اسلام آباد: ضمنی مالیاتی بل 2023 سینیٹ قائمہ کمیٹی سے منظور
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سپلیمنٹری فنانس بل 2023 کی منظوری دے دی۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر پارلیمنٹ میں منی بجٹ پیش کیا تھا جس میں جنرل سیلز ٹیکس 18 فیصد اور لگژری آئٹمز پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایئر لائن کمپنیوں نے کمیٹی کو درخواست لکھی ہے، ایئر لائن کمپنیوں نے فکس ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے، امریکا یا کینیڈا کے لیے ایک لاکھ فکس ٹیکس عائد ہونا چاہیے۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اس بل پر بات کریں لیکن عوام پر بوجھ پڑے گا، یہ بل 170 ارب روپے کا نہیں بلکہ 510 ارب روپے کا ہے، میں اس بجٹ کو اپنی پارٹی کے توسط سے مسترد کرتا ہوں، حکومت نے اس بل کو منظور کرا لینا ہے لیکن اس سے تباہی ہوگی، شرح سود کو 2 فیصد کم کریں تو آپ کو یہ رقم مل جائے گی۔
سینیٹر محسن عزیز نے مزید کہا کہ ایک آٹے کی بوری بھارت سے اسمگل نہیں ہوئی، وہاں آٹے کا ریٹ کم ہے یہاں زیادہ ہے لیکن ان کا قانون سخت ہے،اس لیے وہاں سے اسمگلنگ نہیں ہوسکتی۔
اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ 30 جون 2023 تک 170 ارب روپے اکٹھے کرنے ہیں، ساڑھے چار ماہ میں یہ ٹیکس اکٹھا کرنا ہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ گیس، بجلی، پیٹرول مہنگا ہوگیا، امپورٹڈ آئٹمز پر پابندی عائد کی جائے۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پاکستان ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کی جنت بن چکا ہے، بجٹ میں ان پر ہی ٹیکس لگا ہے جو ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔
رکن ایف بی آر نے کہا کہ شادی ہالز میں فنکشن پر 10 فیصد ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جائےگا۔
اجلاس کے دوران سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے سپلیمنٹری فنانس بل 2023 کی منظوری دے دی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر منی بجٹ پیش کیا جس میں جنرل سیلز ٹیکس 18 فیصد اور لگژری آئٹمز پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاہم بنیادی اشیائے ضروریہ پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
وزیرخزانہ قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش کرنے کے بعد سینیٹ پہنچے تھے اور بل پیش کیا جہاں اپوزیشن اراکین نے شدید نعرے بازی کی اور چیئرمین کی ڈائس کا گھیراؤ کیا۔
اپوزیشن کے احتجاج کے دوران وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے بل پیش کیا، چیئرمین صادق سنجرانی نے کہا کہ ’اراکین منی بل پر سفارشات کے لیے تجاویز جمعرات 16 فروری 2023 تک سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کراسکتے ہیں‘، انہوں نے کہا کہ ’سفارشات مذکورہ بل سےمتعلق ہونی چاہیئں، بل سے غیرمتعلقہ سفارشات آئین کے آرٹیکل 73 کے ذمرے میں آئیں گے اور ناقابل قبول ہوں گی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ منی بل پر سفارشات کے لیے موصول تجاویز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فنانس اور ریونیو کو بھیج دی جائیں گی جو اپنی رپورٹ 17 فروری 2023 کو پیش کرے گی، چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ جمعے کو سینیٹ میں کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لیا جائے اور قومی اسمبلی کے لیے تجاویز دی جائیں گے۔
وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کیے گئے منی بجٹ میں سگریٹ اور مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا، اس کے علاوہ لگژری آئٹم پر جی ایس ٹی کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس میں سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں ڈیڑھ سے 2 روپے فی کلوگرام اضافہ کیا گیا۔
پیش کردہ بل میں جنرل سیلز ٹیکس 17 فیصد سے 18 فیصد کردیا گیا، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کا فنڈ 360 ارب سے بڑھا کر 400 ارب روپے کردیا گیاجب کہ شادی کی تقریبات کے بلوں پر 10 فیصد کی شرح سے ودہولڈنگ ایڈجسٹیبل ایڈوانس انکم ٹیکس کا نفاذ کیا گیا۔
واضح رہے کہ اس سے ایک روز قبل صدر مملکت کی جانب سے آرڈیننس جاری کرنے سے ’انکار‘ کے فوری بعد وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا تھا جس میں ٹیکس ترمیمی بل، فنانس بل 2023 کی منظوری دی گئی تھی۔
ابتدا میں حکومت نے ایک کھرب 70 ارب روپے کے فنڈز اکٹھے کرنے کے لیے ’ٹیکس اور نان ٹیکس اقدامات‘ متعارف کرانے کا منصوبہ بنایا تھا۔
تاہم آخری لمحات میں اس نے نان ٹیکس اقدامات بالخصوص ایک کھرب روپے اکٹھے کرنے کے لیے فلڈ لیوی کی تجویز چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
رات گئے ہونے والی پیش رفت میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مقامی سطح پر تیار ہونے والی سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کے لیے ایس آر او 178 جاری کیا جس سے تمباکو کی مصنوعات پر عائد ٹیکس سے 60 ارب روپے اکٹھے ہوں گے۔
اس کے علاوہ حکومت جنرل سیلز ٹیکس کو 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے سے مزید 55 ارب روپے حاصل کرے گی۔
اس کے علاوہ بقیہ 55 ارب روپے ہوائی جہاز کے ٹکٹس، چینی کے مشروبات پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھا کر اور ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے اکٹھے کیے جائیں گے۔