’سپر کرپٹ‘ عمران خان نے ہر طاقت کا استعمال کیا اور آج تماشا کر رہا ہے، مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان نے کہا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سپر کنگ تھے، لیکن خود ’سپر کرپٹ‘ تھے جس نے ہر طاقت کا استعمال کیا اور آج تماشہ کر رہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف جب کوئی ثبوت نہیں ملا تو منی لانڈرنگ اور اثاثوں کے مقدمے بنائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف پر منی لانڈرنگ، ذرائع سے زائد اثاثوں سمیت متعدد مقدمات بنائے گئے اور پہلی بار 5 اکتوبر کو انہیں گرفتار کیا گیا اور 14 فروری 2019 میں ان کی ضمانت ہوئی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ شہباز شریف 241 دن جیل میں رہے، تفتیش میں شامل ہوئے اور ہر روز عدالت میں پیش ہوتے تھے اور جب ہائی کورٹ سے میرٹ کی بنیاد پر ضمانت ہوئی تو دوبارہ 28 ستمبر 2020 کو انہیں گرفتار کیا گیا جس کے بعد 23 اپریل 2021 کو ان کی ضمانت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جب شہباز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا تو پھر آمدن سے زائد اثاثوں، منی لانڈرنگ کے کیسز درج کر لیے گئے جبکہ انہوں نے مقامی سطح پر ہر عدالت میں جواب دیا اور سرخرو ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی تمام قیادت پر مقدمات بنائے گئے لیکن کسی نے استثنیٰ نہیں لیا اور نہ ہی ٹانگ پر پلستر باندھ کر گھروں میں پناہ لی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ شہباز شریف کے گھروں پر پولیس چھاپے مارے جاتے تھے، مریم نواز کو ان کے والد کے سامنے ہتھکڑی لگائی گئی لیکن ہم نے استثنیٰ کا نہیں کہا۔
انہوں نے سوال کیا کہ جب شہباز شریف نے تمام کیسز کے جوابات دیے تو عمران خان کو تمام عدالتوں سے استثنیٰ کیوں دی گئی ہے۔
مریم اورنگزیب نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تم نے کرسی کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالا لیکن ہم نے ہر کیس کا جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی پشاور میں تمہاری (عمران خان) کی چوری پکڑی جائے تو تم سپریم کورٹ سے استثنیٰ لے لو، فارن فنڈنگ میں چوری پکڑی جائے تو تم کہو جواب نہیں دوں گا اسی طرح الیکشن کمیشن کو تم 7 برس تک جواب نہیں دے سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ تم (عمران خان) بلین ٹری سونامی، توشہ خانہ میں پکڑے جاؤ اور کہو کہ جواب نہیں دوں گا اور کہتے ہو مجھے استثنیٰ دیا جائے کہ ٹانگ میں پلستر ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ تم کہتے تھے کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کہتا تھا کہ ان کو چھوڑ دو اور انہیں این آر او دے دیا، باجوہ سپر کنگ تھے، لیکن تم سپر کرپٹ تھے جس کی وجہ سے ہر طاقت کا استعمال کیا اور آج تماشہ کر رہے ہو۔
انہوں نے کہا کہ تم جن (باجوہ) کو تاحیات توسیع دے رہے تھے ان کے لیے کہتے ہو کہ وہ خارجہ پالیسی میں مدد کرتے تھے، معیشت میں مدد کرتے تھے، ان جیسا سپہ سالار پاکستان کی تاریخ میں نہیں آیا، وہ جمہوریت کو تقویت اور تسلسل دے رہے ہیں اور آج کہتے ہو کہ تمام چیزوں کے ذمہ دار باجوہ تھا تو پھر تم کیا کر رہے تھے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ تم کہتے تھے کہ امریکی سازش ہوئی ہے اور اب کہتے ہو کہ جو چیزیں سامنے آرہی ہیں کوئی امریکی سازش نہیں ہوئی، قمر جاوید باجوہ سازش کر رہے تھے تو کیا آپ لوگوں کو پاگل سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر آج آپ اتنے الزامات لگا رہے ہیں تو کیا اس وقت آپ کرسی پر بیٹھ کر ملازمت کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر نے شہباز شریف کے خلاف آشیانہ اسیکنڈل میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے وعدہ معاف گواہ اسرار سعید کی جانب سے بیان سے منحرف ہونے اور نیب حکام پر دباؤ ڈالنے سے متعلق تفصیلات بھی بتائیں۔