دنیا

امریکا: الہان عمر دو سال قبل دیے گئے اسرائیل مخالف بیان پر خارجہ امور کمیٹی سے باہر

الہان عمر کو پارٹی تعداد کے مطابق 211 کے مقابلے میں 218 ووٹ کے ذریعے خارجہ امور کمیٹی سے بے دخل کردیا گیا۔

امریکا کے ایوان نمائندگان میں ری پبلکنز نے برتری حاصل کرنے کے بعد ڈیموکریٹک رکن الہان عمر کو دو سال پہلے دیے گئے اسرائیل مخالف بیان پر خارجہ امور کمیٹی سے باہر کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق الہان عمر کو امریکی ایوان نمائندگان کی سب سے اہم کمیٹی سے باہر کردیا گیا ہے اور ان کے بیان کو نسل پرستانہ قرار دیتے ہوئے مذمت کی گئی تھی اور دو سال پہلے ہی ڈیموکریٹس کے دو اراکین کو کمیٹی سے باہر کردیا گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس حوالے سے ہونے والے ووٹنگ میں ایوان واضح طور پر تقسیم نظر آیا جہاں الہان عمر کو پارٹی تعداد کے مطابق 211 کے مقابلے میں 218 ووٹ کے ذریعے خارجہ امور کمیٹی سے باہر کردیا گیا۔

امریکی ایوان نمائندگان میں اکثریت رکھنے والے ری پبلکن اراکین نے الہان عمر کو ہٹانے کی وجہ 2019 میں دیے گئے ان کا بیان قرار دیا حالانکہ انہوں نے اپنے بیان پر معذرت بھی کرلی تھی۔

صومالی نژاد الہان عمر امریکی ایوان نمائندگان میں واحد افریقی نژاد اور چند مسلمان خواتین میں سے ایک ہیں اور وہ خارجہ امور کے پینل کی ذیلی کمیٹی برائے افریقہ میں ڈیموکریٹک نمائندگی کر رہی تھی۔

ری پبلکنز نے ایوان میں اکثریت گزشتہ برس نومبر میں منعقدہ انتخابات میں حاصل کی تھی جبکہ اس سے قبل کئی برس تک اقلیت میں رہے تھے اور انہوں نے الہان عمر کو کمیٹی سے باہر کرنے کے لیے ووٹ دیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ الہان عمر 2019 کے ٹوئٹس کی بنیاد پر خارجہ امور کی کمیٹی سے باہر ہوں کیونکہ ان کا بیان ’یہ سب بینجمن کے بچوں کے حوالے سے ہے‘، امریکی سیاست میں موجود اسرائیل کے حامیوں کو اصول کے بجائے پیسوں کی خاطر فعال ہونے کی طرف اشارہ کر رہا تھا۔

ایوان میں مباحثے کے دوران ری پبلکنز کے مائیک لالر نے کہا کہ الفاظ معنی رکھتے ہیں جو نقصان کا باعث بنتے ہیں، کانگریس کی رکن کو ان کے الفاظ اور ایکشن پر ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔

الہان عمر اور دیگر ڈیموکریٹ اراکین نے کہا کہ اس طرح کے بیانات کئی سال پہلے دیے گئے تھے اور الہان عمر نے اپنی پوسٹس ڈیلیٹ کرکے اس وقت معافی مانگ لی تھی۔

ووٹنگ سے قبل الہان عمر نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں اگر اس کمیٹی میں نہیں رہی تو میری قیادت اور میری آواز نہیں دبے گی، میری آواز مزید بلند اور مضبوط ہوگی۔

الہان عمر اس سے قبل ماضی میں کہہ چکی ہیں کہ امریکی فورسز اور دیگر ان اقوام کا ایک ہی سطح پر احتساب ہونا چاہیے جب ان کا کردار دل چیر دیتا ہے یا شہریوں کا قتل ہوتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق الہان عمر کا خارجہ امور کی کمیٹی سے باہر کیے جانے کو ایوان کے اسپیکر کیون مک کارتھی کی سربراہی میں ڈیموکریٹس کی جانب سے 2021 میں ری پبلکن رکن میرجوی ٹیلر گرین اور پال گوسر کو ان کے بیانات پر کمیٹی سے نکالنے کا بدلہ لیا گیا ہے۔

ڈیموکریٹ رکن حکیم جیفریز نے ووٹنگ سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈیموکریٹس نے الہان عمر کے بینجمن کے بارے میں بیان کی مذمت کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا احتساب ہوگیا ہے، الہان عمر معذرت کر چکی ہیں اور وہ ثابت کرچکی ہیں کہ وہ اپنی غلطیوں سے سیکھ چکی ہیں اور معاملات ٹھیک ہوگئے ہیں۔

بھارت: اڈانی گروپ کی ’ہیر پھیر‘، مودی کے انڈیا انکارپوریشن کیلئے بڑا امتحان

بلاول بھٹو کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال: شیخ رشید کےخلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج

آرٹیکل 370 منسوخ کرنے پر لداخ کے شہری بھارت سے ناراض