’عمران خان قتل کی سازش کا دعویٰ ثابت کریں‘، پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی جانب سے اپنے قتل کی سازش کا دعویٰ ثابت کرنے کے لیے ایک وکیل نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ڈان اخبارکی رپورٹ کے مطابق درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کو اپنے دعوے کے ذرائع ظاہر کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے سجاد احمد محسود نے اصرار کیا کہ اگر سابق وزیراعظم اس منصوبے کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے یا ان کی معلومات غلط ثابت ہوئیں تو عدالت ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ تصدیق کے بغیر ٹی وی چینلز کی جانب سے قتل کی مبینہ سازش کے اس دعوے کی کوریج پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سے وضاحت طلب کی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان سے اس منصبوے کے لیے 2 شوٹرز کی خدمات حاصل کرنے کے دعوے نے علاقے میں افراتفری پھیلانے کے علاوہ مقامی آبادی کو بدنام بھی کردیا ہے۔
انہوں نے ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ عمران خان کے علاوہ حکومتی عہدیداروں سمیت دیگر جواب دہندگان کی جانب سے اس بیان کو جاری کرنے کی اجازت دے کر متعلقہ علاقے کے لوگوں کے بنیادی حقوق کو نظر انداز کرنے کے عمل کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
درخواست گزار نے پٹیشن کا حتمی فیصلہ ہونے تک عبوری ریلیف کے طور پر عدالت سے درخواست کی کہ حکومت اور دیگر جواب دہندگان کو اس قتل کی سازش کے دعوے کی بنیاد پر جنوبی وزیرستان کے مکینوں کے خلاف کسی بھی قسم کی منفی کارروائی سے روک دیا جائے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ماضی میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں خصوصاً جنوبی وزیرستان کے ضلع میں عسکریت پسندوں کے خلاف مختلف مواقع پر فوجی آپریشنز کامیابی سے کیے گئے جس کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز کے سینکڑوں اہلکار، مقامی باشندے اور دیگر افراد شہید ہوئے، علاقے کے لوگوں کو مناسب کلیئرنس کے بعد مرحلہ وار واپس لانے سے قبل بے گھر کیا گیا تھا، اسلحہ اور گولہ بارود رکھنے اور عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط برقرار رکھنے پر پابندیاں عائد کی جاچکی ہیں۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ چند روز قبل لاہور کے علاقے زمان پارک میں عمران خان نے اپنی رہائش گاہ پر پارٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ انہیں قتل کرنے کی سازش رچی گئی ہے اور اس مقصد کے لیے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان سے 2 پیشہ ور قاتلوں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ جنوبی وزیرستان کے باشندوں کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک نہیں کیا جاتا، سابق وزیراعظم کی جانب سے انہیں دہشت گردی سے جوڑنے سے ان کے تاثر کو بہت نقصان پہنچا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ جنوبی وزیرستان کے لوگ دہشت گردی کی کارروائیوں کا شکار ہیں اور وہ پہلے ہی بڑی تباہی دیکھ چکے ہیں، غلط بیانی کے سبب لوگ انہیں مستقبل میں شک کی نگاہ سے دیکھیں گے۔