دہشت گردی انسانیت کی توہین ہے، تمام ممالک کو اقدامات کرنا ہوں گے، انتونیو گوتریس
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دہشت گردی کو ’انسانیت کی توہین‘ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کے خلاف ہتھیار نہ ڈالیں۔
انہوں نے یہ ریمارکس ’پرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام‘ کے پہلے عالمی دن کے موقع پر دیے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے دہشت گردی کو انسانیت کی توہین قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان اقدار کو مجروح کرتی ہے جو ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے امن و سلامتی کے فروغ، انسانی حقوق کے تحفظ، انسانیت کو امداد کی فراہمی اور پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے اجتماعی کوششوں کو بھی خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پہلے سے زیادہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، دہشت گرد اور متشدد انتہا پسند گروہ انٹرنیٹ پر اپنے زہر کو پھیلانے کے لیے زرخیز زمین تلاش کر رہے ہیں۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ نیو نازی، سفید فام بالادستی کی تحریکیں دن بدن زیادہ خطرناک ہوتی جارہی ہیں اور اب یہ کئی ممالک میں داخلی سلامتی کے لیے سب سے بڑے خطرے کی شکل اختیار کرتی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کو اس چیلنج کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے اور ان تمام حالات سے نمٹنا چاہیے جو دہشت گردی کا سبب بنتے ہیں۔
انہوں نے اقلیتوں، خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کو انسداد دہشت گردی تمام پالیسیوں کا محور ہونی چاہیے۔
سیکریٹری جنرل نے کہا کہ آج اور اس کے بعد ہر دن ہم ایسے پرامن، جامع اور مستحکم معاشرے کی تعمیر کے لیے مل کر کام کریں گے جس میں دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کے لیے کوئی جگہ نہ ہو۔۔
دسمبر میں منظور ہونے والی ایک قرارداد میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 12 فروری کو پرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا عالمی دن قرار دینے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ پرتشدد انتہا پسندی سے منسلک خطرات کے بارے میں آگاہی پیدا کی جاسکے۔
قرارداد میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کا کسی مذہب، قومیت، تہذیب یا نسلی گروہ سے تعلق نہیں ہو سکتا اور نہ ہی ہونا چاہیے۔