پاکستان

پاکستان کے معاشی مسائل کا حل ’سی پیک‘ ہے، سینیٹر مشاہد حسین

سی پیک کی حقیقی صلاحیت سے فائدہ اٹھایا گیا تو پاکستان کو معاشی استحکام کے لیے آئی ایم ایف سے قرض کی ضرورت نہیں پڑے گی، سینیٹر

سینیٹر مشاہد حسین نے کہا ہے کہ اگر پاک۔چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی حقیقی صلاحیت سے فائدہ اٹھایا گیا تو پاکستان کو معاشی استحکام کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سی پیک کے تحت سندھ میں توانائی کے مختلف منصوبوں کے دورے کے موقع پر کیا۔

ایک پریس ریلیز کے مطابق سینیٹر مشاہد حسین نے سی پیک کو گزشتہ 30 برسوں کے دوران اقتصادی ترقی کے لیے بڑی تبدیلی کا اہم اقدام قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس قدرتی وسائل بشمول معدنی دولت، قدرتی گیس اور سمندر موجود ہے جس کو ’بلیو اکانومی‘ کے لیے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف تھر میں 175 ارب ٹن کوئلے کے ذخائر ہیں اور اب سی پیک کی بدولت یہ ’بلیک گولڈ‘ قومی معیشت میں حصہ ڈال رہا ہے۔

وفد نے پورٹ قاسم پر ’پاور چائنا پروجیکٹ‘ اور تھر میں لگنے والے نئے پاور پلانٹ کا دورہ کیا۔

وفد کو بتایا گیا کہ پورٹ قاسم پاور پلانٹ نے ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں 60 کروڑ ڈالر سے زائد کا حصہ ڈالا ہے اور تھر میں پاور پلانٹ نے مقامی لوگوں کے لیے 12 ہزار سے زائد ملازمتیں پیدا کی ہیں۔

سینیٹر مشاہد حسین نے سی پیک کو سراہتے ہوئے اسے پاکستان کے لیے ایک بہتر مستقبل کا ضامن قرار دیا۔

پرویز مشرف کی میت پاکستان بھیجنے کی تیاری مکمل، این او سی جاری

عروج آفتاب دوسرا گریمی ایوارڈ حاصل کرنے میں ناکام

ترکیہ اور شام میں 7.8 شدت کا زلزلہ، 2 ہزار 600 سے زائد افراد ہلاک