پاکستان

امیروں پر ٹیکس لگائیں اورغریبوں کو سبسڈی دیں، آئی ایم ایف کا پاکستان سے مطالبہ

میرا دل پاکستانی عوام کے ساتھ ہے، سیلاب نے ملک کی ایک تہائی آبادی کو متاثر کیا، کرسٹیا لینا جارجیوا

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ اگر پاکستان ملک کی معیشت بہتر کرنا چاہتا ہے تو اسے یقینی بنانا ہوگا ہے کہ زیادہ آمدنی والے ٹیکس ادا کریں اور سبسڈی صرف غریبوں کو ملے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر کرسٹیا لینا جارجیوا نے جرمنی کے نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میرا دل پاکستانی عوام کے ساتھ ہے، وہ سیلاب سے تباہ ہوئے ہیں جس نے ملک کی ایک تہائی آبادی کو متاثر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایسے اقدامات کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جس سے پاکستان ایک ملک کے طور پر کام کرنے کے قابل بنے، اور کسی ایسی خطرناک صورتحال پر نہ جائے جہاں اسے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کی ضرورت پڑے۔

انہوں نے بتایا کہ میں زور دینا چاہتی ہوں کہ 2 چیزوں پر توجہ دیں، جس میں نمبر ایک ٹیکس محصولات ہیں، جو لوگ سرکاری اور نجی شعبے میں اچھے پیسے کماتے ہیں انہیں معیشت میں اپنا حصہ ڈالنے کی ضرورت ہے، دوسرا سبسڈیز صرف ضرورت مند لوگوں کو ہی ملنا چاہئیں۔

منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ آئی ایم ایف بہت واضح ہے کہ پاکستان میں غریبوں کو تحفظ ملے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ امیروں کو سبسڈی سے فائدہ ملے، غریبوں کو اس سے فائدہ ہونا چاہیے۔

آئی ایم ایف سربراہ کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جو رواں ماہ کے اوائل میں آئی ایم ایف کا وفد پاکستانی حکام سے 10 دن تک مذاکرات کے بعد کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ہی واپس لوٹ گیا تھا، البتہ دونوں فریقین نے آن لائن مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا، شدید معاشی بحران کے شکار پاکستان کو فنڈز کی اشد ضرورت ہے۔

آئی ایم ایف سے نویں جائزے پر اتفاق کے بعد پروگرام کی بحالی سے پاکستان کو 6.5ارب ڈالر کے پروگرام میں سے 1.1 ارب ڈالر کی قسط جاری ہونے کا امکان ہے جس کا معاہدہ جون 2019 میں ہوا تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر گر کر تقریباً 3 ارب ڈالر کے قریب ہیں، جن سے بمشکل 3 ہفتوں کی درآمدات ہوسکتی ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کے دوبارہ شروع ہونے سے پاکستان کے لیے فنڈنگ ​​کی دیگر راستے بھی کھل جائیں گے۔

حکومت ٹیکس اقدامات پر عمل درآمد اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے وقت کے خلاف دوڑ رہی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں ایوانوں میں فنانس سپلیمنٹری بل 2023 پیش کیا، جس میں 170 ارب روپے اضافی وصول کرنے کے اقداما تجویز کیے گئے تاکہ آئی ایم ایف کی آخری پیشگی شرط کو پورا کیا جاسکے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کو تمام اقدامات پر عمل کرنے کے لیے یکم مارچ کی ڈیڈ لائن دی ہے تاہم 115 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات کا بڑا حصہ پہلے ہی 14 فروری سے ایس آر اوز کے ذریعے نافذ کیا گیا تھا۔

’وعدوں کی خلاف ورزی‘ پر طالبان نے طورخم بارڈر بند کر دیا

کراچی پولیس آفس پر حملہ: تفتیش کاروں کو دہشت گردی میں ’اندرونی مدد‘ کا شبہ

’عدلیہ میں بھی بدعنوانی ہے جس کا براہ راست تعلق ججوں کی شمولیت کے عمل سے ہے‘