پاکستان

انتخابات کے دوران دہشت گردی کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا، آئی جی خیبر پختونخوا

اہلکاروں کی کمی پوری کرنے کے لیے پاک فوج اور فرنٹیئر کور کی مدد درکار ہو گی، الیکشن کمیشن کے اجلاس میں بریفنگ

خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس معظم جاہ انصاری نے صوبے میں انتخابات کے لیے پاک فوج اور فرنٹیئر کور کی مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ انتخابات کے دوران دہشت گردی کی کارروائی کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا اور یہ نہیں کہا جاسکتا کہ آئندہ انتخابات مکمل طور پر پُر امن ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں الیکشن کمیشن کے اراکین کے علاوہ سیکریٹری الیکشن کمیشن، چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا، آئی جی خیبر پختونخوا اور کمیشن کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے اجلاس میں کہا کہ یہ اجلاس صوبہ خیبر پختونخوا میں صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات اور نیشنل اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے انتظامات پر چیف سیکریٹری اور آئی جی سے سیکیورٹی پر بریفنگ لینے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے انتخابات میں شفافیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے دوران غیر جانب دار افسران کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے لہٰذا صوبائی حکومت، چیف سیکریٹری اور آئی جی اس بات کو یقینی بنائیں کہ صوبے میں تمام انتظامی عہدوں پر تعینات افسروں کے تبادلے فوری طور پر انہی بنیادوں پر کیے جائیں تاکہ انتخابات سے قبل غیرجانب دار عملے کی تعیناتی یقینی بنائی جا سکے۔

انہوں نے مزید ہدایت کی کہ قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں بھی جن ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) اور ریٹرننگ افسران (آراوز) کو تعینات کیا گیا ہے، ان میں سے بھی اگر کسی کے خلاف شکایت ہو یا ان کا کسی سیاسی جماست سے تعلق ہو تو الیکشن کمیشن کو مطلع کیا جائے تاکہ ان کے خلاف ضروری کارروائی کی جاسکے۔

چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق انتخابات سے قبل تمام اضلاع میں غیرجانب دار افسران کی تعیناتی یقینی بنائی جائے گی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کہ ہم انتخابات کے سلسلے میں حکومت سے مزید بجٹ مانگ رہے ہیں۔

اس موقع پر آئی جی خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری نے بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا کہ صوبہ میں انتخابات کے انعقاد کے لیے 57 ہزار اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے اور اس سلسلے میں اگر آزاد جموں اور کشمیر اور گلگت بلتستان سے پولیس فورس کی خدمات لی جائیں تو پھر بھی اس کمی کو پورا نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے خیبر پختونخوا میں پولیس کی کمی پر تحفظات کا اظہار کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے پاک فوج اور فرنٹیئر کور کی مدد درکار ہو گی۔

انہوں نے ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے حملوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 2022 میں پولیس پر 494حملے ہوئے جبکہ 2023 میں اب تک 46 حملے ہوچکے ہیں، 2022 میں پولیس کے 119 جوان شہید ہوئے جبکہ 2023 میں اب تک 93 جوان جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انتخابات کے دوران دہشت گردی کی کارروائی کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا اور یہ نہیں کہا جاسکتا کہ آئندہ انتخابات مکمل طور پر پُر امن ہوں گے۔

اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر نے چیف سیکریٹری اور آئی جی کو بتایا کہ الیکشن کمیشن پاک فوج اور ایف سی کی تعیناتی کے لیے وزارت داخلہ اور وزارت دفاع سے رابطے میں ہے تاکہ پُرامن انتخابات کا انعقاد ممکن بنایا جائے۔

چیف الیکشن کمشنر نے آئی جی خیبر پختونخوا کو ہدایات جاری کیں کہ فوج اور فرنٹیئر کور کی تعیناتی سے متعلق مزید ورکنگ کی جائے اور جلد الیکشن کمیشن کو اس حوالے سے مطلع کیا جائے تاکہ بروقت متعلقہ اداروں سے رابطہ کیا جا سکے۔

اجلاس کے دوران حاضرین نے سانحہ پولیس لائنز پشاور کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی۔