پاکستان

جنوری میں ملکی برآمدات 15 فیصد کم ہو کر 2.21 ارب ڈالر ریکارڈ

رواں مالی سال 23-2023 کے ابتدائی 7 مہینے میں برآمدات 7.16 فیصد تنزلی کے بعد 16 ارب 46 کروڑ ڈالر رہیں۔

ملک کی برآمدات میں کمی کا رجحان مسلسل 5 مہینے سے جاری ہے، جنوری میں سالانہ بنیادوں پر 15.42 فیصد کمی کے بعد 2 ارب 21 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں، جس سے صنعتوں خاص طور پر ٹیکسٹائل صنعتی یونٹس بند ہونے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں سرکاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ جنوری میں ماہانہ بنیادوں پر برآمدات میں 4.41 فیصد کی کمی ہوئی۔

رواں مالی سال کے پہلے مہینے جولائی سے برآمدات میں منفی نمو شروع ہوئی جبکہ اگست میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، برآمدات میں تنزلی پریشان کن عنصر ہے جو ملک کے بیرونی کھاتوں میں توازن کے حوالے سے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔

رواں مالی سال 23-2022 کے ابتدائی 7 مہینے (جولائی تا جنوری) میں برآمدات 7.16 فیصد تنزلی کے بعد 16 ارب 46 کروڑ ڈالر رہیں، جو گزشتہ برس اسی عرصے میں 17 ارب 74 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں، گراوٹ کے سبب حکومت کو رواں مالی سال میں برآمدی ہدف پورا کرنے میں دشواری ہو گی۔

صنعتکار اور برآمدکنندگان جاوید بلوانی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ زیادہ تر فیکٹریوں میں پیداوار میں 30 سے 50 فیصد کمی ہو چکی ہے جبکہ بڑھتی ہوئی لاگت کی وجہ سے چھوٹے یونٹس نے آپریشن مکمل معطل کردیے ہیں۔

جاوید بلوانی نے مزید کہا کہ پیداوار گرنے کا صحیح اثر مارچ اور اپریل کی برآمدات کے اعداد و شمار میں ظاہر ہو گا، انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ محکمہ ٹیکس برآمد کنندگان کے ریفنڈز روک رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں جبکہ حکومت توانائی پر سبسڈی ختم کرنے اور برآمدی شعبے خاص طور پر ٹیکسٹائل کی صنعت میں استعمال ہونے والے خام مال پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کا سوچ رہی ہے، ہم نے حکومت کو پہلے ہی بتا دیا ہے کہ ان اقدامات کے برآمدات پر اکیا اثرات مرتب ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق جنوری میں درآمدات بھی 19.55 فیصد کم ہو کر 4 ارب 85 کروڑ ڈالر رہیں، جو گزشتہ برس اسی مہینے میں 6 ارب 3 کروڑ ڈالر تھیں، رواں مالی سال کے ابتدائی 7 مہینوں میں درآمدات 22.53 فیصد تنزلی کے بعد 36 ارب 10 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں جو گزشتہ برس 46 ارب 59 کروڑ ڈالر تھیں۔

رپورٹ کے مطابق جولائی تا جنوری کے دوران تجارتی خسارہ 31.97 فیصد کمی کے بعد 19 ارب 63 کروڑ ڈالر رہ گیا جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 28 ارب 86 کروڑ ڈالر تھا۔

جنوری میں سالانہ بنیادوں پر تجارتی خسارہ 22.71 فیصد گرنے کے بعد 2 ارب 64 کروڑ رہ گیا۔

برآمدکنندگان کے مطابق گرتی برآمدات کی ایک بڑی وجہ غیرمستحکم شرح تبادلہ ہے، حکومت کی جانب سے مقامی ٹیکسز اور لیویز پر ڈیوٹی ڈرابیک ختم کرنے سے بھی برآمدی شعبے میں نقدیت کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق وزارت تجارت کی جانب سے کم ہوتی برآمدات کی وجوہات کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا، وفاقی وزیر خزانہ نوید قمر عہدہ سنبھالنے کے بعد سے مسلسل غیر ملکی دوروں پر ہیں۔

گزشتہ مالی سال 22-2021 میں پاکستان نے نہ صرف برآمدی اہداف حاصل کیا تھا بلکہ 30 ارب ڈالرکی نفسیاتی حد بھی عبور کی تھی، برآمدات 26.6 فیصد اضافے کے بعد 31 ارب 85 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی تھیں جو اس سے پچھلے سال 25 ارب 16 کروڑ ڈالر تھیں۔

تاہم مالی سال 22-2021 میں درآمدی بل بھی 43 فیصد اضافے کے بعد 80 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا تھا جو اس سے پچھلے سال 56 ارب 12 کروڑ ڈالر تھا۔

شمالی وزیرستان: سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 2 دہشت گرد ہلاک

چینی شہریوں کو اپنی سیکیورٹی کیلئے نجی اداروں کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت

سینسر بورڈ نے کراچی میں بھارتی فلم ’پٹھان‘ کی غیر قانونی نمائش روک دی