ڈیرک شولے کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکی مدد کے عزم کا اعادہ
امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلر ڈیرک شولے نے پاکستان میں دہشت گردی کے دوبارہ سر اٹھانے کے خلاف نمٹنے کے لیے اس کی مدد کے واشنگٹن کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور کہا کہ دونوں ممالک فوجی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی راہیں تلاش کر رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں ملاقاتوں کے بعد امریکی سفارت خانے میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے محکمہ خارجہ کے سینئر اہلکار نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے جب کہ وہ نئے خطرے سے نمٹنے کی تگ و دو کر رہا ہے۔
اگرچہ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ چند روز قبل واشنگٹن میں ہونے والے فوجی مذاکرات اور جنرل ہیڈ کوارٹرز میں ہونے والی ان کی ملاقات میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تعاون پر بات چیت کی گئی، تاہم انہوں نے اس مجوزہ تعاون کی تفصیلات شیئر نہیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ابھی اس کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا لیکن ہم تحقیقات اور اس سے ملنے والے شواہد کو دیکھ رہے ہیں اور اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ان حملوں میں ملوث دہشت گردوں کا احتساب کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام دہشت گردی کے خطرات کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ یہ خطرات کیسے بڑھ رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہم اس خطرے سے نمٹنے کے لیے مل کر کیا کر سکتے ہیں جبکہ ہم سے کوئی بھی وہ صورتحال نہیں دیکھنا چاہتا جو یہاں اب سے 15 برس قبل تھی۔
فوجی تعاون
انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ فوجی تعلقات کو کیسے مزید مضبوط کیا جائے، انہوں نے دونوں ممالک کے فوجی تعلقات کی طویل تاریخ کا حوالہ دیا کہ کس طرح ان تعلقات نے وسیع تر دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کیا۔
ڈیرک شولے نے فوجی تعلقات میں اضافے کے ساتھ ساتھ تعلقات کے دیگر شعبوں میں بھی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ ماضی میں دوطرفہ تعلقات بنیادی طور پرصرف فوجی تعلقات تک محدود تھے لیکن اب تعاون کے دیگر شعبوں جیسے توانائی، ماحولیات، آب و ہوا، تجارت اور سرمایہ کاری پر بھی توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔
معاشی بحران
پاکستان کے تیزی سے بڑھتے معاشی بحران کے بارے میں بات کرتے ہوئے سفارتی عہدیدار نے کہا کہ امریکا مشکل صورتحال سے دوچار ملک کی مدد کے لیے آئی ایم ایف اور دیگر عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
انہوں نے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ وہ معیشت کو پٹری پر لانے کے لیے بنیادی اصلاحات کرے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی نجی شعبہ ملک میں مزید سرمایہ کاری کا خواہش مند ہے لیکن اس کے لیے کچھ بنیادی اصلاحات ضروری ہیں تاکہ لوگ یہاں اپنی سرمایہ کاری کے محفوظ ہونے پر مطمئن ہوسکیں۔
تعلقات کی مجموعی صورتحال کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں از سر نو ترتیب دینے کی کوششیں جاری ہیں۔
اس حوالے سے انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مطلوبہ بہتری مختصر مدت میں حاصل نہیں ہوسکتی لیکن طویل مدت میں کامیابی کے امکانات روشن ہیں۔