈپٹی کنوینر عبدالوسیم، انیس قائم خانی اور خواجہ اظہار الحسن اور وفاقی وزیر امین الحق نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ اجلاس میں تفصیل سے تبادلۂ خیال کیا گیا کہ آیا ضمنی انتخابات میں شرکت کی جائے یا نہیں جبکہ ملک میں موجودہ معاشی اور سیاسی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔
رابطہ کمیٹی کے اراکین نے رائے دی کہ آئندہ ضمنی انتخابات میں پی ڈی ایم کی شرکت یا عدم شرکت کی وجوہات کراچی کی صورتحال سے بالکل مختلف ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ضمنی انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا شرکت نہ کرنے کا فیصلہ ان کا اپنا مؤقف اور فیصلہ ہے اور ایم کیو ایم پاکستان کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اجلاس میں اس بات کا اظہار بھی کیا گیا کہ کراچی میں جہاں ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں، روایتی طور پر ان حلقوں سے ایم کیو ایم پاکستان منتخب ہوتی رہی ہے اور جماعت انہیں بآسانی دوبارہ حاصل کرلے گی۔
تاہم رابطہ کمیٹی اراکین نے کہا کہ کچھ مہینے بعد پورے ملک میں عام انتخابات ہونے ہیں جس کے نتیجے میں اگلے پانچ سال کے لیے نئی حکومت آئے گی۔
رپورٹ کے مطابق رابطہ کمیٹی نے تمام اراکین کے خیالات سنے اور بعد ازاں اس نتیجے پر پہنچی کہ عام انتخابات سے قبل ضمنی انتخابات کے انعقاد سے نہ صرف ملک پر معاشی دباؤ پڑے گا بلکہ اگر ان کے نمائندے محدود مدت کے لیے منتخب ہوتے ہیں تو جماعت کے ووٹرز کے اعتماد اور ان سے کیے گئے وعدے بھی پورے نہیں ہو سکیں گے۔
لہٰذا رابطہ کمیٹی نے ملک کی معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے رابطے کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کر دی۔