سیلاب متاثرین کیلئے تعمیر ہونے والے گھروں کے مالکانہ حقوق خواتین کو دیے جائیں، وزیر خارجہ
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کے لیے تعمیر کیے جانے والے گھروں کے مالکانہ حقوق خواتین کو دیے جائیں۔
کراچی میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے تعاون سے سندھ کے سیلاب متاثرین کے لیے گھروں کی تعمیر کے فنڈز جاری کرنے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سیلاب متاثرین کو نہ صرف گھر تعمیر کرکے دیں بلکہ ان کو مالکانہ حقوق بھی دیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے گھر تعمیر کرنے کا سلسلہ ایک ٹیسٹ کیس ہے اور اگر ہم اس میں کامیاب ہوتے ہیں تو یہ ہماری نسل کا ’لینڈ ریفارمنگ‘ کا سلسلہ ہوگا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گھروں کی تعمیر کے منصوبے کی خوبی یہ ہے کہ ان کے گھر تو تعمیر ہو رہے ہیں لیکن تعمیر کے ساتھ ساتھ ہمیں انہیں مالکانہ حقوق دینے چاہئیں۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’میرا مطالبہ ہے کہ گھروں کے مالکانہ حقوق خواتین کو دیے جائیں۔‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو دیے جانے والے گھر ان کے اثاثے ہوں گے جنہیں وہ چاہیں تو فروخت کرکے کاروبار بھی کر سکتے ہیں یا اپنے بچوں کے لیے رکھ سکتے ہیں کیونکہ مالکانہ حقوق ملنے کے بعد وہ گھر اور زمین کا حصہ ان کی ملکیت ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کو گھروں کی تعمیرات کرکے دینا ایک انقلابی قدم ہے جس سے امیر اور غریب کا فرق ختم ہوگا اور اس سے ملکی معیشت میں بھی بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ گھروں کی تعمیر نو میں دو سے تین سال لگیں گے لیکن ہم وعدہ کرتے ہیں یہ سلسلہ مکمل کریں گے اور جس کے بھی گھر کو نقصان پہنچا ہے ہم ان کے پاس پہنچیں گے، ان کی مالی مدد بھی کریں گے اور مالکانہ حقوق بھی دیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب میں جنیوا کانفرنس میں پہنچا تھا تو ورلڈ بینک کی طرف سے سیلاب متاثرین کے لیے 2 ارب ڈالر کی امداد دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی طرف سے دیے گئے دو ارب ڈالر سے وزیر اعلیٰ سندھ نے سیلاب متاثرین کی بحالی سے متعلق پورا پروگرام تیار کرلیا تھا اور اس رقم میں سے 50 کروڑ ڈالر صرف پیپلز ہاؤسنگ پروگرام کے لیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ بھر میں جو بھی گھر تباہ ہوئے ہیں ان کی تعمیر نو کے لیے 1.5 ارب ڈالر کی ضرورت ہے اور ورلڈ بینک کی طرف سے دی گئی رقم سے 50 کروڑ ڈالر براہ راست گھروں کی تعمیر پر خرچ ہوں گے جبکہ مزید ضرورت بھی ہوگی۔
’آئی ایم ایف شرائط میں سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف فراہم کرے‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت ملک کو سیاسی اور معاشی بحران کا سامنا ہے جبکہ وزیر خزانہ کی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے اور امید ہے کہ پروگرام کی بحالی کے لیے ضروریات پوری ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ضروریات اپنی جگہ مگر ہمیں سیلاب متاثرین کی مدد کرنی چاہیے اور یہ ذمہ داری نہ صرف وفاقی حکومت کی ہے بلکہ عالمی اداروں بشمول آئی ایم ایف کی بھی ذمہ داری ہے کہ ملکی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے جو بھی اصلاحات کروائیں مگر ساتھ ساتھ سیلاب متاثرین کو بھی ریلیف فراہم کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سیلاب زدہ علاقوں کے زمینی حقائق سے واقف ہیں اور جب کورونا وائرس کے زمانے میں آئی ایم ایف پروگرام تھا تو صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو صحت کے شعبوں میں اخراجات سے استثنیٰ دیا گیا تھا، لہٰذا ہمیں امید ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ مذاکرات میں ریلیف اور تعمیر نو کے اخراجات کی شرائط میں استثنیٰ دیا جائے گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی وفاق اور آئی ایم ایف سے مطالبہ کرتی ہے کہ جن علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچائی ہے وہاں ٹارگٹیڈ سبسڈی دی جائے۔
’دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ بہت بڑے انسانی بحران سے گزر رہے ہیں‘
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پوری دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ ہم جس انسانی بحران سے گزر رہے ہیں وہ بہت بڑا ہے جو ہم نے کبھی نہیں دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ میں نہ صرف صحت، زراعت کے شعبوں کو نقصان پہنچا ہے بلکہ سیلابی تباہی سے صوبے کے 47 فیصد تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچا جس کی وجہ سے تعلیمی بحران بھی پیدا ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے زراعت کے شعبے اور زرعی آبادگاروں کو بہت نقصان پہنچا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ حالیہ سیلابی تباہی میں 7 میں سے ہر ایک پاکستانی سیلاب سے متاثر تھا۔
انہوں نے کہا کہ پورا پاکستان اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا مشکور ہے کیونکہ سیلابی تباہی کے بعد پاکستان نے جتنی دنیا سے درخوست کی تھی اس سے زیادہ فنڈ دیا گیا اور اقوام متحدہ نے بھی پاکستان کے لیے امداد کی درخواست کی جس کے ذریعے بہت فنڈ ملا۔