حکومتِ بلوچستان کا کئی معاملات پر حکم امتناع کےخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے دعویٰ کیا ہے کہ مختلف معاملات پر حکم امتناع اور عدالتی فیصلوں کی وجہ سے صوبائی حکومت کو اپنے فیصلوں پر عملدرآمد میں چیلنجز کا سامنا ہے، لہٰذا اس سلسلے میں مدد کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان صوبائی حکومت فرح عظیم شاہ اور کوآرڈینیٹر بابر یوسفزئی کے ہمراہ کوئٹہ میں ڈھائی گھنٹے طویل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے مخلوط حکومت کو درپیش چیلنجز اور سرکاری نوکریاں بیچے جانے کے الزامات پر تفصیلی گفتگو کی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں اتحادی شراکت داروں اور متعلقہ حکام کے تعاون سے مختلف اہم فیصلے کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے جاری حکم امتناع پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مخلوط حکومت کے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا، ہم نے اپنے فیصلے اور حکم امتناع سے متعلق دستاویزات عدالت عظمیٰ میں جمع کرادی ہیں‘۔
عدلیہ کے حوالے سے ماضی میں اپنے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ عدلیہ کے بارے میں ان کے بیانات کو الیکٹرانک میڈیا پر ریاست کے 2 ستونوں کے درمیان لڑائی کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ ہمیں کام کرنے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ جب بھی ہم مسائل کے حل کے لیے قدم اٹھاتے ہیں تو ہمیں عدالتوں کے حکم امتناع کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تاہم میں نے اپنا سرکاری عہدہ داؤ پر لگا کر سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے، میں جانتا ہوں کہ مجھے دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دوں گا، میں بلوچستان کے عوام کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے آخری سانس تک لڑوں گا‘۔
سرکاری نوکریاں بیچنے کے الزامات کے جواب میں میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ انہوں نے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے ذریعے تمام سرکاری محکموں میں گریڈ ایک سے 5 تک کی اسامیوں کے لیے تمام بھرتیاں میرٹ پر کرنے کا فیصلہ کیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ پبلک سروس کمیشن کو مزید مضبوط کرنے اور میرٹ پر مزید تعیناتیاں کرکے اسے وسعت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ مشکل ہے اور بہت سے ارکان صوبائی اسمبلی کو ناراض کر سکتا ہے لیکن میرٹ پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، میرٹ کے خلاف تعیناتیوں کا مطالبہ کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی نظام اور معیار کو بہتر بنانے کے حوالے سے ایک اور اہم فیصلہ کیا گیا ہے، یہ معیار صرف محکمہ تعلیم کے لیے نہیں ہوگا بلکہ بلوچستان کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں پر بھی لاگو ہوگا۔
میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہمیں اعلیٰ معیار کے اساتذہ کی ضرورت ہے جو ہمارے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ کو پڑھا سکیں اور انحطاط کا شکار تعلیمی سلسلے کو آگے بڑھا سکیں۔