پولیس اہلکاروں کو دھمکیاں دینے کے مقدمے میں شیخ رشید کی ضمانت منظور
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی کار سرکار میں مداخلت اور پولیس ملازمین کو دھمکیاں دینے کے مقدمے میں ضمانت منظور کر لی گئی ہے۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کے خلاف کار سرکار میں مداخلت اور پولیس ملازمین کو دھمکیاں دینے کا مقدمہ تھانہ مری میں درج کیا گیا تھا۔
مری پولیس نے شیخ رشید کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا جس کے خلاف شیخ رشید کے وکلا نے درخواست ضمانت جمع کرائی تھی۔
آج تھانہ مری کے علاقہ مجسٹریٹ محمد ذیشان کے روبرو ملزم شیخ رشید کے وکلا سردار عبدالرزاق خان اور سردار شہباز خان پیش ہوئے اور مقدمے میں ضمانت کی استدعا کی۔
تھانہ مری کے علاقہ مجسٹریٹ نے 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض شیخ رشید کی ضمانت منظور کر لی۔
خیال رہے کہ شیخ رشید کے خلاف اس کے علاوہ بھی متعدد مقدمات درج ہیں اور ان کی یہ ضمانت ایک ایسے موقع پر منظور کی گئی ہے جب آج ہی این اے-62 راولپنڈی سے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ان کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے ہیں۔
3 روز قبل شیخ رشید نے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جیل سے لڑوں یا باہر سے، الیکشن لڑوں گا اور عمران خان کے ساتھ مل کر لڑوں گا۔
شیخ رشید کی گرفتاری اور مقدمات
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو آصف زرداری پر عمران خان کو قتل کرنے کی سازش سے متعلق بیان پر 2 فروری کو رات گئے گرفتار کیا گیا تھا۔
رواں ہفتے کے اوائل میں پیپلز پارٹی کے ایک مقامی رہنما راجا عنایت نے شیخ رشید کے خلاف سابق صدر آصف علی زرداری پر عمران خان کے قتل کی سازش کا الزام لگانے پر شکایت درج کرائی تھی۔
شکایت گزار کی مدعیت میں تھانہ آبپارہ پولیس نے آصف زرداری پر عمران خان کو قتل کرنے کی سازش سے متعلق بیان پر مقدمہ درج کیا تھا، جس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 120-بی، 153 اے اور 505 شامل کی گئی تھیں۔
گرفتاری کے بعد انہیں اسی روز اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے ان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔
دوسری جانب 3 فروری کو وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر شیخ رشید کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔
شیخ رشید کے خلاف کراچی کے موچکو، حب کے لسبیلہ اور مری کے تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے تھے جس کے بعد ایف آئی آر کو سیل کردیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں ایک اور مقدمہ تھانہ صدر میں پیپلز پارٹی کے کارکن کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں شیخ رشید پر امن و امان کو خراب کرنے اور جان بوجھ کر اشتعال پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا۔