لائف اسٹائل

صدارتی ایوارڈ یافتہ لوک گلوکار بشیر بلوچ انتقال کر گئے

بلوچی سمیت مختلف زبانوں میں لوک گیت گانے والے محمد بشیر بلوچ گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔

بہترین پرفارمنس کی بدولت صدارتی پرائیڈ آف پرفارمنس اور دیگر کئی ایوارڈز جیتنے والے بلوچی لوک گلوکار بشیر بلوچ انتقال کر گئے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 60 کی دہائی میں بلوچی زبان کے گیت سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے بشیر بلوچ گردے کی بیماری میں مبتلا تھے۔

ان کے 3 بچے ہیں جن میں 2 بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہے۔

انہیں کوئٹہ کے علاقے کلی دیبہ کے قریب اخوند بابا قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا، ان کی نماز جنازہ میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

بشیر بلوچ نے کوئٹہ میں ریڈیو پاکستان کے ذریعے بلوچی زبان میں گانے کا آغاز کیا، وقت کے ساتھ ساتھ انہوں نے کوئٹہ اور دیگر شہروں میں ہونے والے میوزک شوز میں بھی حصہ لینا شروع کیا، جہاں انہوں نے اردو، براہوی، پشتو، سندھی، سرائیکی، ہندکو اور پنجابی سمیت دیگر زبانوں میں کئی گیت گنگنائے۔

1974 میں جب پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن نے کوئٹہ میں اپنا اسٹیشن قائم کیا تو مقامی لوک گلوکاروں کو اپنی پرفارمنس دکھانے کا موقع ملا۔

بشیر بلوچ کی شاندار کارکردگی سے انہیں قومی شہرت ملی اور ان کے موسیقی کے پروگرام اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے نشر ہونے لگے۔

2018 میں انہیں موسیقی اور لوک گائیکی کو فروغ دینے کے لیے انہیں صدارتی پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا۔

انہوں نے اپنے کیرئیر کے دوران 130 مختلف ایوارڈز اپنے نام کیے۔

ایک اور مشہور لوک گلوکار جنہوں نے متعدد زبانوں میں گانا گانے والے استاد عید محمد علی نے بشیر بلوچ کے بارے میں کہا کہ ’بشیر ایک عظیم گلوکار تھے جو موسیقی میں ماہر تھے کیونکہ انہوں نے ملک بھر کے سینئر گلوکاروں اور موسیقاروں سے تربیت حاصل کی تھی۔

عید محمد علی نے ڈان کو بتایا کہ بشیر بلوچ کی آواز بہت خوبصورت تھی اور وہ ہر گانے کو شوق سے گاتے تھے۔

بشیر بلوچ کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بشیر بلوچ جیسے انتہائی باصلاحیت فنکار اور گلوکار کو اپنے پیشے سے خوب لگن اور محبت کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

بشیر بلوچ کے بیٹے محمد رضا نے کہا کہ ان کے والد نے حکومت کی جانب سے نظرانداز اور اپنی بیماری کی وجہ سے اپنے آخری ایام انتہائی تکلیف دہ حالت میں گزارے۔

بشیر بلوچ نے ایک بار خود اپنی حالت زار کے حوالے سے شکایت کی، ان کی خواہش تھی کہ وہ اپنے ایوارڈز فروخت کر کے اپنے خاندان کو روزی روٹی فراہم کرسکیں۔

انہوں نے 5 سال قبل ڈان نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ میرے تمام ایوارڈز واپس لے لیے جائیں لیکن میرے بچوں کو سہولت فراہم کریں جنہیں میں معمولی چیک سے فراہم نہیں کرسکتا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے بشیر بلوچ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لیجنڈ فوک گلوکار نے اپنی محنت اور لگن سے بلوچی موسیقی میں ایک نمایاں مقام حاصل کیا تھا، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی بشیر بلوچ کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا۔

جنوبی افریقا کے مقبول گلوکار کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا

ہوائی جہاز میں کھڑکی والی سیٹ نہ ملنے پر خواتین گتھم گتھا

کیا بِل گیٹس دوسری شادی کرنے والے ہیں؟