پاکستان

متوقع آئی ایم ایف ڈیل،روپے کی قدر میں بہتری کے باعث اسٹاک میں 743 پوائنٹس کا اضافہ

بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 743 پوائنٹس یا 1.78 فیصد اضافے کے ساتھ 42 ہزار 466 پوائنٹس پر بند ہوا۔

حکومت اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان جلد ہی متوقع ڈیل کے باعث پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان رہا۔

بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 743 پوائنٹس یا 1.78 فیصد اضافے کے ساتھ 42 ہزار 466 پوائنٹس پر بند ہوا جب کہ ایک موقع پر یہ 844 پوائنٹس یا 2.02 فیصد پر پہنچ گیا تھا۔

ڈائریکٹر عارف حبیب کارپوریشن احسن محنتی نے کہا کہ آئی ایم ایف ڈیل اور مضبوط کارپوریٹ نتائج سے قبل روپے کی قدر میں اضافے کے باعث اسٹاک میں تیزی دیکھی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بحال ہونے کے بعد گردشی قرضوں کے مسائل کے حل ہونے اور قرضوں کی ادائیگیوں کی تنظیم نو کے بعد کمپنیوں کو ادائیگیوں کی توقعات بھی تیزی کے رجحان کا باعث بنیں۔

ابا علی حبیب سیکیورٹیز کے ریسرچ ہیڈ سلمان نقوی نے کہا کہ انڈیکس میں اضافے کی بنیادی وجہ آئی ایم ایف کے ساتھ متوقع معاہدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بہتری دیکھ رہے ہیں، سرمایہ کار توقع کر رہے ہیں کہ آئی ایم ایف معاہدے سے ملک کے کچھ معاشی مسائل حل ہوجائیں گے۔

سلمان نقوی نے کہا کہ مارکیٹ میں رعایت دی گئی ہے اور کمائی سے قیمت کا تناسب بہت اچھا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر آئی ایم ایف کے ساستھ معاملات جلد طے پاجاتے ہیں تو مارکیٹ میں مزید اضافہ ہوگا اور روپے کی قدر بھی مزید بڑھے گی۔

خیال رہے کہ نیتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف وفد نے 31 جنوری کو نویں جائزے کی تکمیل پر حکومت کے ساتھ حتمی مذاکرات کا آغاز کیا تھا۔

آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے پروگرام کی بحالی سے نہ صرف ملک کو 1.2 ارب ڈالر کی قسط ملے گی بلکہ پاکستان کے دوست ممالک اور دیگر عالمی قرض دہندہ ادارے بھی تعاون کریں گے۔

وزیر مملکت برائے خزانہ اور محصولات عائشہ غوث پاشا نے گزشتہ روز صحافیوں کو بتایا تھا کہ حکومت اور آئی ایم ایف اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت کو حتمی شکل دینے کے بہت نزدیک ہیں۔

وزیر مملکت نے کہا تھا کہ تمام معاملات طے پا جانے کے بعد اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت کو آئی ایم ایف پاکستان کے حوالے کر دے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ بہت سی چیزیں طے ہو چکی ہیں جبکہ آئی ایم ایف کو کچھ پہلوؤں پر وضاحت درکار ہے، جنہیں حکومتی ٹیم حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ادھر گزشتہ وزارت نے ایک بیان میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت جاری رہی اور اصلاحاتی اقدامات پر وسیع اتفاق رائے ہے

واضح رہے کہ 26 جنوری کو ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای کیپ) کی جانب سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کی مقررہ حد (کیپ) ہٹانے کے ایک روز بعد انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر میں ریکارڈ اضافہ ہوا تھا، جو 3 فروری کو 276 روپے 58 پیسے کی بلند ترین سطح پر آگیا تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے بعد 27 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر 16 فیصد مزید کم ہو کر 3 اب 9 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے جن سے بمشکل صرف 3 ہفتوں سے بھی کم کی درآمدات کی ادائیگیاں ہو سکتی ہیں۔

مقامی سرمایہ کاری فرم عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کے مطابق ذخائر فروری 2014 کے بعد کم ترین سطح پر ہیں اور صرف 18 روز کی درآمدات کی ادائیگیاں پوری کرنے کے قابل ہیں جو 1998 کے بعد سے کم ترین مدت ہے۔

نیب ترامیم کیس: ملک کے تمام مسائل کا حل عوام کے فیصلے سے ہی ممکن ہے، چیف جسٹس

شاداب خان کی شادی کی تقریبات کا آغاز ہوگیا

ہم بھارت کو گالیاں دیتے اور اسی کے گانوں پر ناچتے ہیں، فیصل قریشی