پاکستان

جنوری میں ترسیلات زر 13.1 فیصد کم ہوکر 1.9 ارب ڈالر رہ گئیں

ماہانہ بنیادوں پر ترسیلات زر میں 9.8 فیصد کمی ہوئی ہے، دسمبر میں ترسیلات زر 2.1 ارب ڈالر تک تھیں، اعداد و شمار

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر جنوری میں مسلسل پانچویں مہینے کمی کے ساتھ 1.9 ارب ڈالر تک جاپہنچی ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر گزشتہ برس جنوری کے 2.2 ارب ڈالر کے مقابلے میں 13.1 فیصد کم ہے جبکہ ماہانہ بنیادوں پر ان میں 9.8 فیصد کمی ہوئی ہے۔ دسمبر میں ترسیلات زر 2.1 ارب ڈالر تک تھیں۔

اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے موصول ہوئیں جو کہ 40 کروڑ 47 لاکھ ڈالرز تھیں جبکہ برطانیہ سے 33 کروڑ 4 لاکھ ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 26 کروڑ 92 لاکھ ڈالر اور امریکا سے 21 کروڑ 39 لاکھ ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں۔

اسی طرح خلیجی ممالک بحرین، کویت، قطر اور عمان سے 24 کروڑ 36 لاکھ ڈالرز جبکہ یورپی ممالک سے 23 کروڑ 96 لاکھ ڈالرز ترسیلات موصول ہوئیں۔

ماہرین نے گزشتہ چند ماہ کے دوران ترسیلات زر میں کمی کی اہم وجہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی مصنوعی طور پر کم شرح کو قرار دیا ہے جس کے نتیجے میں بلیک مارکیٹ کا رجحان پیدا ہوا جس نے ترسیلات زر کو اپنی طرف راغب کرنا شروع کردیا۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے دباؤ کے بعد حکومت نے 26 جنوری کو ڈالر اور روپے کے شرح تبادلہ سے غیر سرکاری کیپ ختم کردیا تھا جسے ماہرین نے اسے بہت ضروری ایڈجسٹمنٹ قرار دیا تھا۔

حکومت کی طرف سے شرح تبادلہ کا کیپ ختم کرنے کے اقدام کے بعد سرکاری سطح پر اور بلیک مارکیٹ کے درمیان ڈالر کے ریٹ کا فرق کم ہونے لگا جس کے لیے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس کے نتیجے میں ایک بار پھر سرکاری ذرائع سے ترسیلات زر آئیں گی۔

اسمٰعیل اقبال سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ فہد رؤف نے رواں برس جنوری کے اعداد و شمار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چاہے ڈالر کی بلیک مارکیٹ سے ترسیلات زر متاثر ہوئی ہیں لیکن یہ اب بھی انٹربینک اور بلیک مارکیٹ کے درمیان بہت زیادہ فرق کے پیش نظر کوئی زیادہ خراب نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ فروری سے ترسیلات زر میں بہتری کی توقع ہے۔

منہ کی معمولی بیماریوں سے سنگین امراض پیدا ہونے کا انکشاف

ترکیہ، شام زلزلہ: اموات کی مجموعی تعداد 35 ہزار سے تجاوز کرگئی

کیا زلزلوں کی پیش گوئی واقعی ناممکن ہے؟