پاکستان

گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں 566 پوائنٹس کی کمی

کمی کی وجہ میکرو اکنامکس کے کمزور اشاریے اور آئی ایم ایف کی جانب سے 1.2 ارب ڈالر کی زیر التوا قسط کے اجرا میں تاخیر ہے، ماہرین

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منگل کو گراوٹ کا رجحان دیکھا گیا اور انڈیکس 566 پوائنٹس کی کمی کے بعد بند ہوا۔

پیر کو کے ایس ای-100 انڈیکس 1.36 فیصد یا 566 پوائنٹس کی کمی کے بعد بند ہوا۔

ماہرین نے اس کمی کی وجہ میکرو اکنامکس کے کمزور اشاریوں اور آئی ایم ایف کی جانب سے 1.2 ارب ڈالر کی زیر التوا قسط کے اجرا حوالے سے غیریقینی صورتحال کو قرار دیا۔

انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز کے رضا جعفری نے کہا کہ کم ہوتی ہوئی ترسیلات زر اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سے کئی صنعتوں کے منافع کی شرح متاثر ہوئی ہے اور انہیں خدشہ ہے کہ مارچ میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس سے قبل شرح سود میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

حکومت نے آئی ایم ایف کے 6.5 ارب ڈالر کے قرض کے نویں جائزے کو کامیاب بنانے کے لیے گیس کی نئی قیمتوں کا اعلان کرتے ہوئے کچھ صنعتوں کے لیے ٹیرف میں 34 فیصد تک اضافہ کیا ہے۔

ملک اس وقت شدید مالی بحران سے دوچار ہے جہاں مہنگائی ہر گزرتے دن کے ساتھ نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر بھی کم ہوتے جارہے ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوکر 2.9 ارب ڈالر کی سطح پر آگئے ہیں جو صرف 3 ماہ کی درآمدات کا احاطہ کر سکتے ہیں۔

ملک کے ڈالر کے ذخائر کو مزید کمی سے بچانے کے لیے حکومت نے درآمدات پر پابندیاں عائد کردی ہیں جس کی وجہ سے کئی صنعتوں کو مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ ان کی پیداوار کا زیادہ تر انحصار درآمدات پر ہے۔

اس کے نتیجے میں کئی کمپنیوں نے اپنے آپریشنز بند کردیے ہیں یا پھر اپنی پیداوار کو کم کردیا ہے جس کے نتیجے میں لوگ اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔

ملک کو آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کے نویں جائزے کی شدید ضرورت ہے جہاں اس پروگرام کا آغاز 2019 میں کیا گیا تھا اور 1.2 ارب ڈالر کی اس قسط کی بحالی کے بعد پاکستان کے دیگر عالمی اداروں سے امداد کے راستے بھی کھل جائیں گے۔

تاہم آئی ایم ایف سے یہ معاہدہ گزشتہ سال اکتوبر سے زیر التوا ہے کیونکہ دونوں فریقین کسی متفقہ نتیجے پر پہنچنے میں ناکام رہے ہیں جہاں ان مذاکرات کا محور معاشی اصلاحات ہیں جس میں توانائی کے شعبے اور ایکسچینج ریٹ کی آزادی ہے۔

گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف کا وفد پاکستانی حکام سے 10 دن تک مذاکرات کے بعد کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ہی واپس لوٹ گیا تھا، البتہ دونوں فریقین نے آن لائن مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔

آئی ایم ایف وفد کی روانگی کے بعد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط مان لی ہیں اور 170 ارب روپے کے ٹیکس اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سمیت معاشی اصلاحات کو فوری طور پر نافذ کیا جائے گا۔

ضیا محی الدین: ’وہ آیا، اس نے دیکھا اور فتح کرلیا‘

میرے لیے بابر اعظم بھی ویسے ہی ہے جیسے ٹیل اینڈر کھیل رہا ہو، عامر

کرینہ کپور کے ساتھ کام کی پیش کش ہوئی تھی، دانش تیمور