پاکستان

انتخابات کی تاریخ پر مشاورت کیلئے صدر مملکت کا خط، چیف الیکشن کمشنر ایوان صدر طلب

صدر مملکت نے الیکشن کی تاریخ پر مشاورت کے لیے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر 20 فروری کو صبح 11 بجے ہنگامی ملاقات کیلئے طلب کر لیا۔
|

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے تاریخ کے اعلان کے لیے خط لکھ دیا ہے۔

صدر مملکت کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ یہ خط میری جانب سے 8 فروری 2023 کو لکھے گئے خط کا تسلسل ہے اور اس میں کوئی بھی ایسی نئی چیز نہیں جسے دہرانے کی ضرورت ہو، البتہ افسوسناک امر یہ ہے کہ اس خط پر الیکشن کمیشن نے کوئی جواب نہیں دیا اور کمیشن کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

خط میں کہا گیا کہ تاہم اس معاملے پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے اور سپریم کورٹ کے حالیہ مشاہدات جیسی کچھ اہم پیش رفت ہوئی۔

اس حوالے سے خط میں مزید کہا گہا کہ میں بے چینی سے انتظار کر رہا تھا کہ کمیشن اپنے آئینی فرائض کا احساس کرتے ہوئے اس کے مطابق کام کرے گا لیکن مجھے اس حوالے سے ان کی مضحکہ خیز سوچ سے بہت مایوسی ہوئی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ میں بطور صدر مملکت آئین پاکستان کے تحفظ اور دفاع کی اپنی آئینی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کو الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 57 (1) کے تحت الیکشن پر مشاورت کے لیے ہنگامی ملاقات کے لیے ایوان صدر میں اپنے دفتر میں 20 فروری کو صبح 11 بجے طلب کرتا ہوں۔

الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 کی شق 57(1) کے مطابق صدر مملکت الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ 10 فروری کو لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کرنے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس جواد حسن نے مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 روز میں انتخابات کرانے کا پابند ہے اور اسی لیے الیکشن کا شیڈول فوری طور پر جاری کیا جائے۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ’الیکشن کمیشن کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ صوبے کے آئینی سربراہ گورنر پنجاب سے مشاورت کے بعد پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نوٹی فکیشن کے ساتھ فوری کرے اور یقینی بنائے کہ انتخابات آئین کی روح کے مطابق 90 روز میں ہوں‘۔

پنجاب میں انتخابات کی تاریخ پر مشاورت کے لیے گورنر اور الیکشن کمیشن حکام کے درمیان اجلاس ہوا تھا جو بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا۔

گزشتہ روز گورنر پنجاب نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے میں کچھ شقوں کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ سنگل بینچ کے فیصلے میں گورنر سے مشاورت کے حوالے جو لکھا ہے اسے حذف کردیا جائے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا تھا کہ گورنر آرٹیکل 105 کے تحت الیکشن کی تاریخ دینے کے پابند نہیں، اگر گورنر اسمبلی تحلیل کرے تو پھر گورنر تاریخ دینے کے پابند ہیں۔

’لیڈی ڈیانا‘ کو دیا گیا بوسہ اصل میں اداکاری تھی، ہمایوں سعید

کیا سکندرِاعظم کو سندھ میں آبِ حیات کی تلاش تھی؟

’ٹائٹینک‘ جہاز کے ملبے کے اَن دیکھے مناظر کی فوٹیج جاری