پاکستان

پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کی قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کی درخواست مسترد کردی

مسلم لیگ (ن) کا مؤقف ہے کہ ان انتخابات میں حصہ لینے کا مطلب فنڈز، توانائی اور وقت کا ضیاع ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخاب کے بائیکاٹ کی درخواست کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے میدان کھلا نہیں چھوڑیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی قیادت نے ہر قیمت پر الیکشن لڑنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے، پیپلز پارٹی پنجاب کے قائم مقام صدر رانا فاروق سعید نے بتایا کہ پیپلزپارٹی تو یہ چاہتی تھی کہ پی ڈی ایم انتخابی میدان کھلا نہ چھوڑے لیکن اس کی اپنی رائے ہے۔

پیپلز پارٹی نے لاہور میں اپنی انتخابی مہم کا بھی آغاز کردیا ہے اور یہ عہد کیا ہے کہ پارٹی امیدواروں کے لیے جارحانہ انتخابی مہم چلائی جائے گی۔

حکمران اتحاد پی ڈی ایم نے حال ہی میں پیپلزپارٹی قیادت سے درخواست کی تھی کہ وہ قومی اسمبلی کی 64 نشستوں پر ضمنی انتخاب لڑنے کے فیصلے پر نظرثانی کرے اور پاکستان تحریک انصاف کو بلامقابلہ لڑنے کی اجازت دے۔

پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کے پیش نظر ان انتخابات کو ایک بیکار سرگرمی قرار دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ان انتخابات میں حصہ لینے کا مطلب فنڈز، توانائی اور وقت کا ضیاع ہے۔

مسلم لیگ (ن) نے مبینہ طور پر سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن سے کہا تھا کہ وہ سابق صدر اور شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کو (33 نشستوں کے لیے) 16 مارچ اور (31 نشستوں) کے لیے 19 مارچ کو ملک بھر میں ہونے والے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے پر راضی کریں لیکن پیپلز پارٹی نے اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا۔

پیپلزپارٹی کے انکار کے بعد مسلم لیگ (ن) کو خاص طور پر پنجاب میں ایک اور مخمصے کا سامنا ہے کہ آصف زرداری وفاقی اتحاد کا حصہ ہوتے ہوئے اپنے امیدواروں کے لیے اس کی حمایت حاصل کر سکتے ہیں۔

رانا فاروق سعید نے کہا کہ پی ڈی ایم ضمنی انتخابات نہیں لڑ رہی اس لیے پیپلزپارٹی اس سے درخواست کرے گی کہ بطور اتحادی وہ ہمارے امیدواروں کی حمایت کرے کیونکہ ہم یہ سیٹیں پی ٹی آئی کو پلیٹ میں رکھ کر نہیں دینا چاہتے۔

انہوں نے بتایا کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری 13 فروری کو پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم سے متعلق اجلاس کریں گے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی قیادت الیکشن کے بائیکاٹ کے لیے ایک پیج پر نہیں ہے، مسلم لیگ (ن) کے کچھ امیدواروں نے اس امید پر کچھ حلقوں سے آزاد امیدوار کے طور پر کاغذات نامزدگی جمع کرادیے ہیں کہ پارٹی بآلاخر انہیں انتخابات لڑنے کی اجازت دے دے گی۔

پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے ایک رہنما نے کہا کہ ’ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کرکے ہم پی ٹی آئی کو تمام نشستیں جیتنے کی کھلی آزادی دے دیں گے اور خود کو بھی ایک عجیب و غریب پوزیشن میں ڈال دیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم پیپلز پارٹی کے امیدواروں کی حمایت کے لیے ممکنہ درخواست کو کیسے نظر انداز کر سکیں گے، ہمارا انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ جذباتی لگتا ہے اور یہ معقول فیصلہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا خیال ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات نہیں ہوں گے اس لیے پارٹی نے قومی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخابات کو اہمیت نہیں دی۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ’اب لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب میں انتخابات کی تاریخ فوری طور پر دینے کا حکم دے دیا ہے، اب مسلم لیگ (ن) کی قیادت سوچ رہی ہوگی کہ اس کا انتخابات سے دور رہنے کا فیصلہ موزوں نہیں ہے‘۔

قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری نے بھی مسلم لیگ (ن) سے کہا تھا کہ ضمنی انتخابات یا کسی بھی الیکشن کا بائیکاٹ نہ کریں کیونکہ اس طرح کے اقدام کے ہمیشہ الٹ نتائج برآمد ہوتے ہیں۔

آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کے حصول کیلئے ریونیو اقدامات کے جلد نفاذ کا فیصلہ

’سب ستارے ہمارے‘، پی ایس ایل 8 کا ترانہ جاری

ترکیہ، شام زلزلہ: اموات کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کرگئی