بھارت: اڈانی گروپ کی ’ہیر پھیر‘، مودی کے انڈیا انکارپوریشن کیلئے بڑا امتحان
بھارت سے تعلق رکھنے والے دنیا کی امیر ترین شخصیات میں شامل گوتم اڈانی کی طرف سے مبینہ طور پر اسٹاکس میں ہیر پھیر کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی انڈیا انکارپوریشن کے لیے بڑا امتحان قرار دیا جارہا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی کرپشن کو جڑ سے اکھاڑنے کے دعووں کے باوجود بھی بھارتی تاجر گوتم اڈانی کی طرف سے اسٹاکس میں ہیر پھیر کے باعث دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں شمار ہونے والی انڈیا انکارپوریشن ایک بڑے اسکینڈل کی زد میں ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جہاں سے گوتم اڈانی کی کمپنیوں میں فروخت کا آغاز ہوا وہاں سے اس پر عائد جعلسازی کے دعووں کی صحیح طریقے سے تفتیش کرنا انڈیا انکارپوریشن کے لیے ایک امتحان ہوگا، جہاں ملک 21ویں صدی میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور اقتصادی طور پر چین کا مقابلہ کرنے میں مصروف ہے۔
خیال رہے کہ ہنڈن برگ ریسرچ نامی امریکی کمپنی کی گزشتہ ہفتے کی ایک رپورٹ میں اڈانی گروپ پر آف شور ٹیکس ہیونز کے غلط استعمال اور اسٹاکس میں ہیرا پھیری کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
گوتم اڈانی نے ان دعووں کی تردید کی ہے لیکن تشویش کا شکار سرمایہ کاروں کی فروخت نے گزشتہ ہفتے سے اڈانی گروپ کی مارکیٹ ویلیو کو 100 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچایا ہے۔
نریندر مودی کی حکومت کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ہنڈن برگ ریسرچ کا یہ دعویٰ ہے کہ گوتم اڈانی کی مشکوک سرگرمیاں بظاہر مالی کنٹرول کے ذریعے فعال ہوتی نظر آتی ہیں۔
ادھر گوتم اڈانی نے خود سے سوال کرنے والوں کا تعین کرنے کے لیے حکومت اور ریگولیٹر پر دباؤ ڈالنے کے لیے اپنی بے تحاشہ طاقت کا استعمال کیا ہے جہاں سرمایہ کار، صحافی، شہری اور یہاں تک سیاستدان انتقام کے خوف سے بولنے سے قاصر ہیں۔
تاہم مارکیٹ تجزیہ کار امبریش بالیگا نے مودی کی قیادت میں بھارت کی مضبوط اقتصادی ترقی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ گوتم اڈانی ایک الگ معاملہ ہے۔
امبریش بالیگا نے کہا کہ ابھی انڈیا کارپوریشن کے لیے وہی بات نہیں کروں گا کیونکہ رپورٹ بنیادی طور پر اڈانی گروپ پر تھی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارت میں کارپوریٹ حکومت نے بہت کچھ بہتر کیا ہے اور اب یہ وہ حکومت نہیں رہی جو دو یا تین دہائی پہلے تھی۔
دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ حکام کو ہنڈن برگ کی رپورٹ پر اچھی طرح سے تفتیش کرنی چاہیے۔
تاہم سیکیورٹیز ایکسچینج بورڈ آف انڈیا نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا وہ امریکی کمپنی کی رپورٹ میں لگائے گئے الزامات پر تفتیش کر رہے ہیں یا نہیں۔
ادھر ہنڈن برگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹیز ایکسچینج بورڈ آف انڈیا مشتبہ اڈانی اسٹیک ہولڈرز کی تفتیش 2021 سے کر رہا ہے مگر ایک سال سے اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
خیال رہے کہ 27 جنوری کو امریکی سرمایہ کار کمپنی کی جانب سے عائد کیے گئے کارپوریٹ فراڈ اور اسٹاکس میں ہیر پھیر کے الزامات کے بعد بھارت سے تعلق رکھنے والے ایشیا کے امیر ترین شخص گوتم اڈانی 45 ارب ڈالر کے نقصان کے بعد دنیا کے امیر ترین افراد میں ساتویں نمبر پر آگئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق 60 سالہ گوتم اڈانی رواں ہفتے کے آغاز میں دنیا کے تیسرے امیر ترین آدمی تھے لیکن جمعے تک 24 ارب ڈالر کے نقصان کے بعد وہ فوربز کی ارب پتی افراد کی فہرست میں چار درجے تنزلی کے بعد ساتویں نمبر پر آگئے ہیں۔
ان کی اڈانی انٹرپرائز کے حصص ممبئی اسٹاک ایکسچینج میں جمعے کی دوپہر تک 15 فیصد گراوٹ کے بعد مزید کمی سے دوچار ہوئے جس کے بعد حصص کی لین دین کچھ دیر کے لیے روک دی گئی۔
جے ایم فنانشل ریسرچ کے سربراہ اشیش چھتر موہتا نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ یقیناً یہ حصص مارکیٹ میں افراتفری کی وجہ سے بیچے جارہے ہیں۔
اڈانی گروپ کے حصص میں اس بڑے پیمانے پر گراوٹ کا رجحان اس وقت شروع ہوا جب امریکا کی ہنڈن برگ ریسرچ نے اس ہفتے اپنی رپورٹ میں الزام عائد کیا تھا کہ اڈانی گروپ نے اپنے کاروباری اداروں کی ساکھ برقرار اور مالی طور پر مستحکم رکھنے کے لیے اپنی آمدن میں ہیر پھیر کی اور نامعلوم ٹرانزیکشنز کا سہارا لیا۔
تاہم اڈانی گروپ نے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایک ایسے موقع پر بے بنیاد الزامات کا نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک بڑے فنڈریزنگ پروگرام کا انعقاد کرنے جارہے تھے۔