وزیراعظم شہباز شریف کی ترک صدر اردوان سے ملاقات، زلزلے سے جانی نقصان پر اظہار تعزیت
وزیراعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر ترکیہ پہنچ گئے جہاں صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کے دوران ترکیہ میں آنے والے تباہ کن زلزلے سے ہونے والے قیمتوں جانوں کے نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات ہوئی اور ہولناک زلزلے کے باعث بھاری جانی نقصان پر پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ کے صدر کو زلزلہ متاثرین کی بحالی تک بھرپور مدد کی یقین دہانی کرائی ہے، مجھے پورا اعتماد ہے کہ ترکیہ کے صدر کی قیادت میں ترکیہ اس المیے سے مضبوط بن کر ابھرے گا۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر ترکیہ میں ہیں اور صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی اور تباہ کن زلزلہ کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم جو ترک عوام سے اظہار یک جہتی کے لیے دو روزہ دورے پر ترکیہ میں ہیں، صدارتی محل پہنچنے پر صدر رجب طیب اردوان نے ان کا خیرمقدم کیا۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات اور نشریات مریم اورنگزیب، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔
ترکیہ روانگی سے قبل شہباز شریف نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ میں پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے اپنے ترک بھائیوں اور بہنوں کے لیے غیر متزلزل یک جہتی اور حمایت کا پیغام لے کر ترکیہ روانہ ہو رہا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ دو الگ ریاستوں میں رہنے والی ایک قوم کے جذبے کے تحت ہم ان کے نقصان کو اپنا سمجھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر اردوان سے ملاقات کے علاوہ وزیراعظم جنوبی ترکیہ میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کریں گے اور وہاں تعینات پاکستانی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں کے ساتھ ساتھ زلزلہ متاثرین سے بھی بات چیت کریں گے۔وزیراعظم نے کہا تھا کہ وہ مشکل وقت میں ترک عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے اور جاری امدادی کوششوں میں ہر ممکن تعاون جاری رکھنے کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کریں گے۔
اس سے قبل حکومت پاکستان کے ٹوئٹر ہینڈل پر جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ لاہور کے ہوائی اڈے پر پاکستان میں ترکیہ کے سفیر مہمت پاچاجی اور قونصل جنرل امیر اوزبے نے وزیراعظم کو رخصت کیا۔
اس ضمن میں جاری کردہ بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 6 فروری کو آنے والے شدید زلزلے کے تناظر میں ترک عوام کے ساتھ یکجہتی اور حمایت کے خصوصی اظہار کے لیے وزیر اعظم محمد شہباز شریف 16 اور17 فروری کو ترکیہ کا دورہ کریں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ انقرہ میں اپنے قیام کے دوران وزیراعظم ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کریں گے اور زلزلے سے قیمتی جانوں کے ضیاع اور بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصان پر پوری پاکستانی قوم کی جانب سے ذاتی طور پر دلی تعزیت کا اظہار کریں گے۔
ترجمان کے مطابق وزیراعظم جنوبی ترکیہ میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے اور علاقے میں تعینات پاکستانی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں کے ساتھ ساتھ زلزلے میں بچ جانے والوں سے بھی بات چیت کریں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم مشکل کی اس گھڑی میں ترک عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے اور جاری امدادی کوششوں میں ہر ممکن تعاون جاری رکھنے کے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم نے جنوبی ترکیہ میں تباہ کن زلزلے کے تناظر میں6 فروری کو ترک صدر رجب طیب ایردوان سے گفتگو کرکے انہیں ریسکیو اور ریلیف کی کوششوں کے لیے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی تھی۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ ترک بھائیوں اور بہنوں کی مدد کے لیے تمام دستیاب وسائل کو مکمل طور پر متحرک کردیا گیا ہے اور وزیراعظم ذاتی طور پر امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات ہیں اور دونوں ممالک ہر آزمائش اور مصیبت میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں۔
بعدازاں ایک ٹوئٹ میں وزیراعظم نے اپنے دورے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دوممالک میں بسنے والی ایک قوم کی طرح ہم ان کا نقصان اپنا نقصان سمجھتے ہیں۔
پاکستان میں گزشتہ برس آنے والے بدترین سیلاب کے تناظر میں ان کا کہنا تھا کہ قدرت آفات مثلاً ترکیہ اور شام کے زلزلے سے نمٹنا کسی ایک حکومت کے بس کی بات نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’کوئی ملک اتنے وسائل نہیں رکھتا کہ اتنی شدت سے ہوئی تباہی سے نمٹ سکے، یہ وقت ہے کہ دنیا متاثرہ انسانوں کی مدد کے لیے آگے آئے‘۔
خیال رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کو 8 فروری کو ترکیہ کے دورے پر روانہ ہونا تھا لیکن زلزلے کے بعد امدادی کارروائیوں کے باعث دورہ ملتوی کردیا گیا تھا۔
ترکیہ کے عوام کے لیے جذبہ ہمدردی کے تحت انہوں نہ صرف ایل ریلیف فنڈ قائم کیا بلکہ زلزلے کے اگلے ہی روز 51 رکنی ریسکیو ٹیم بھی ترکیہ بھیجی۔
جس کے بعد سے اب تک کئی ٹن امدادی سامان کی متعدد اور سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں ترکیہ روانہ کی جاچکی ہیں۔