پرویز مشرف موت کے بعد بھی ’ تنازعات کا محور’
تنازعات سے بھری زندگی گزارنے والے سابق فوجی آمر موت کے بعد بھی تنازعات کا باعث بنے ہوئے ہیں جب کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں قانون سازوں میں اس بات پر نوک جھونک ہوئی کہ دو بار آئین کو معطل کرنے والے پرویز مشرف کے لیے دعائے مغفرت کی جائے یا نہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں حکومتی اراکین نے ڈکٹیٹر کے لیے ایوان میں دعا کی شدید مخالفت کی جب کہ پی ٹی آئی پرویز مشرف کی حمایت میں سامنے آگئی۔
کارروائی کے آغاز پر چیئرمین صادق سنجرانی نے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد سے کہا کہ وہ ترکی، شام اور لبنان میں آنے والے زلزلے کے متاثرین کے ساتھ ساتھ اتوار کے روز دبئی میں انتقال کرنے والے سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کے لیے بھی دعا کریں۔
چیئرمین سینیٹ کی جانب سے دعا کی درخواست پر پارلیمنٹ کا ایوان بالا حکومتی قانون سازوں کی جانب سے لگائے گئے ’نہیں، نہیں‘ کے نعروں سے گونج اٹھا۔
سینیٹر مشتاق احمد نے بھی کہا کہ سابق آمر کے لیے ایوان میں دعا نہیں ہوں گی، چیئرمین سینیٹ نے اکثر قانون سازوں کی جانب سے کی جانے والی مخالفت کے آگے ہتھیار ڈالتے ہوئے مشتاق احمد سے کہا کہ وہ زلزلہ متاثرین کے لیے ہی دعا کرادیں۔
پرویز مشرف کی کابینہ کے رکن رہنے والے موجودہ قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے سوال اٹھایا کہ سابق آمر کے لیے دعا کرانے کے کیا نقصانات ہیں، سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ وہ سند یافتہ غدار تھا، انہوں نے مزید کہا کہ پرویز مشرف نے 2 بار آئین توڑا اور وہ بلوچستان، خیبر پختونخواہ میں خرابی کے ذمہ دار تھا۔
اپوزیشن لیڈر کی جانب سے پرویز مشرف کے دفاع کے خلاف ہونے والے احتجاج کی ابتدا میں حکومتی ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور بعد میں وہ چیئرمین کے ڈائس کے گرد جمع ہوگئے۔
ڈاکٹر شہزاد وسیم نے اپنے خطاب میں پرویز مشرف کو ڈکٹیٹر کہنے والوں پر تنقید کی اور کہا کہ آمریت درحقیقت ایک رویہ ہے، انہوں نے طنز کیا کہ .“ہم نے سویلین آمروں کو بھی دیکھا ہے۔
بعد ازاں سینیٹ نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی جس میں حکومت کی توجہ آرٹیکل 227 کی جانب مبذول کرائی گئی جس میں کہا گیا کہ تمام موجودہ قوانین کو قرآن و سنت کے بیان کردہ اسلام کے احکام کے مطابق ڈھالا جائے۔
سینیٹرز مشتاق احمد اور کامران مرتضیٰ کی جانب سے پیش کی گئی تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے متعدد سینیٹرز نے ’حق دو تحریک‘ کے پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ، وزیراعلیٰ بلوچستان اور تحریک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی حمایت کی۔
وزیر مملکت برائے قانون شہادت اعوان نے کہا کہ وفاقی حکومت نے وزیر برائے بحری امور کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے گوادر کو درپیش مسائل کے حل کے لیے سندھ اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کے ساتھ معاملے پر کام کرے گی۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی محمد ابوبکر سے کہا کہ وہ جنرل (ر ) پرویز مشرف اور ترکی، شام میں زلزلے میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کریں.
ایم کیو ایم پاکستان کے ایم این اے نے فاتحہ خوانی کرائی اور جب پرویز مشرف کا نام لیا تو ایوان میں صرف چند ارکان اسمبلی موجود تھے اور ان میں سے کچھ نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا رکھے تھے۔
اس کے بعد وزیرستان سے تعلق رکھنے والے ایم این اے محسن داوڑ نے خطاب کیا اور سابق صدر کے لیے دعا کی اجازت دینے کے ڈپٹی اسپیکر کے اقدام پر احتجاج کیا۔
ایم این اے محسن داوڑ نے کہا کہ آج کے دن کو تاریخ میں یاد رکھا جانا چاہیے کہ آج کوئی رکن بھی سابق حکمران کے لیے فاتحہ خوانی تک کرنے کے لیے تیار نہیں تھا اور بڑی مشکل سے ایک رکن کو اس کے لیے دعا کے لیے مجبور کرنا پڑا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت ایک ایسے شخص کی میت لانے کے لیے خصوصی طیارے بھیج رہی ہے، ریاستی پروٹوکول کا انتظام کر رہی ہے جسے عدالت نے سنگین غداری کے جرم میں سزا سنائی، انہوں نے اس حکومتی اقدام کو آئین اور عدلیہ کا مذاق اڑانے کے مترادف قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ واضح ہے کہ اس ڈکٹیٹر کے ساتھ مرنے کے بعد بھی کیسا سلوک کیا جائے۔
پاکستان بار کونسل کی سخت مذمت
پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے ملک کے ٹیکس دہندگان کے پیسے پر متحدہ عرب امارات خصوصی طیارہ بھیج کر جنرل (ر ) پرویز مشرف کی میت کی پاکستان واپسی کے لیے غیر معمولی پروٹوکول کی فراہمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
پاکستان بار کونسل نے پانے ایک جیار بیان میں کہا کہ اس طرح کا اقدام خاص طور پر موجودہ معاشی بحران کے دوران سرکاری خزانے کو بہت زیادہ نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
یاد رہے کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو آرٹیکل 6 کے تحت سزائے موت سنائی تھی اور کہا تھا کہ وہ پاکستانی عدالتوں سے مفرور ہیں، اس لیے پرویز مشرف کو سرکاری پروٹوکول نہ دیا جائے جب کہ وہ سزا یافتہ شخص تھے۔