پاکستان

75 فیصد فلور ملز نے کوٹہ حاصل کرلیا، حکومتِ پنجاب کے ساتھ جاری تناؤ میں کمی

کوٹہ حاصل کر نے والی فلور ملز نے پیر کو ہڑتال کے بجائے کاروبار معمول کے مطابق جاری رکھنے کا وعدہ کیا۔

حکومت پنجاب اور پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (پی ایف ایم اے) کے درمیان جاری تناؤ میں کمی آگئی کیونکہ 75 فیصد سے زائد ملوں نے اپنا الاٹ کردہ کوٹہ حاصل کر لیا اور پیر کے بعد بھی اپنا کاروبار معمول کے مطابق جاری رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فلور ملز ایسوسی ایشن نے دھمکی دی تھی کہ اگر حکومت پنجاب نے آٹے کو ضروری اشیا کی کیٹیگری میں شامل کیا تو پیر (کل) سے ہڑتال کی جائے گی۔

آٹے کو ضروری اشیا کی کیٹیگری میں شامل کرنے کا مطلب یہ تھا کہ نادہندہ ملر نہ صرف سبسڈی کی رقم واپس کرنے کے پابند ہوتے (صرف لاہور کے ملرز یومیہ 30 کروڑ روپے سے زائد سبسڈی وصول کر رہے ہیں) بلکہ انہیں مجرمانہ کارروائی کا بھی سامنا کرنا پڑتا۔

تاہم حکومت پنجاب نہ صرف اپنے مؤقف پر قائم رہی بلکہ یہ اعلان بھی کیا کہ اگر کوئی ملز ہڑتال کر رہی ہیں تو ان کا کوٹہ ہڑتال نہ کرنے والی ملوں کو دے دیا جائے گا۔

محکمے کے ایک سرکاری ترجمان کا کہنا تھا کہ ’صوبائی ضروریات کو اس طرح آسانی سے پورا کیا جاسکتا ہے اور بلاتعطل فراہمی یقینی بنے گی‘۔

فلور ملز ایسوسی ایشن کا مؤقف ہے کہ آٹے کو اس کیٹیگری میں ڈالنے کا مطلب یہ ہوگا کہ مقررہ حدود (ضلع یا صوبے) سے باہر تجارت 25 من تک محدود ہوگی اور جو بھی اس کی خلاف ورزی کرے گا اس کی نہ صرف اجناس ضبط کرلی جائیں گی بلکہ وہ سبسڈی کی رقم بھی واپس کرے گا اور مجرمانہ الزامات کا بھی سامنا کرے گا۔

چیئرمین فلور ملز ایسوسی ایشن افتخار مٹو نے 13 فروری سے ہڑتال کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ ایسوسی ایشن کے لیے ناقابل قبول ہے‘۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت آٹے کی نقل و حمل پر پابندی اور ’سیل ٹریکنگ سسٹم‘ کو ختم کرے تاکہ ملرز ہڑتال پر نہ جائیں۔

گزشتہ روز افتخار مٹو نے ایک پریس ریلیز میں ان کے مسائل کے حل کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مداخلت کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ملرز نے ہمیشہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے مثبت کردار ادا کیا ہے۔

بظاہر حکومتی ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مجرمانہ کارروائی کے ممکنہ اقدام نے ایسوسی ایشن کو تشویش میں مبتلا کردیا تھا۔

تاہم ایسوسی ایشن کے اس مؤقف سے عدم اتفاق کرنے والے ملرز نے اس کی اصل وجہ نئے سیکریٹری خوراک کی آمد کو قرار دیا جن کی شوگر ملرز کے ساتھ بطور صوبائی کین کمشنر پنجہ آزمائی کی تاریخ رہی ہے۔

انہوں نے ابتدائی چند روز میں ہی تجارت کو ریگولیٹ کرنے کے لیے نئے قوانین متعارف کرائے اور ڈیفالٹرز کے لیے سزاؤں میں اضافہ کردیا۔

انہوں نے ان بااثر لوگوں کی ملوں کی فہرست حاصل کی جو سرکاری کوٹے کی فروخت اور نقصان پہنچانے میں ملوث ہیں، فیلڈ اسٹاف کے ذریعے اس کی تصدیق کی اور ان تمام ملوں پر چھاپے مارے، ان کا ریکارڈ چیک کیا اور کوٹے میں دھاندلی میں ملوث پائے جانے والی ملز کو سیل کردیا، اس تمام عمل میں کچھ بڑے کھلاڑی بھی زد میں آگئے۔

ایسوسی ایشن فوری طورپر ان کی حمایت میں آکھڑی ہوگئی اور اسی وجہ سے ہڑتال پر جانے کی دھمکی دی لیکن چونکہ سارا تنازع ذاتی تھا اس لیے زیادہ تر ملرز نے ساتھ نہیں دیا۔

آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کے حصول کیلئے ریونیو اقدامات کے جلد نفاذ کا فیصلہ

کیا بِل گیٹس دوسری شادی کرنے والے ہیں؟

ایران: ہیکرز نے صدر ابراہیم رئیسی کی تقریر کی براہ راست نشریات روک دی