پاکستان

پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کی سازش کے پیچھے امریکا نہیں جنرل (ر) باجوہ تھے، عمران خان

مجھے برطرف کرنے کا منصوبہ امریکا سے امپورٹ نہیں کیا گیا تھا بلکہ اسے یہاں پاکستان سے وہاں ایکسپورٹ کیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں اپنی حکومت کو برطرف کرنے کی سازش کے الزام سے امریکا کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے اس کا ذمہ دار سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ٹھہرا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے یہ ریمارکس امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکا انگلش‘ کو دیے گئے انٹرویو اور گزشتہ روز ٹیلی ویژن خطاب کے دوران دیے۔

سابق وزیر اعظم نے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جو اُن کے بقول آج پاکستان کو درپیش تمام بحرانوں کا سبب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’جو کچھ بھی ہوا اس کے بعد اب جیسے جیسے چیزیں سامنے آرہی ہیں اس سے یہ نظر آرہا ہے کہ یہ امریکا نہیں تھا جس نے پاکستان کو مجھے نکالنے کے لیے کہا، بدقسمتی سے جو شواہد سامنے آئے ہیں ان کے مطابق یہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تھے جنہوں نے کسی طرح امریکیوں کو یہ یقین دلا دیا کہ میں امریکا مخالف ہوں‘۔

عمران خان نے اپنے گزشتہ مؤقف سے یوٹرن لیتے ہوئے کہا کہ ’اس لیے مجھے برطرف کرنے کا منصوبہ وہاں (امریکا) سے امپورٹ نہیں کیا گیا تھا بلکہ اسے یہاں (پاکستان) سے وہاں ایکسپورٹ کیا گیا‘۔

’جنرل (ر) باجوہ ’سپر کنگ‘ تھے، سارے فیصلے ان کے ہاتھ میں تھے‘

بعد ازاں لاہور میں اپنی رہائش گاہ سے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ ’سپر کنگ‘ تھے اور سارے فیصلے ان کے ہاتھ میں تھے، حکومت کے کام اس وقت تک ہوتے تھے جب قمر باوجوہ فیصلہ کریں کہ ہاں یہ ٹھیک ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ بطور وزیر اعظم ساڑھے 3 سالہ دورِ حکومت کے دوران اُن کا کردار کٹھ پتلی جیسا تھا۔

عمران خان نے الزام عائد کیا کہ جنرل (ر) باجوہ معیشت، سیاست اور خارجہ پالیسی سمیت ہر چیز کے ماہر بن چکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اچھے فیصلوں کا کریڈٹ جنرل (ر) باجوہ کو ملتا تھا اور ہر غلط فیصلے کے لیے مجھے تختہ مشق بنا دیا جاتا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج ملک کو درپیش تمام سیاسی اور معاشی خرابیوں کے ذمہ دار سابق آرمی چیف ہیں۔

’عوام ججز کے ساتھ کھڑے ہوں‘

سابق وزیر اعظم نے ’مافیاز‘ کی جانب سے عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے قوم پر زور دیا کہ وہ ان مشکل حالات میں ججز کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے تیار رہیں کیونکہ ملک کی بقا قانون کی بالادستی میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو 90 روز کے اندر انتخابات کرانے کی ہدایت کے فیصلے کے بعد عدلیہ مخالف بیانات آنا شروع ہو گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین میں واضح ہے کہ 90 دن سے آگے الیکشن نہیں جاسکتے اور اگر اس سے آگے بڑھے تو دونوں صوبائی نگراں حکومتیں آئین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوں گی، 91ویں روز نگراں حکومتیں غیر آئینی ہوجائیں گی۔

انہوں نے بیوروکریٹس اور پولیس افسران سے اپیل کی کہ 3 ماہ کی مدت ختم ہونے کے بعد اس غیر آئینی نگراں حکومت کی نافرمانی کریں۔

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب میں انتخابات آئینی مدت کے مطابق کرانے کے لیے گورنر پنجاب سے مشاورت کی ہدایت دی ہے۔

آئی ایم ایف معاہدے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ حکومت کا معاہدہ مہنگائی کا سیلاب لے آئے گا اور لاکھوں لوگوں کو غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل دے گا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ برس فروری 2022 میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے سے صرف 6 ہفتے قبل آئی ایم ایف نے تسلیم کیا تھا کہ پاکستان کی معیشت ریکارڈ ترقی کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 10 ماہ کے دوران پی ڈی ایم حکومت نے معیشت کو تہہ و بالا کر دیا ہے، موجودہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے سبب ہونے والی مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے تقریباً ہر شخص اپنی آمدنی کا ایک تہائی حصہ کھو چکا ہے، اس معاشی تباہی کا ذمہ دار کون ہے؟