پاکستان

حکومت، آئی ایم ایف کا ’پیشگی اقدامات‘ پر اتفاق، عملے کی سطح کا معاہدہ تاحال نہ ہوسکا

مشن نے وزیر خزانہ کو واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ہیڈ آفس سے حتمی بیان کی منظوری سے قبل طے شدہ نیوز کانفرنس سے روک دیا، سیکریٹری خزانہ

حکومت نے کہا ہے کہ اس نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے نویں جائزے کو مکمل کرنے کے لیے پیشگی اقدامات کے ایک مجموعے پر اتفاق کیا ہے ۔

تاہم 10 روزہ مذاکرات کے اختتام پر اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) پر عملے کی سطح کا معاہدہ (ایس ایل اے) اب تک نہ ہوسکا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ نے کہا کہ تمام معاملات طے پا گئے ہیں اور پیشگی اقدامات پر اتفاق کیا گیا ہے، عملے کی سطح کے معاہدے کو آنے والے دنوں میں حتمی شکل دے دی جائے گی کیونکہ دورہ کرنے والے مشن نے بعض ان نکات پر اتفاق کیا تھا جو اس مینڈیٹ سے باہر تھے جس کے ساتھ وہ پاکستان آیا تھا۔

تاہم انہوں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ کتنے اور کن پیشگی اقدامات پر اتفاق کیا گیا تھا اور کہا کہ ان تمام تفصیلات کو جمعہ کو دیکھا جائے گا۔

مشن اب واپس جا رہا ہے اور فنڈ کی انتظامیہ کو ان معاملات کی وضاحت کرے گا، جس میں دو سے تین روز لگ سکتے ہیں۔

پاکستان سے نکلتے ہی آئی ایم ایف کے وفد نے، جس کی سربراہی اس کے پاکستانی مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر کر رہے تھے، نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ہیڈ آفس سے حتمی بیان کی منظوری سے قبل ایک طے شدہ نیوز کانفرنس کرنے سے روک دیا۔

یعقوب شیخ نے کہا کہ بدقسمتی سے وزیر خزانہ وعدے کے مطابق میڈیا سے بات نہیں کر سکے کیونکہ فنڈ کے مشن کا خیال تھا کہ واشنگٹن کی جانب سے حتمی بیان کی منظوری سے قبل کوئی بات چیت نہیں ہونی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں سیکریٹری خزانہ نے واضح کیا کہ اس کے بعد عملے کی سطح کا معاہدہ کرلیا جائے گا اور اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ایم ای ایف پی کا مسودہ ابھی تک فنڈ مشن نے پاکستان کے ساتھ شیئر نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی ٹیم نے وفد سے اصرار کیا تھا کہ انہیں حتمی بیان جاری کرنا اور ایم ای ایف پی کو شیئر کرنا چاہیے کیونکہ وسیع بات چیت کے بعد سب کچھ طے پا گیا تھا۔

خیال رہے کہ ایم ای ایف پی ایک اہم دستاویز ہے جو ان تمام شرائط، اقدامات اور پالیسی اقدامات کو بیان کرتی ہے جن کی بنیاد پر دونوں فریق عملے کی سطح کے معاہدے کا اعلان کرتے ہیں۔

تاہم وفد نے کہا کہ وہ واشنگٹن واپس پہنچنے کے بعد ایک دو روز میں ایم ای ایف پی فراہم کریں گے، سیکریٹری خزانہ نے پہلے سے طے شدہ اقدامات، ان کی ترتیب اور نفاذ کے طریقہ کار کے بارے میں بات کرنے سے انکار کر دیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کی جانب سے پیشگی اقدامات کا مسودہ اور میکرو اکنامک ڈیٹا پر دیگر 9 ٹیبلز بشمول مالیاتی اور بیرونی معاونت کے تخمینوں کا اشتراک اور تبادلہ خیال کیا گیا اور آج تمام معاملات طے ہوگئے ہیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا مشن کثیرالجہتی، دوطرفہ اور تجارتی قرض دہندگان سے ملک کی بیرونی رقوم کی آمد سے مطمئن ہے، سیکریٹری نے کہا کہ فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے عملے کی سطح کے معاہدے کی منظوری کے وقت اس طرح کی یقین دہانیاں مانگی جاتی ہیں اور اس پہلو میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشن نے اپنی بات چیت مکمل اور بقایا معاملات طے کر لیے ہیں اس لیے ان کے مزید اسلام آباد میں رکنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔

قبل ازیں وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ بقیہ معاملات طے پا گئے ہیں اور پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں کمی کے حوالے سے بھی بڑے سمجھوتے ہوگئے ہیں۔

ایک عہدیدار نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے پہلے اقدامات میں بجلی کے بنیادی ٹیرف اور گیس کے نرخوں میں اضافہ، صنعتی شعبوں کو دی جانے والی تمام غیر بجٹ شدہ توانائی سبسڈیز کو واپس لینا اور انتظامی منظوری حاصل کرنے کی خاطر فنڈ مشن کے لیے 10 دنوں کے اندر ٹیکس لگانے کے اقدامات کا ایک سلسلہ شروع کیا جائے گا اور اگلے ماہ کے اوائل میں تقریباً ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط کے لیے اس کے ایگزیکٹو بورڈ سے باضابطہ منظوری حاصل کی جائے گی۔